داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔پا کستان کی اچھی مثا لیں

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔پا کستان کی اچھی مثا لیں

سوشل میڈیا پر کچھ عرصہ سے ایک تصویر گردش کر رہی ہے تصویر میں افغا نستان کے دفتر خا ر جہ اور وزارت داخلہ کے وزراء اپنے وفد کے ہمراہ پلاسٹک کی سستی کر سیوں پر بیٹھ کر ایک چھوٹی میز کے سامنے ایرانی وفد کے ساتھ دو طرفہ امور پر مزاکرات کر رہے ہیں تصویر کے ساتھ مختصر تحریر میں کہا گیا ہے اگر طرز حکومت میں ساد گی ہو، سیا ست دان سادہ لباس میں سکیورٹی اور پروٹو کول کے بغیر میٹنگ کر سکتے ہوں، قومی وسائل کو اپنی عیا شیوں پر خر چ کر نے کے بجا ئے قومی مفاد پر خر چ کرنے کے عادی ہوں تو کرنسی مستحکم ہو تی ہے، بیرونی قرضوں سے نجا ت مل جا تا ہے قوم متحد ہو تی ہے اور ملک میں امن قائم ہوتا ہے یہ افغا نستان نے ثا بت کیا ہے اگر دیکھا جائے تو یہ مو جودہ دور میں پڑو سی ملک کے حکمران طبقے کی اچھی مثال ہے تصویر کے ساتھ کیپشن کے مقطع میں سخن گسترانہ بات یوں آئی ہے کہ کرنسی کے استحکام اور غیر ملکی قرضوں سے نجا ت کا ذکر دہرا کر بظا ہر وطن عزیز پا کستان کے سابقہ اور مو جودہ حکمرانوں کی طرف ہلکا سا اشارہ کیا گیا ہے کیپشن لکھنے والا یہ ظا ہر کرنا چا ہتا ہے کہ پا کستان میں ایسی کوئی مثا ل نہیں ملتی کم از کم ہم نے سابقہ اور مو جودہ حکمرانوں میں ایسی مثا ل نہیں دیکھی عام حا لات میں ہمارے حکمرانوں کے ہاں ساد گی اور کفا یت شعاری کی مثال نہیں ملتی، سکیورٹی اور پروٹو کول کے بغیر گھر اور دفتر سے با ہر نکلتے ہوئے ہمارے حکمرانوں کو ڈر اور خوف محسوس ہوتا ہے اللہ پا ک نے ڈر اور خوف سے نجات کو اپنی نعمتوں میں سے بڑی نعمت قرار دیا ہے اور یہ نعمت پڑو سی ملک میں وافر مقدار میں نظر آتی ہے تا ہم ما یوسی کی کوئی بات نہیں اچھی مثا لیں ہم اپنے وطن میں بھی ڈھونڈ سکتے ہیں خیبر پختونخوا کی جو نگران کا بینہ اپریل 2022سے اگست 2023تک قائم تھی اس کا بینہ کا ایک وزیر شیراز اکرم با چہ ہوا کر تے تھے سول سکرٹریٹ پشاور کا عملہ مو صوف کی ساد گی اور کفا یت شعاری کی مثال دیتا ہے انہوں نے حلف لیکر چارج سنبھالا تو حسب دستور اس کو بتا یا گیا کہ ایک سابق وزیر کا دفتر اس کو الاٹ ہوا ہے جس میں فر نیچر، پردے، کارپٹ،اے سی، ٹیلی فون کمپیوٹر اور دیگر سامان جوتھا وہ اٹھا یا گیا ہے آپ کی ڈیمانڈ کے مطا بق نئے سامان کی خریداری ہو گی شیر از اکرم با چہ نے تا مل اور دیر کئے بغیر کہا کہ میرے دفتر کے لئے جو نئی خریداری ہو گی وہ سر کاری خزانے سے نہیں ہو گی میں اپنی جیب سے خرید وں گا اور جاتے وقت اٹھا نے کی اجا زت کسی کو نہیں دوں گا نیا وزیر جو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیار دفتر اس کو ملے گا چنا نچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی، سرکاری گاڑی، 400لیٹر پٹرول، 3لا کھ روپے تنخوا، مفت گھر، مفت بجلی، مفت گیس، مفت ٹیلیفون، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا لمبی چوڑی سیکیوٹی واپس کی جتنی مدت نیا وزیر جو بھی آئیگا فرنشڈ اور تیا ر دفتر اس کو ملے گا چنا نچہ انہوں نے اپنی جیب سے خریداری مکمل کی، سرکاری گاڑی400لیٹر پیٹرول، 3لا کھ روپے تنخوا، مفت گھر، مفت بجلی، مفت گیس، مفت ٹیلفون، مفت تواضع سب کچھ سرکار کو واپس دے دیا پروٹو کول ختم کیا لمبی چوڑی سیکیورٹی واپس کی جتنی مدت کا بینہ میں رہا خیبر پختونخوا کی مقروض حکومت کے خا لی خزانے پر اپنی ذات کے لئے ایک آنہ پائی کا بوجھ نہیں ڈالا، ان کا کوئی بھائی، بھتیجا، بھانجا، بیٹا یا داماد ایک دن بھی ٹاوٹ بن کر دفتر نہیں آیا جس طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر آیا تھا اسی طرح صاف اور بے داغ دامن لیکر اپنی مدت پوری کر کے رخصت ہوا دفتر کا عملہ رات دن اس کو دعائیں دیتا ہے اس کی اولاد کو دعائیں دیتاہے اس سے پہلے پنجاب کی بزدار کی کا بینہ کے ایک وزیر نوابزادہ منصور علی خان نے تنخوا ہ اور دیگر مراعات واپس کر کے پنجاب میں اچھی مثال قائم کی تھی 30سال پہلے حکیم محمد سعید 19جولائی 1993سے 23جنوری 1994تک سندھ کے گورنر رہے انہوں نے سرکاری تنخواہ، مراعات اور پروٹو کول واپس کر کے ساد گی سے حکومت کی آج کل ایک بھارتی صوبے کے وزیر اعلیٰ اروند کیچر یوال ساد گی اختیار کر تے ہوئے حکومت چلا رہے ہیں ایران کے سابق صدر محمود احمدی نژاد کی ساد گی اور کفا یت شعاری بھی مشہور ہے، خیبر پختونخواہ کو سابق صو بائی وزیر شیراز اکر م با چہ کی قائم کی ہوئی اعلیٰ مثال پر فخر ہے سچ ہے ابھی کچھ لو گ با قی ہیں جہاں میں فضل الرحمن شا ہد کا شعر
زمین سلا مت بہچیکوای وجہ ہیہ
محترم انسان دنیا ئی کم نما بو نی