چترال (نما یندہ چترال میل) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے لویر اور اپر چترال کے اضلاع میں سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا جن میں یارخون (اپر چترال) اور شیشی کوہ (لویر چترال) شامل ہیں۔ انہوں نے متاثریں سے مل کر ان کے مسائل دریافت کئے اور ان میں ریلیف کے اشیاء اور سیلاب سے جان بحق ہونے والوں کے ورثاء میں امدادی چیک تقسیم کئے۔ اس موقع پر وزیر محنت وثقافت شوکت یوسفزئی اور معاون خصوصی وزیر زادہ بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ شیشی کوہ کے مقام پر اپنے خطاب میں انہوں نے لویر اور اپر چترال کے اضلاع سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے پچاس پچاس کروڑ روپے کی پیکج کا اعلان کیا ا ور کہاکہ دونوں اضلاع میں مکمل اور جزوی طور پر متاثر گھروں اور فصلوں کی فہرستیں مکمل ہونے کے بعد متعلقہ طریقہ کار کے مطابق نقصانات کی تلافی کی جائے گی۔ا نہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ عوام کے ساتھ ہے اور آخری متاثرکی آباکاری اوربحالی تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ محمود خان نے کہاکہ اپر چترال کو ضلع کا درجہ دینا اور دروش کو تحصیل کا درجہ دینا اور یہاں گرلز ڈگری کالج کا قیام پی ٹی آئی حکومت کاکارنامہ ہے۔ انہوں نے شیشی کوہ کی گوجر برادری کو باضابطہ طور پر پی ٹی آئی حکومت میں دعوت دیتے ہوئے کہاکہ انہیں سوات میں ان کے حلقے میں بھی گوجر برادری کی مکمل حمایت حاصل ہے جوکہ ان کی جیت میں کلیدی کردار ادا کرتے آرہے ہیں اور یہاں بھی اس برادری کو چاہئے کہ وہ عمران خان کے جھنڈے تلے جمع ہوجائیں کیونکہ عمران خان پاکستان کی سیاست میں برانڈ کی حیثیت اختیار کرچکے ہیں اور اس وقت پاکستان کو عمران خان کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیاکہ اگلے عام انتخابات میں عمران خان دوتہائی اکثریت سے اس ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوں گے کیونکہ اس ملک کے مسائل کا حل ان ہی کے پاس موجود ہے اور وہ ہی عوام کو مہنگائی سے نجات دلاسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ اسلام آباد میں ہونے والی پی ٹی آئی کی ٹیلی تھان میں متاثرین سیلاب کے لئے امداد جمع کرتے ہوئے یہ حقیقت قوم پر اشکارا ہوجائے گی کہ عمران خان کی آواز پر لبیک کہنے والوں کی تعداد ذیادہ ہے یا امپورٹڈ حکومت والوں کی۔ اس سے قبل انہیں سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے سابق یونین ناظمین سہراب خان اور شیر محمد گوجر نے شیشی کوہ ویلی کے مسائل سے انہیں آگاہ کیا جن میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ خصوصی امداد، انفراسٹرکچرز کی مکمل بحالی، مداک لشٹ روڈ کو مناسب مقام سے گزارنے کے لئے سروے کرنا، ہسپتال کی اپ گریڈیشن، جیپ ایبل اور پیدل پلوں کی بحالی شامل ہیں۔ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما ارشاد مکرر نے وزیر اعلیٰ پر زور دیاکہ وہ علاقے میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں کو سامنے رکھتے ہوئے بنکوں میں لی گئی زرعی قرضہ جات کو مکمل معاف کرنے ا ور چترال شہر کے قریب جوٹی لشٹ میں گرڈ اسٹیشن کو دریا بردگی سے بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی پشتے کی تعمیر کا بھی مطالبہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال انور الحق، ڈی پی او لویر چترال سونیہ شمروز خان، تحصیل چیرمین دروش شہزادہ خالد پرویز کے علاوہ پی ٹی آئی کے مقامی قیادت رضیت باللہ، حاجی گل نواز، حاجی سلطان، ضلعی زکواۃ چیرمین حیات الرحمن، شیشی کوہ وادی کے ویلج چیرمین بھی موجود تھے۔
تازہ ترین
- ہومڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے دفتر میں مختلف آفات کے سبب فوت ہونے والوں کے لواحقین میں امدادی چیک تقسیم کئے گئے
- ہوملویر چترال میں حفاظتی ٹیکے کا عالمی ہفتے کا آغاز آگہی واک سے کردیا گیا
- ہومداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔عبد الغنی دول ما ما
- سیاستتحصیل کونسل چترال کے اجلاس میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کی اسیسمنٹ کی تاریخ میں کم ازکم دس دن کی توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ طریقہ کار پر بھی عدم اطمینان کا اظہا رکیا گیا
- ہومترال شہر اور مضافات کے سینکڑوں تندورمالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کی علاقائی مشکلات اورحالات کو پیش نظر رکھ کر روٹی کا پرانا نرخ بحال کردے
- Uncategorizedداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔چارویلو رحمت ولی خان مر حوم
- ہومحالیہ بارشوں اور قدرتی آفات کے حوالے سے چترال سے تعلق رکھنے والے ایم این اے غزالہ انجم وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے ملاقات کرکے اہالیان چترال کی مشکلات سے آگاہ کیا۔
- ہومحالیہ بارش اور برفبار ی کے نتیجے میں عوامی مشکلات کے بارے میں پارٹی کی ہائی کمان سے رابطہ کرکے فوری طور پر ریلیف پیکج کی فراہمی کا مطالبہ ۔ عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ
- ہومصحافی کسی بھی علاقے میں عوام کے آنکھ اور کان کی حیثیت رکھتے ہیں ۔۔ ڈسٹرکٹ پولیس افیسر لویر چترال افتخار شاہ
- ہوملویر چترال کے دروش ٹاؤن کے گاؤں شیشی آزوردام،حفیظ آباد، جزیر دوری میں کئی دنوں کی مسلسل بارش کی وجہ سے زمین سرک گئی جس کے نتیجے میں تین گھر وں سمیت ایک جامع مسجد مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے