سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کرنے والے ٹھیکہ داروں نے لویر چترال اور اپر چترال کے دو ڈویژنوں کے لئے ایک ڈویژنل اکاونٹس افیسر مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کرنے والے ٹھیکہ داروں نے لویر چترال اور اپر چترال کے دو ڈویژنوں کے لئے ایک ڈویژنل اکاونٹس افیسر مقرر کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کو اپر اور لوئر اضلاع میں تقسیم کرنے کا مقصد ہی آسانی پیدا کرنا تھا لیکن اکاونٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا نے سی اینڈ ڈبلیو کے دو ڈویژنوں کے لئے ایک اکاونٹس افیسر مقرر کرکے اس مقصد ہی کی نفی کردی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے ایک جونیئر کلرک کو کچھ عرصہ پہلے سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن لویر چترال کا ایمرجنسی کیڈر اکاونٹنٹ لگادیا گیا تھا لیکن بعد میں اپر چترال کو ڈویژن کا درجہ ملنے کے بعد اگرچہ اس کے لئے الگ ایگزیکٹیو انجینئر کی پوسٹنگ کردی گئی لیکن سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ میں تجربہ نہ ہونے اور مطلوبہ گریڈ میں نہ ہونے کے باوجود ایک جونئیر کلرک کو اپر چترال کا بھی چارج دیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھاکہ ڈویژنل اکاونٹس افیسر گریڈ 17کا پوسٹ ہے جس پر تعیناتی دو حصوں پرمشتمل ڈویژنل اکاونٹس افیسر کا پروفیشنل امتحان پاس کرنے پر ہی ہوتی ہے۔ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ گریڈ 17کا ریگولر اکاونٹس افیسر کی عدم دستیابی پر پارٹ ون پاس کرنے والوں کو ایمرجنسی کیڈر پر اس پوسٹ پر تعینات کیاجاتا ہے لیکن استطاعت کی کمی بنا پر ایسے اہلکارکو صرف ایک ڈویژن کا چارج دیا جاتا ہے جس کا وہ ملازم ہو لیکن دوسرے محکمہ میں پوسٹنگ ہر گز نہیں کیا جاتا۔ ذرائع نے بتایاکہ ڈویژنل اکاونٹس افیسر کا امتحان پاس کرنے کے بعد سی اینڈ ڈبلیو، ایریگیشن یا پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کا ملازم اکاونٹنٹ جنرل کے دفتر کا ملازم بن جاتا ہے جبکہ ایمرجنسی کیڈر اکاونٹنٹ صرف متعلقہ محکمے کا ہی ملازم ہوتا ہے جس کی وجہ سے دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں ان کی تعیناتی سراسر خلاف ضابطہ ہے۔