دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات،،،،،،،”یوان میں آینے لگا دو“
”یوان میں آینے لگا دو“
ہم بڑے شوق سے معزز ایوان کی کاروائیاں دیکھتے ہیں خواہ وہ ایوان زرین ہو ایوان بالا ہو یا سینٹ ہو۔۔۔یہاں پہ ہماری اُمیدیں بسی ہوتی ہیں۔۔تقدیریں وابستہ ہوتی ہیں۔۔ہم یاں اپنے معزز رہنماوں کو ایک نظر دیکھتے ہیں ان کی زیارت کا شرف حاصل ہوتا ہے۔۔الیکشن کے دنوں میں ہم ان سے مل چکے ہوتے ہیں۔۔ہم ان کی زبانی ان کے وعدے سن چکے ہوتے ہیں۔ان کے بلند بانگ دعوے ان کی ہماری تقدیر بدلنے کے عزائم ان کی خدمت کے جذبے ان کی معصومیت پھر بے باکی ان کی ملنساری سب ہمیں یاد ہیں۔۔الیکشن کے بعد پھر ان سے ملاقات نہیں ہوتی ہے۔اسی ایوان میں ان پر ہماری نظر پڑتی ہے۔۔تحاریک التوا رولنگ سوالات وضاحتیں ترجیحات سب لفاظیاں سننے کو ملتی ہیں۔۔متعلقہ محکموں کے وزراء موجود ہوتے ہیں۔۔یہ وہ ایوان ہے جہاں پر منصوبے وجود میں آتے ہیں۔مسائل کی نشاندہیاں کی جاتی ہیں لگتا ہے کہ تقدیریں ابھی بدل جائیں۔۔جو بھی بات کرتا ہے لگتا ہے درد سے بھر ا ہوا ہے۔۔ساری قوم کا درد اس کے جگر میں ہے لیکن پھر لیکن یہاں پہ جو دو بلاک حسب اقتدار اور حسب اختلاف اس انتظار میں ہوتے ہیں کہ بس ایک دوسرے کی سبکیاں کریں ایک دوسرے پر تنقید کریں ایک دوسرے کو نیچے دکھائیں ایک دوسرے کی کمزوریاں گینیں۔۔ہمیں نہیں پتہ کہ اس فضول بحث مباحثے سے قوم کو کیا فایدہ پہنچتا ہے۔۔وہ ایک دوسرے کو آینہ دکھانے کی دھمکیاں دیتے رہتے ہیں۔کل کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر ہاوس چلا رہے تھے۔۔ضمنی سوالات کے لیے اقاوں کی زبان استعمال کیا جارہا تھا کہ سوال کا جواب موجودہے اگر ضمنی سوال پوچھنا ہو تو پوچھیں۔۔اگر یہ جملہ اردو میں ہوجائیں تو قومی زبان کی لاج برقرار رہے گی اور یاں پر اہ سے فاضل ممبران بھی ہیں جو شاید اس جملے کا مطلب بھی نہ سمجھ پائیں۔۔بات بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی ہوئی تو آینہ دکھانے کی دھمکیاں ہوئیں۔۔ایک نے کہا ہم آینہ دیکھائینگے گے دوسرے نے کہا ہم دیکھائینگے۔۔بات حکیمی دواوں کی ہوئی وہی آینہ والی بات تھی۔بات محکموں کی تباہی کی ہوئی۔۔۔لیکن تاب برداشت کسی میں نہیں اپنا محاسبہ اپنے گریبان میں جھانگنا اپنی کوتاہیوں کا ادراک کسی میں نہیں۔اگرکوئی غیر جانب دار بندہ آکے یا ں آینہ سب کو دکھائے تو پھر یوں ہوگا نا۔۔۔آینہ ہم نے دکھایا تو برا مان گئے۔۔یا تو ٹیکنالوجی کے اس جدید دور میں ایوان میں ایسا دیو قامت آینہ لگایا جائے کہ وہ ساری کاروایوں کو اپنے سینے میں محفوظ کرے اور وقت آنے پر خود کارتوت سکرین پہ آجائیں۔ہم دیکھنے والے اپنی تقدیر بدلنے کی جو آس لگائے بیٹھے ہوتے ہیں ہمیں افسردگی ہوتی ہے۔۔ہمیں کارکردگی سے کام ہے ہمیں آینے سے کیا کام۔خدارا پوری بیس کروڑ کی قوم تمہارا آینہ ہے۔۔اس سر زمین پر رحم کرو۔۔۔کچھ کرکے دیکھاؤں۔۔ہم کس سے شکوہ کریں۔۔گھر کا بیدی لنکا ڈھائے۔۔۔تم خود کہتے ہو کہ ہر برائی گھر کے اندر ہی ہے۔۔کیا تم کو یہ توفیق نہیں کہ سب مل کر اس تباہی سے نجات حاصل کرو جو کچھ اچھا کر رہا ہے اس کو کرنے دو۔۔مخالفت برائے مخالفت دشمنی برائے دشمنی تنقید برائے تنقید۔۔۔ہم تھک چکے ہیں۔۔آپ کا احترام اس وقت ہوگا جب آپ ایک دوسرے کا احترام کرینگے۔۔ایک دوسرے کو آینہ دیکھانے کی ضرورت کیا ہے ہم آپ کے آینے ہیں ہم اور کچھ نہیں کر سکتے تو دعا اور بد دعا تو دے سکتے ہیں۔۔اس پاک سر زمین نے تمہیں عزت دی ہے تم اسی کے ایوان میں بیٹھے ہو۔اس کی تعمیر اگر تمہارا مقصد نہ ہو تو تاریخ کم از کم تمہیں معاف نہیں کرے گی۔۔