دھڑکنوں کی زبان ۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔”مت لڑو ہماریبڑو”
قوم کے بڑے اس کی پہچان ہوتے ہیں اس کی شناخت۔۔قوم کے جوان ان کی أنکھ کے تارے ہوتے ہیں ان کے بازووں کی طاقت ہوتے ہیں۔۔قوم کے بڑے اس قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرتے ہیں۔قوم ان کے پیچھے ہوتی ہے۔ان کا اتباع قوم کا فرض ہوتا ہے۔۔اسلام میں اوالامر کا جو تصور ہے اپنے بڑوں کے اتباع کا تصور ہے اسلام میں طرز حکمرانی کا معیارعدل اور حقوق ہیں۔اگر حکمران ان سے انحراف کرے تو اس کے خلاف أوازاٹھانا لازم آتاا ہے اس لیے ظالم حکمران کے خلاف أواز اٹھانے کو جہاد کہاگیا ہے لیکن ہماریہاں بدقسمتی سے کلچر ہی الٹا ہے۔۔بڑے ایک دوسر ے سے دست بہ گریبان ہوتے ہیں۔ ظالم اس دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں زبردست ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کی بھیانک جنگ لڑتے ہیں اس توتکار میں زیردست کچلے جاتے ہیں چھوٹے یا توتماشا دیکھتے ہیں یا حیران و پریشان ہوتے ہیں۔مغرب نے جمہوریت نام کا جو نظام دیا ہے اس کوأزادی رایے اور عوامی طرزحکمرانی کانام دیاجاتا ہے لیکن یہ نظام نا اہلیت اورجہالت کو فروع دیتا ہے۔اقتدار کے بھوکے ملک تک کو داو پہ لگانے سے دریغ نہ?یں کرتے۔ہماراما ضی ہمیں جھنجوڑ رہا ہے۔ہمارے لیڈرجس اندازسے لفظوں کی جنگ لڑ رہے ہیں اس سے ہماری قومی ساکھ برباد ہوگیا ہے۔۔ہمارے بڑے باری باری اقتدار کی کرسی پہ براجمان ہوتے ہیں اور لفظی جنگ شروع ہوتی ہے۔الزامات گالی گلوچ لعن طعن اپنے انتہا کو پہنچ جاتا ہے۔عوامی جلسہ ہوتا ہے ہمارے بڑے سٹیچ پہ أکے گال?یاں بکنا شروع کرتے ہیں۔ان کو سننے والے غریب عوام ہوتے ہیں۔ان میں سے کتنے ہونگے جن کی جیبوں میں ایک پا? بھی نہ ہو۔کتنے ہونگے جنھوں نے أج ناشتہ نہیں کیا ہو۔کتنے ہونگے جو قرضوں کے بوجھ تلے دب گ? ہونگے۔وہ اپنے بڑوں کوسننے آئے ہیں لیکن بڑے ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہ?یں۔ایک دوسرے کی کمزوریاں گنوا رہے ہیں ایک دوسرے کو چور کہہ رہے ہیں۔ان کے الفاظ کی تندی دیکھ کرلگتا ہے کہ ابھی لڑیں گ۔قوم مایوس ہے اس کوکچھ پتہ نہیں کہ آئی ایم ایف کاقرض کتنا ہے۔ اس کی شرایط کیا ہیں۔منی لانڈرین کس بلا کا نام ہے۔گشتی قرضوں کی حیثیت کیا ہے ان کی تفصیل کیا ہے۔جی ڈی پی کسے کہتے ہیں اس کی گروتھ کیسی ہوتی ہے۔ریوینو کی بنیادیں اور مد کیا ہیں۔ٹیکس کیا ہوتا ہے اس کی وصولی اور وصولی کیطریقیکیا ہیں ٹیکس چوری کس دھندے کا نام ہے۔أگے جہان جہان بد عنوانی کے اڈے کھلے ہیں ان کے پیچھے کون ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔درأمدات اور برأمدات میں کیا گل کھیلا? جاتے ہیں۔عوام اس سب کھیل سے بے خبر ہے۔۔لیکن بڑے آپس میں لڑے رہے ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھالی جا رہی ہیں ایک دوسرے کو دھمکیاں ہیں۔اتنا برا لگتا ہے کہ جی بے زار ہوتا ہے۔بڑوں کو بڑا کہنے کو دل نہیں کرتا۔بڑیجب لڑتے ہیں تو بہت برا لگتا ہے۔مجبور ہوکر کہنا پڑتا ہے کہ تم سے جی بے زار ہوگیا تمہاری صورتیں دیکھنے کو جی نہیں چاہتا۔تمہاری زبانیں زہر اگلتی ہیں۔تمہارے الفاظ کے تغفن سے ماحول میں بد بو پھیلتی ہے۔ہم بھی دنیا کے سامنے شرمندہ ہوتے ہیں۔یہ جلسیجلوس یہ انتخابات کی سرگرمیاں یہ بیداری مہم یہ سیاسی چالیں اور گھرکھیاں یہ دست بہ گریبان ہونا یہ بہت چھوٹوں کے کام ہیں۔۔ہمیں قوم رہنے دو۔ہمیں ایک مہذب اور سنجیدہ قوم۔۔أپ اپنی رنما?ی سمیٹ رکھیں اپنا لیڈر شپ اپنے ساتھ رکھیں۔اپنیبڑا ہونے کی لاج رکھیں تاکہ ہم دنیا کے سامنے سر اٹھا سکیں۔تمہیں بڑاکہتے ہو? زبان کھٹکتی ہے رگوں میں دوڑتا خون جم جاتا ہے۔رنگ زرد پڑ جاتا ہے۔سر جھک جاتے ہیں۔۔ہمارے بڑو مت لڑو۔۔ہم جنگل میں نہیں انسانوں کی بستی میں جینا چاہتے ہیں۔۔
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات