چترال (محکم الدین) یوم آزادی کے سلسلے میں چترال کی کالاش کمیونٹی نے ایک شاندار اور پر وقار تقریب کالاش ویلی بمبوریت میں منعقد کی۔ جس کے مہمان خصوصی معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا برائے اقلیتی امور وزیر زادہ تھے۔ جبکہ دیگر مہمانوں میں امریکہ سے تعلق رکھنے والے پاسٹر جان Paster Jhon، پاسٹر ٹینیPaster Tanni, وائس پریزیڈنٹ آل نائبر انٹرنیشنل الیاس مسیح، چیرمین ایمپلیمنٹیشن مائینارٹی رائیٹس سموئیل پیارا اور بریگیڈیر (ر) اعظم آفندی شامل تھے۔ یہ پر وقار تقریب ایمپلمنٹیشن مائینارٹی رائٹس فورم کے تعاون سے ممتاز سوشل ورکراور کالاش پیپلز ڈویلیپمنٹ نیٹ ورک کے چیف ایگزیکٹیو لوک رحمت کے زیر انتظام انجام پایا۔ جشن آزادی کے اس تقریب میں کالاش اور مسلم عمائدین، نوجوانوں کے نمائندگان اور سکول و کالج کے اساتذہ اور طلباء و طالبات اور بڑی تعداد میں سیاحوں نے شرکت کی۔ تقریب سے پہلے مہمانوں کو روایتی چوغے پہنائے گئے۔ گل پاشی کی گئی۔ اور قومی ترانہ کی گونج میں تمام حاضرین جھوم اٹھے۔ بچیوں نے ملی نغمے پیش کئے۔ اور وطن کے گیت کالاشی زبان، قومی زبان میں گائے۔ اس موقع پر آزادی کیک کاٹا گیا۔ اور تالیوں کی گونج میں کیک تقسیم کی گئی۔جبکہ طلبہ نے تحریک آزادی کے اسلاف اور رہنماوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ اور اس عزم کا اظہار کیا۔ کہ رہتی دنیا تک پاکستان کا پرچم لہراتا رہے گا۔ اور وطن کی مٹی پر کوئی آنچ آنے نہیں دیا جائے گا۔ اس موقع پر معاون خصوصی وزیر زادہ نے اپنے خطاب میں کہا۔. کہ پاکستان ہمارے آباو اجداد کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ اور اس کے قیام میں تمام مذاہب کے لوگوں نے اپنی بساط کے مطابق قربانیاں دیں۔ اس لئے پاکستان یہاں رہنے والے تمام کمیونٹیز کی جان ہے۔ جس کی بقا کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں کالاش اور مسلم کمیونٹی کا باہمی بھائی چارہ اور محبت پوری دنیا کیلئے ایک مثال ہے۔ اور ہمیں اس محبت و اخوت کی قدر کرتے ہوئے کسی کو بھی فضا مکدر کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ چترال اور خصوصا کالاش قبیلے کیلئے فخر کی بات ہے۔ کہ عمران خان کالاش کی پسماندگی کو دیکھتے ہوئے مخصوص سیٹ میں نمایندگی دی۔ جبکہ تمام پارٹیوں میں ریزرو سیٹ ہوتے ہیں۔ لیکن کسی نے بھی چترال کو اس کے قابل نہیں سمجھا۔ یہی نہیں عمران خان نے پہلے بھی صوبائی مخصوص سیٹ اور اب سینٹ کی نشست بھی چترال کو دے دی ہے۔ جو کہ اس کی چترال سے دلی محبت کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کے لوگ احسان فراموش نہیں ہیں۔ انہوں نے جب ذوالفقار علی بھٹو اور پرویز مشرف کے احسانات کو نہیں بھولے۔ تو تحریک انصاف کی محبت کو بھی نہیں بھولیں گے۔ انہوں نیکہا کہ میں چترال کا بیٹا ہوں اور ان کے تمام مسائل سے خصوصی طور پر آگاہ ہوں۔ یہی وجہ ہے۔ کہ میں دن رات اپنے علاقے کی خدمت کیلئے مستعد ہوں۔ اور اسے اپنا فرض سمجھتا ہوں۔ انہوں نے کہا۔ کہ کالاش ویلی کے بالائی سیاحتی علاقوں تک رسائی کیلئے سڑکیں تعمیر کی جائیں گی۔ جس میں اچھولگا، رمبور گنگال وت، ساروزجال اور شیخاندہ تا اوستوئے رابطہ سڑکیں شامل ہیں۔ اسی طرح ایون کالاش ویلیز روڈ کیلئے دو ارب روپے منظور ہو چکے ہیں۔ زمینات کے سروے کے بعد سیکشن فور لگایا جائے گا۔ جس کیلئے لیٹر جاری کیا گیا ہے۔ جو کہ تعمیری کام کا ایک طریقہ کار ہے۔ جس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔ انشا اللہ چھ مہینے کے اندر یہ پراسس مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ تقریبا سات ارب کا میگا پراجیکٹ ہے۔ اور اس منصوبے کی تعمیر کے بعد عوام بہت بڑی تبدیلی محسوس کریں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سیاحت کو ترقی دینے کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ اس سے پہلے کسی بھی حکومت نے اس کی طرف توجہ نہیں دی۔
وزیر زادہ نے کہا۔ کہ مساجد، عیدگاہوں، قبرستانوں اور کالاش مذہبی مقامات کی تعمیر کیلئے جتنا فنڈ موجودہ وزیر اعلی نے دیا ہے۔ اس کی کوئی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ اور سب کام برابری کی بنیاد پر کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ میں آپ کا بیٹا ہوں۔ جو بھی مسائل درپیش ہیں۔ بلا کسی جھجک کے مجھے بتا سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا۔ کہ پلے گراونڈ کیلئے ایک کروڑ روپے کا فنڈ موجود ہے۔ تاہم ان کی کوشش ہے۔ دو مزید پلے گراونڈ تعمیر کئے جائیں۔ وزیر زادہ نے شاندار پروگرام منعقد کرنے پر لوک رحمت اور اس کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازین مہمانوں نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ ان کو کالاش ویلی میں یوم آزادی کی یہ تقریب ہمیشہ یاد رہے گا۔ اور وہ مسلمانوں اور کالاش قبیلے کے باہمی اخوت و محبت سے بہت متاثر ہیں۔ پروگرام کے دوران کوئز مقابلہ بھی کرایا گیا۔ جس میں کئی طلباء اور طالبات کو انعامات دیے گئے۔ پروگرام کے اختتام پر لوک رحمت نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ قبل ازین گورنمنٹ ہائی سکول بمبوریت میں بھی یوم آزادی کی شاندار تقریب ہوئی۔