ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منانے کامقصدپسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے/شجاعت علی/مولانامحمدطاہر

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نذیرحسین شاہ نذیر)یونیورسٹی اف چترال میں آغاخان فاؤنڈیشن کے زیرنگرانی یونیسف کی مالی معاونت سے کام کرنے والا واش پراجیکٹ کی تعاون سے ”ورلڈ ٹوائلٹ ڈے“کے موضو ع پرایک سمینار منعقدہوئی۔سمینار سے خطاب کرتے ہوئے پراجیکٹ منیجرواش شجاعت علی،ماہر او ڈی ایف مولانا محمدطاہراوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہرسال 19 نومبرکو ورلڈ ٹوائلٹ ڈے منایاجاتاہے۔اس دن کے منانے کا مقصد ہماری زندگیوں میں بیت الخلا کی موجودگی کی اہمیت اورپسماندہ علاقوں میں اس کی عدم فراہمی کے مسئلے کی طرف توجہ مبذول کروانا ہے۔ آغاخان فاؤنڈیشن گذشتہ تیس سالوں سے چترال میں ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیز،کالجز،سکولوں اورکمیونٹی میں آگاہی سمینار،ورکشاپس اوردیگرپروگرام منعقدکئے ہیں۔حکومتی سروسے کے مطابق چترال بھرمیں 2فیصد لوگوں کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں اور وہ اب بھی کھلی جگہوں پر رفع حاجت پر مجبور ہیں۔اس 2فیصد شرح کو ختم کرکے چترال کوایک ماڈل ضلع بنانے کی کوشش میں آغاخان فاؤنڈیشن واش پراجیکٹ کے تحت لوکاسٹ باتھ روم تعمیرکرنے لوگوں کی مددکرتے ہیں۔جنہیں عنقریب مکمل کیاجائے گا۔اورچترال کے مختلف علاقوں میں پبلک باتھ روم بنانے کے ساتھ ساتھ کئی معذورافرادکوبھی ضرورت کے مطابق واش روم بنانے میں اتبدائی سامان فراہم کرتے ہیں۔عالمی ترقیاتی ادارے واٹر ایڈ کے مطابق پاکستان کی لگ بھگ پونے 7 کروڑ آبادی صاف ستھرے بیت الخلا یا سرے سے ٹوائلٹ کی سہولت سے ہی محروم ہے۔یونیسف کے مطابق پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے جہاں لوگ کھلے عام رفع حاجت کرتے ہیں۔ یعنی کل آبادی کے 13 فیصد حصے یا 2 کروڑ 5 لاکھ افراد کو ٹوائلٹ کی سہولت میسر نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ صفائی نصف ایمان ہے، جتنا زیادہ صفائی کا نظام مربوط ہو گا، اتنا ہی معاشرہ صحت مند ہو گا، صفائی کے نظام سے معاشرے کی بہت سی ناہمواریوں کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی، صفائی کی بدولت بہت ساری موزیوں بیماریوں کے چھٹکارے سے بھی مدد ملے گی۔ تعلیمی اداروں میں بچوں کی صفائی ستھرائی پر خصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے مزیدکہاکہ تندرستی ہزار نعمت ہے جسے برقرار رکھنے کے لیے کھانے سے قبل ہاتھ دھو لینے چاہئیں کیونکہ اس سے ان گنت امراض سے بچاؤ ممکن ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تقریب کا مقصد شہریوں میں صفائی کے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے تاکہ صحت مند معاشرے کا قیام عمل میں لایا جا سکے۔واش پراجیکٹ چترال کے دورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں ہاتھ دھونے کے لئے صاف پانی کی فراہمی، ٹوائلٹس کا قیام، بیماریوں سے بچاؤ کے لئے اقدامات اور مختلف ذرائع ابلاغ کی مدد سے آگاہی پروگرامز کا انعقاد کرتاہے۔انہوں نے کہاکہ بعض علاقوں میں پبلک ٹوائلٹس کی صفائی کی حالت دیکھ کر بنیادی اخلاقی تعلیمات کی شدید کمی محسوس ہوتی ہے، لوگ صفائی و پاکیزگی کا خیال نہیں رکھتے۔پبلک ٹوائلٹس میں بچوں کے ڈائپرز ایسے ہی چھوڑ جاتی ہیں جو نہ صرف گندگی بلکہ ٹوائلٹ کی بندش کا باعث بھی بنتے ہیں۔بعض لوگ استعمال کے بعد پانی استعمال کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں.۔یہ لوگ استعمال کے بعد ٹوائلٹس کو اتنی غلیظ حالت میں چھوڑتے ہیں کہ دوسرے کے استعمال کے قابل نہیں رہتا۔ صفائی نصف ایمان کا عقیدہ رکھنے والی قوم کا یہ رویہ نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ شرم ناک بھی ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں بھی عوام کو شعور و آگاہی کی اشد ضرورت ہے۔ لیکن صحت و صفائی کی سہولیات عوامی شعور اور تعاون کے بغیر ممکن ہی نہیں۔