داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔قیا م پا کستان سے پہلے
حا لیہ دنوں میں بھارت سے جو خبریں اخبارات میں آئی ہیں وہ قیا م پا کستان سے پہلے ہندوستانی معاشرے کی جھلک دکھا تی ہیں اُس معا شرے میں ہندو مسلما نوں سے نفرت کرتے تھے انگریز ہندو اور مسلما ن دونوں سے نفرت کر تا تھا انگریز نے جگہ جگہ علا قہ ممنو عہ کا بورڈ لگا یا تھا چھا ونیوں اور سر کاری رہا ئش گا ہوں کے علا وہ خصو صی تقریبات کی جگہوں پر بھی تختی اویزان کی جا تی تھی جس پر لکھا ہو تا تھا ”کتوں اور ہندوستا نیوں کا دا خلہ ممنوع ہے“ یہ تختی ہندوستان کی آبا دی سے انگریزوں کی نفرت کی نشا نی تھی ان کو ہندوستا ن کی دولت، کپا س، پٹ سن، چاول اور گندم کے ساتھ ساتھ ہیرے جوا ہرات سے محبت تھی مگر ہندوستان کے عوام سے عداوت اور دشمنی تھی بالکل اسی انداز اور اسلوب میں ہندو آبا دی یہاں کے مسلما نوں سے نفرت کر تی تھی مسلمانوں کو ملیچھہ کہا جا تا تھا ملیچھہ کا لفظ لغت میں پلید کا مترادف یا ہم معنی ہے مسلما ن کا بر تن یا لباس ہندو کے بر تن یا لباس سے ٹکرا تا تو ہندو اپنا لباس کا ٹ دیتا بر تن پھینک دیتا تھا 80سال سے زیا دہ عمر کے جو بزرگ زندہ ہیں انہوں نے آزادی سے پہلے کا زما نہ دیکھا ہے، سکو لوں میں، بازاروں میں دفتروں میں نفرت کے اس طرز عمل کا مشا ہدہ کیا ہے انگریز وں نے مسلما ن علما ء، نوابوں، چوہدریوں اور رئیسوں کے مخصوص لباس اچکن اور پکڑی کو چپڑا سیوں کی وردی بنا دیا تا کہ مسلما ن شرفا ان کے دفتر میں داخل ہوں تو نیچے درجے کے نو کروں کو اچکن اورپگڑی میں دیکھ کر اپنا مقام اور مر تبہ بھول جائیں بدقسمتی سے آزادی کے 75سال بعد بھی دربانوں اور نا ئب قاصدوں کی یہی وردی چل رہی ہے ہمارے حکمرانوں نے اس پر غور نہیں کیا آج اگر مہا راشٹرا، جھاڑ کھنڈ، ارونچل پر دیش یا اترا کھنڈ اور حیدر اباد کا ہندو مسلما ن کو مار مار کر ختم کرنے اور ملک سے نکا لنے کا اعلا ن کر تا ہے تو یہ نئی بات نہیں آج اگر بھارت کا ہندو مسلما ن لڑ کی سے شادی کر نے کے جر م میں دلہا اور دلہن کو زندہ جلا دیتا ہے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں، ہندو آبا دی نے بھا رتیہ جنتا پارٹی کو اسی لئے ووٹ دیا ہے اس پارٹی کا منشور مسلما نوں سے نفرت پر مبنی ہے اور وقت گذر نے کے ساتھ اس میں اضا فہ ہو رہا ہے اب نو بت یہاں تک پہنچی ہے کہ ہندو آبا دی نے عیسائیوں اور سکھو ں کے خلا ف بھی اپنی نفر ت کا کھلم کھلا اظہار شروع کر دیا ہے بھارت کی عیسائی اور سکھ آبا دی بھی بھارتیہ جنتا پارٹی کی پا لیسی اور راشٹر یہ سیوک سنگ نا می دہشت گرد تنظیم کی چیرہ دستیوں کے خلا ف سراپا احتجا ج ہیں مسلما نوں نے اس سال 2جنوری کو آل انڈیا مسلم لیگ کے قیا م کا دن اس جذبے کے ساتھ منا یا کہ بر صغیر کے مسلمانوں کی یہ سیا سی جما عت نہ ہو تی تو ہندوستا ن کی آزادی کے بعد مسلما نوں کی زند گی اجیرن ہو تی اور مسلما ن آبا دی کو ہندو اکثریت کے ظلم و جبر کے سامنے بے بس حا لت میں چھوڑدیا جا تا آ ج پا کستان اور بنگلہ دیش کے 40کروڑ مسلما ن آزاد حکومت کے حکمران نہ ہو تے اور بھارت کے مجبور، مظلوم مسلما نوں کے لئے امید کی کوئی کرن با قی نہ ہو تی جب بھی بھارت سے مسلم دشمنی کا کوئی واقعہ اخبارات میں آتا ہے اخبار پڑھنے والے مسلما نوں کی تو جہ قیا م پا کستان سے پہلے ہندو ستان میں مسلما نوں کی زبو حا لی کی طرف مبذول ہو تی ہے آج ہم خدا کا شکر ادا کر تے ہیں کہ آزاد اور خود مختار ملک میں رہتے ہیں۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات