دھڑکنوں کی زبان۔۔”جی ایچ ایس ورکھوپ ایک مثالی ادارہ”۔۔محمد جاوید حیات

Print Friendly, PDF & Email

تعلیمی ادارے اچھے سربراہ اور اساتذہ سے چلتے ہیں ان اداروں کی کامیابی فعال سربراہ کے سر جاتا ہے۔گاٶں ورکھوپ چترال کے ان علاقوں میں شامل ہے جس میں علم کی روشنی بہت پہلے پھیلی۔پراٸمری سکول سے ادارے کی ابتدا ہوٸی مڈل سے ہاٸئ تک ترقی کی اور اس مادر علمی نے قوم کو عظیم سپوتوں سے مالا مال کردیا۔۔علاقے کے کتنے بیٹے ہیں جنہوں نے ہر میدان میں قوم کی خدمت فرنٹ لاٸن میں کی۔ہر میدان کے مرد میدان اس تعلیمی ادارے کی نرسری سے اٹھے۔ادارے میں اب بھی ہر سال علاقے کے قابل فخر بیٹے نکلتے ہیں۔ادارے کے موجودہ ہیڈ ماسٹر شجاع صاحب بڑے فعال نوجوان ماہر تعلیم ہیں اوران کی ٹیم میں نمایان اساتذہ شامل ہیں۔اس مہینے (نومبر) کی23تاریخ کو اس ادارے میں یوم والدین کی شاندار تقریب تھی۔تقریب کے انعقاد میں اداریکے سابق ہونہار طالب علم دنیا کے نمایان ساٸنسدان ڈاکٹر جاوید محمود کا تعاون حاصل تھا۔ادارے کا ایک عظیم طالب علم سہیل محمود مرحوم کی یادیں تھیں۔ناچیز پروگرام میں مدعو تھا۔صبح ساڑھے نو بجے مقررہ وقت میں جب ناچیز ادارے کے مین گیٹ سے اندر داخل ہوا تو بواٸی سکاوٹ گروپ نے سلامی پیش کی سکارڈ کے کمانڈر نے جب ایک ناچیز کو سلوٹ مارا تو سلوٹ لینے والے نے جو کہ استاذ ہے اس کمانڈر سے ہاتھ ملایا اور اس کے ہاتھ کو بوسہ دیا یہ عقیدت کی انتہا ہے جو قوم کے معمار اور قوم کے نونہال کے درمیان ہے۔پنڈا ل سجا۔
۔میر محفل محترم مفتاخ الدین صاحب ڈی ای او میل اپر چترال تھے اے ڈی ای او میل رحمت علی خان صاحب سٹیچ پہ براجمان تھے۔۔مہمان خصوصی معروف سوشل ورکر اور وکیل عمر خلیل تھے۔شجاع صاحب نے سکول کی کارکردگی رپورٹ پیش کی بچوں نے تلاوت،حمد،نعت اور تقاریر پیش کی۔وقت کی کمی تھی۔۔بہت سارے پرفارمنس پیش نہ کیے جا سکے۔۔مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔۔۔ایک مہمان مقرر نے والدین کو مخاطب کرکے کہا کہ جس طرح جسمانی امراض کا علاج ہسپتال میں ہوتا ہے اسی طرح بچوں کے روحانی امراض کا علاج سکول میں ہوتا یے۔۔اگر کسی کا بچہ بیمار ہوکر ہسپتال میں داخل ہو تو اس والد کو گھر میں نیند نہیں أۓ گی وہ دوڑ کر ہسپتال پہنچے گا اس کو دوڑ کر سکول بھی پہنچنا چاییے کہ اس کے بچے کی تعلیم و تربیت کس نہج پہ ہو رہی ہے۔ڈی ای او صاحب نے سکول کی کارکردگی کو سراہا اورہیڈ ماسٹر کو مثالی قرار دیا۔مہمان خصوصی نے بچوں سے کہا کہ کارکردگی دیکھاٶ تم سب کے بچے ہو تمہاری تعلیم کے اخراجات میرے ذمے۔
ڈاکٹر جاوید محمود سکالرشب نقد میں بچوں میں تقسیم کی گٸ چالیس بیس اور دس ہزار کے رقوم تھے۔۔پرتکلف ظہرانہ تھا۔۔بھاٸ عاصم اور أصف سے اظہار تشکر کیا گیا۔۔۔اور اس عظیم مادر علمی، اس کے ہیڈ ماسٹر اور اساتذہ کی دی ہوٸ عزت اور کیا ہوا احترام لے کر یہاں سے پشاور کے لیے رخت سفر باندھا۔۔۔
نگہ بلند، سخن دلنواز،جان پرسوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے۔۔۔۔