صوبہ کے پی کے, کے لئے امیرحیدر خان ہوتی جیسی وزیر اعلی جبکہ ضلع چترال جیسی پسماندہ ضلعوں کے لئے معتصم بااللہ شاہ اورارشاد سودھر جیسی ڈی سیز کی ضرورت ہیں:عبداللہ جان جنرل سکرٹری تحریک تحفظ حقوق اپر چترال

Print Friendly, PDF & Email

۔۔
( چترال میل رپور ٹ) چندروز قبل وزیراعلی کے پی کے جناب محمودخان صاحب اپرچترال کا دورہ کرکے سیلاب زدہ لوگوں سیمل کر اظہارہمدردی کے بجائے پرامن عوام کوبھی پریشانی میں مبتلا کر کے ہیلی پیڈ سے واپس پشاورچلے گئے. میں نے شروع میں سابق وزیر اعلی امیرحیدر خان ہوتی کا نام اس لیے لیا کہ انہوں نیاپنی دور حکومت میں چترال کے لیے ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں.اگرچہ ہم مختلف پارٹیوں سیتعلق رکھتے ہیں لیکن بحیثیت مسلمان اپنی ایمانداری اور احسان شناسی کا ثبوت دیتیہوئے کسی سیاسی قائدیا ایڈ منسٹریشن کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے.جیساکہ سابق ڈی سی محترم معتصم بااللہ شاہ صاحب قلیل مدت کیلئے چترال آکر ایجوکیشن کے نظام میں اصلاحات لا کر چترالی قوم پر بڑا احسان کیا.اسی طرح گزشتہ حکومت میں اپر چترال کو جب بجلی کے عظیم نعمت سے محروم رکھا گیا تواپر چترال کی عوام نے تحریک حقوق عوام اپر چترال کی قیادت میں ریلی نکال کر لوئر چترال کی طرف جارہی تھی تو سابق ڈی سی محترم ارشاد سودھر کمانڈنٹ چترال سکاوٹس,ڈی پی او چترال اور سابق ضلع ناظم جناب حاجی مغفرت شاہ صاحب کو ساتھ لے کر برنس کے مقام پر رات 8 بجے ریلی کا استقبال کیا.اسی وقت ڈی سی سودھرصاحب ریلی سے خطاب فرما کر 24 گھنٹیکے اندر اپر چترال کو بجلی دینیکا اعلان کر دیا.اور تحریک حقوق کے چند ساتھیوں کو الیکٹرک کمیٹی تشکیل دیکر راتوں رات بجلی کی بحالی پر کام کا آعاز کروا کر اللہ کے فضل سے 24 گھنٹہ پورا ہونیسے پہلے پہلے اپر چترال کو بجلی دینے میں مکمل طور پر کامیاب ہوئے.ان کی نسبت موجودہ ڈی سی شاہ سعود صاحب نہ خود عوام کے مسائل حل کرنے پر سنجیدہ ہیں اور نہ سیاسی قائدین کو عوام تک پہنچانے میں راضی ہیں.یہ یاد رہے کہ وزیر اعلی کے پی کے کا دو سال کے اندریہ دوسرا دورہ تھا جو رائیگاں چلا گیا.وزیر اعلی صاحب پچھلیسال بھی ریشن آکر ریشن بجلی گھر کو جون 2020 تک تیار کرنے کا حکم دیا تھا جو ابھی تک جوں کا توں ہے.سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان نا اہلیوں کا ذمہ دار کون ہے ڈسٹرکٹ انتظامیہ یا اور کوئی.میرے خیال میں جو ڈی سی دن 12 بجے تک سوتے رہے تو اس ڈسٹرکٹ کے مسائل حل ہونے کے بجائے مزید مسائلستان ہو گا.لہزا سچی بات ہمیشہ کڑوا ہوتی ہے.اور ڈی سی اپر چترال اور ان کے چند روایتی محبر کڑوا بات ہضم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں.میں بحیثیت جنرل سیکرٹری ٹی ایچ اے اپر چترال اس پوسٹ کی وساطت سیڈسٹرکٹ انتظامیہ اپر چترال کے نوٹس میں یہ بات لانا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر کے تحریک کے انفارمیشن سیکر ٹری محمد پرویز پر لگائے گئے 3mpo واپس لے لیں.بصورت دیگر مستقبل قریب میں ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور عوام کے درمیان مزید فاصلے پیدا ہونگے.تو اس کی تمام تر ذمہ داری ڈسٹرکٹ انتظامیہ اپر چترال پر عائد ہو گی