چترال (نما یندہ چترال میل) چترال شہر کے نواحی گاؤں جوٹی لشٹ کے عمائیدین نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور دوسرے حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گاؤں کو دریا بردگی سے بچانے کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کئے جائیں جوکہ دریائے چترال کی بے رحم موجوں کی زد سے صرف چند گز دور رہ گئی ہے اور حفاظتی پشتے کی عدم موجودگی میں اس سال موسم گرما میں دریاکی طغیانی سے ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہوگاجہاں واپڈا کا گرڈ اسٹیشن بھی واقع ہے۔ گزشتہ روز چترال پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سمیع اللہ خان، سکندر حیات لال، شیر بابو خان، اقرار الدین اور دوسروں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس گاؤں میں واپڈا کا کروڑوں روپے کا گرڈ اسٹیشن سب سے ذیادہ خطرے کی زد میں ہے لیکن بار بار توجہ دلانے کے باوجود گزشتہ پانچ سالوں سے حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا روڈ بھی دریا کے بہاؤ سے صرف 15فٹ کے فاصلے پر رہ گئی ہے اور یہ دریا کی زد میں آنے سے چترال پشاور روڈ منقطع ہوگا۔ ان کا کہنا تھاکہ گاؤں کی زرعی قیمتی زمینات پہلے سے دریا برد ہوچکے ہیں جس سے غریبوں کو لاحق ہونے والی مجموعی نقصان کا اندازہ اربوں ر وپے تک ہوسکتی ہے جن میں کئی گھربھی شامل ہیں۔ عمائیدین جوٹی لشٹ نے کہاکہ اس گاؤں کے عوام اپنے مستقبل سے سخت مایوس ہیں کیونکہ یہ گاؤں بھی اپر چترال کے ریشن کی طرح حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں صفحہ ہستی سے مٹ جانے کے قریب ہے اور حکومت وقت گزشتہ سال ریشن گاؤں کو بچانے کے لئے اس وقت حرکت میں آئی جب اس کا ایک تہائی حصہ کو دریا بہالے گئی اور اپر چترال کا زمینی رابطہ لویر چترال سے منقطع ہوکر رہ گئی۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ صوبائی محکمہ ایریگیشن نے ریشن میں بھی ٹینڈر کے باوجود کام شروع کرانے میں وقت کو ضائع کیا تھا، اسی طرح جوٹی لشٹ میں بھی اپنی اسی نااہلی کا مظاہرہ کررہی ہے جہاں گزشتہ سال اکتوبر میں ٹینڈر ہوئی تھی لیکن کام کا ابتدا ء ابھی تک نہ ہوسکا جبکہ حفاظتی پشتے کی تعمیر کا آئیڈئیل مہینے نومبر سے لے کر مارچ تک ہوتے ہیں جب دریا میں پانی اپنی پست ترین سطح پر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر خدانخواستہ اس سال موسم گرما میں جوٹی لشٹ گاؤں کو نقصان پہنچا تو گاؤں کے عوام کسی عوامی نمائندے یا حکومتی اہلکار کو معاف نہیں کرپائیں گے جبکہ گرڈ اسٹیشن کی دریا بردگی سے لویر اور اپر چترال کے اضلاع کو نیشنل گرڈ سے بجلی کی سپلائی منقطع ہوگی اور چترال کا رابطہ ملک سے کٹ جائے گا۔ چترال (نمائندہ آج) چترال شہر کے نواحی گاؤں جوٹی لشٹ کے عمائیدین نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور دوسرے حکام سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے گاؤں کو دریا بردگی سے بچانے کے لئے ہنگامی طور پر اقدامات کئے جائیں جوکہ دریائے چترال کی بے رحم موجوں کی زد سے صرف چند گز دور رہ گئی ہے اور حفاظتی پشتے کی عدم موجودگی میں اس سال موسم گرما میں دریاکی طغیانی سے ناقابل تلافی نقصان سے دوچار ہوگاجہاں واپڈا کا گرڈ اسٹیشن بھی واقع