کرونا وائریس کی شدت میں کمی واقع ہونے کے بعد اپر چترال میں معمولاتِ زندگی بھی بحالی کی طرف گامزن۔

Print Friendly, PDF & Email

اپر چترال (نمائندہ چترال میل)مارچ ۰۲۰۲ ؁ کے بعد جب سے کرونا پھیلنے کے حدشات بڑھنے لگے تو نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔بازار لاک ڈاون،معاشی سرگرمیاں معطل،تفریحی مشاغل عرض سب کچھ درہم برہم ہو کے رہ گئے۔اس وقت اگست میں کرونا کی شدت میں کمی واقع ہونے اور حکومتی ایس۔او۔ پیز میں نرمی انے کے بعد علاقے میں نظام زندگی ایک بار پھیر سے بحالی کی طرف روان ہونے کی امید نظر ارہی ہے۔ معاشی سرگرمیاں بحال ہو رہے ہیں اور کاروبار کھل چکے ہیں اس طرح ایس۔او۔پیز کے اندر رہتے ہوئے کھیل اور تفریحی مشاغل بھی اہیستہ اہیستہ اگے بڑھ رہے ہیں۔اس سلسلے نشنل بینک اف پاکستان بونی برانچ کی تعاون سے آج پولو کا ایک دلچسپ میچ ہیڈکوارٹر بونی کے پولو گراونڈ میں کھیلا گیا۔جہاں نشنل بینک بونی برانچ کے پولو ٹیم اور رائیڈرز پولو ٹیم بونی کے درمیاں مقابلہ ہوا۔ پولو میچ دیکھنے کے لیے پولو کے سنئیر کھیلاڑی بشمول سابق پولو پلئیر اور علاقے کی نامی گرامی شخصیت ریٹائرڈ صوبیدار محمد ہاشم بھی میچ سے لطف اندوز ہونے کے لیے خصوصی دعوت پر گراونڈ میں موجود تھی۔اس کے علاو کثیر تعداد میں شائقین میچ دیکھنے کے لیے پولو گراونڈ میں حاضر تھے۔اس میچ کے مہمانِ خصوصی ریجنیل ایگزیکٹیو کمپلائینس سوات ریجن محمد نبی خان تھے۔ نشنل بینک پولو ٹیم کی قیادت متحرک منیجر امجداحمد ثانیؔ کر رہے تھے جبکہ ٹیم میں غیاث الدین۔محمد پرویز لال، محمد شاہد،سجاد عالم۔ خیر رلرحمٰن خیریؔشا مل تھے۔ دوسری طرف بونی رائیڈرز پولو بٹیم کی قیادت سلیم ایوبیؔ کر رہے تھے کھیلاڑیوں میں محمد رسول،سنگین علی غازی، شمیم احمد، اسلام اور ریاض احمد موجود تھے۔ انتہائی دلچسپ مقابلہ کے بعد نشنل بینک پولوٹیم3گولوں کے مقابلے میں 4گولوں سے برتری حاصل کی۔میچ کی اختیتام پر مہمانِ خصوصی ریجنیل ایگزیکٹیو کمپلائینس سوات برانچ محمد نبی نے کھیلاڑیوں میں شیلڈز، ٹرافی اور میڈلز تقسیم کیے۔ اور ائیندہ اس سے شاندار پولو میچ کرانے کا اغلان کیا۔یاد رہے منیجر نشنل بینک بونی امجداحمد ثانیؔ ہمیشہ چترال کی روایتی کھیل پولو کے فروع اور ترقی دینے کے لیے کوشان ہیں اور مختلف موقعوں پر پولو کے دلچسپت مقابلے کراتے رہتے ہیں اور سجاد عالم اس میں فوکل پرسن کا کردار ادا کرتے رہتے ہیں جو ان کے اور ان کے اسٹاف کے چترالی روایات اور ثقافت کے ساتھ گہری محبت اور دلچسپی کا ثبوت ہے۔