تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش میں لیڈی ڈاکٹر کی عدم تعیناتی کے خلاف احتجاج

Print Friendly, PDF & Email

دروش(نمائندہ چترال میل) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال دروش میں طویل عرصے سے لیڈی ڈاکٹر کی عدم تعیناتی کے خلاف بالآخر عوامی احتجاج کا آغاز کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ سال کے وسط میں ٹی ایچ کیو ہسپتال دروش سے تین لیڈی ڈاکٹرز کا تبادلہ کیا گیا مگر انکے متبادل کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی تاہم عوامی مطالبے میں وقتاً فوقتاً دروش ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تعینات ہوتے رہے مگر انکی تعیناتی کا حکمنامہ چند ہی دنوں میں منسوخ ہوتے رہے۔ یو ں اس طرح ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کو آیا کہ ضلع چترال کے حساس اور دوسرے بڑے تحصیل کے واحد طبی مرکز میں لیڈی ڈاکٹر دستیاب نہیں جسکی وجہ سے خواتین مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سلسلے میں عوامی سطح پر مختلف ذرائع سے مطالبات کئے جاتے رہے مگر اس جانب کسی نے توجہ نہیں۔ جمعے کے روزمعروف مذہبی و سیاسی شخصیت قاری جمال عبدالناصر کی قیادت میں بڑی تعداد میں لوگوں نے بعد از نماز جمعہ ہسپتال کو تالا لگانے کے لئے جلوس کی صورت میں پہنچ گئے تاہم رکن صوبائی اسمبلی مولنا ہدایت الرحمن کی طرف سے یقین دہانی پر مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے تاہم پیر کے روز قاری جمال عبدالناصر نے ہسپتال کے مرکزی دروازے کے سامنے دھرنے کا آغاز کردیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قاری جمال عبدالناصر نے کہا ایک طرف تو حکومت صحت کے شعبے کو اپنی ترجیح قرار دیتی ہے مگر دوسری طرف حالت یہ ہے کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے دروش جیسے بڑے اور اہم علاقے کے ہسپتال میں ایک بھی لیڈی ڈاکٹر نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس بات کو واضح کرتی ہے کہ حکومتی دعوے کھوکھلے نعروں کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے بار بار اس ہسپتال کے لئے لیڈی ڈاکٹروں کی تعیناتی کی جاتی ہے مگر ہر بارنادیدہ قوتوں کی دلچسپی یا دباؤ کی وجہ سے لیڈی ڈاکٹروں کا تبادلہ منسوخ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت اس چیز کی انکوائری کرائیں کہ وہ کونسے بااثر عناصر ہیں جو کہ حکومت سے بھی زیادہ با اثر ہیں اور حکومتی پالیسیوں اور اقدامات پر منفی طریقے سے اثر اندازہوکر عوام کے لئے پریشانی پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہسپتال کے لئے لیڈی ڈاکٹروں کی تعیناتی تک یہ احتجاج جاری رہیگا اور اس میں مزید شدت لائی جائے گی اور علاقے کے خواتین بھی اس احتجاجی تحریک کا حصہ بنیں گی ۔