ہے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سمیع اللہ خان، سکندر حیات لال، شیر بابو خان، اقرار الدین اور دوسروں نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس گاؤں میں واپڈا کا کروڑوں روپے کا گرڈ اسٹیشن سب سے ذیادہ خطرے کی زد میں ہے لیکن بار بار توجہ دلانے کے باوجود گزشتہ پانچ سالوں سے حکومت نے کوئی کاروائی نہیں کی جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا روڈ بھی دریا کے بہاؤ سے صرف 15فٹ کے فاصلے پر رہ گئی ہے اور یہ دریا کی زد میں آنے سے چترال پشاور روڈ منقطع ہوگا۔ ان کا کہنا تھاکہ گاؤں کی زرعی قیمتی زمینات پہلے سے دریا برد ہوچکے ہیں جس سے غریبوں کو لاحق ہونے والی مجموعی نقصان کا اندازہ اربوں ر وپے تک ہوسکتی ہے جن میں کئی گھربھی شامل ہیں۔ عمائیدین جوٹی لشٹ نے کہاکہ اس گاؤں کے عوام اپنے مستقبل سے سخت مایوس ہیں کیونکہ یہ گاؤں بھی اپر چترال کے ریشن کی طرح حکومت کی نااہلی اور مجرمانہ غفلت کے نتیجے میں صفحہ ہستی سے مٹ جانے کے قریب ہے اور حکومت وقت گزشتہ سال ریشن گاؤں کو بچانے کے لئے اس وقت حرکت میں آئی جب اس کا ایک تہائی حصہ کو دریا بہالے گئی اور اپر چترال کا زمینی رابطہ لویر چترال سے منقطع ہوکر رہ گئی۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ صوبائی محکمہ ایریگیشن نے ریشن میں بھی ٹینڈر کے باوجود کام شروع کرانے میں وقت کو ضائع کیا تھا، اسی طرح جوٹی لشٹ میں بھی اپنی اسی نااہلی کا مظاہرہ کررہی ہے جہاں گزشتہ سال اکتوبر میں ٹینڈر ہوئی تھی لیکن کام کا ابتدا ء ابھی تک نہ ہوسکا جبکہ حفاظتی پشتے کی تعمیر کا آئیڈئیل مہینے نومبر سے لے کر مارچ تک ہوتے ہیں جب دریا میں پانی اپنی پست ترین سطح پر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر خدانخواستہ اس سال موسم گرما میں جوٹی لشٹ گاؤں کو نقصان پہنچا تو گاؤں کے عوام کسی عوامی نمائندے یا حکومتی اہلکار کو معاف نہیں کرپائیں گے جبکہ گرڈ اسٹیشن کی دریا بردگی سے لویر اور اپر چترال کے اضلاع کو نیشنل گرڈ سے بجلی کی سپلائی منقطع ہوگی اور چترال کا رابطہ ملک سے کٹ جائے گا۔ انہوں نے ایم این اے مولانا عبدالاکبر کو تنقیدکا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ان کا تعلق اس گاؤں سے ہونے کے باوجود یہاں ایک پائی بھی خرچ نہیں کی اور نہ ہی کوئی کردار ادا کیا بلکہ اپنے صوابدیدی فنڈز موری لشٹ میں حاجی غفار خان اور اخونزادہ رحمت اللہ کے لئے استعمال کیا اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بھی اس گاؤں کے ساتھ سوتیلی ماں سلوک روا رکھااور اپنے فنڈز اپر چترال کے لاسپور گاؤں میں خرچ کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کا سوموٹو ایکشن لے کر حکام کو پابند کرے کہ دریا میں پانی کاسطح بلند ہونے سے پہلے حفاظتی پشتے پر ہنگامی بنیادوں پر کا م شروع کرائے۔ ر ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن بھی اس گاؤں کے ساتھ سوتیلی ماں سلوک روا رکھااور اپنے فنڈز اپر چترال کے لاسپور گاؤں میں خرچ کیا۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے کا سوموٹو ایکشن لے کر حکام کو پابند کرے کہ دریا میں پانی کاسطح بلند ہونے سے پہلے حفاظتی پشتے پر ہنگامی بنیادوں پر کا م شروع کرائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات