ضلع اپر چترال اورعوام الناس سے چند گزارشات: تحریر عبد الستار سماجی کارکن، رھنما پی پی پی اپر چترال۔۔۔۔۔

Print Friendly, PDF & Email

ضلع اپر چترال اورعوام الناس سے چند گزارشات: تحریر عبد الستار سماجی کارکن، رھنما پی پی پی اپر چترال۔۔۔۔۔
یہ ایک نہایت خوش آیند بات ہے کہ ہمارا اپر چترال الگ ضلع بننے کے عمل سے گزر رہا ہے۔ اِس کی نوٹیفیکیشن باقاعدہ طور پر ہو چکی ہے۔ علاقے میں ابتداٸ طور پر ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی اِس کی تصدیق کرتی ہے۔ ظاہری بات ہے اِس عمل میں کاغذی کاروائی کو عملی شکل اختیار کرتے ہوۓ وقت لگیگا۔
اپر چترال کے ضلع بننے کا مطلب علاقے کی باسیوں کے تمام مشکلات اور مساٸل کا حل ہے۔ اِس کے ساتھ ہی بے روزگاری, لوڈشیڈگ, آمدورفت اور حصولِ تعلیم کی دشواریوں جیسے قدیم اور سنگین مساٸل کا خاتمہ ممکن ہوگا, جس سے مجموعی طور پر علاقے کی بہبودی اور خوشحالی وابستہ ہے۔
علاقے کے باشعور عوام سے اپیل ہے کہ وہ موقعے کی نزاکت کو سمجھیں۔
اِس نوٹیفیکیشن کو عملی جامہ پہنا کر ضلعے کے لیے مطلوب تمام انتظامی کاروائیوں اور تعیناتیوں کو جتنا ممکن ہو جلد عمل میں لانے پر زور دیا جاۓ۔ صوبے کے قباٸلی علاقہ جات کے لیے سیٹوں کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ یہ ممکن یہ کہ اپر چترال کے لیے بھی قومی اور صوباٸ اسمبلیوں کی سیٹیں مختص ہوں۔
اِس حوالے سے ایک اہم چیز جس سے احتراز کو عوام الناس سے اپیل کی جاتی ہے یہ کہ اس مجموعی علاقاعی بہبودی کو سیاسی اور انفرادی و طبقاتی فاٸدوں کی بھینڈ نہ چڑھاٸیں۔
ضلع جاتی عمل مکمل ہونے کے بعد سیاسی پارٹیاں علاقاٸ سیاست کا آغاز نیک نیتی اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر کریں۔
ہمارے بالاٸ علاقوں کے لوگ زندگی کی بنیادی ضرورتوں سے بھی محروم ہیں۔ نیا ضلع ان کے لیے ایک نوید ہے, ایک امید ہے۔ ان کی زندگیاں سہولتوں,خوشحالیوں اور خوشیوں کا منتظر ہیں۔ ان کے بنیادی حقوق کو اوّلین ترجیح دیتے ہوۓ اِس سلسلے میں ہرگز ہرگز روایتی اور مقصدی سیاست کا مظاہرہ نہ کیا جاۓ۔ دنیا کے تمام ترقی یافتہ اور تہزیب یافتہ ممالک میں انتظامی عہدہ داروں اور سیاسی منتخب نماٸندوں کو عوام کا خدمت گار تصور کیا جاتا ہے۔یعنی عوام حاکم اور حکّام محکوم تصوّر کیے جاتے ہیں۔ لیکن ہمارے ہاں معاملہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ یہاں حکام ظالم بھی بن جاٸیں عوام محکوم ہی ہوتا ہے۔ یقیناً اس میں سراسر غلطی عام عوام ہی کی ہے۔ اور اپنی اس غلطی کا خمیازہ وہ بھگت بھی رہے ہیں۔ میری اپر چترال کے عوام بالخصوص نوجوان نسل سے اپیل ہے کہ وہ نٸے ضلعے میں نو وارد سیاسی و غیر سیاسی حکام کو اپنا خدمت گار سمجھ کر ان کا استقبال کریں۔ سیاسی, طبقاتی اور انفرادی فاٸدوں کی خاطر مجموعی علاقاٸ مفاد کو داٶ پر نہ لگاٸیں۔
عوام اور نوجوان حکام کی طرف سے علاقاٸ امور اور عوامی فلاح و بہبود کے کاموں میں سستی اور کاہلی کا جواب طلب کرنے کو اپنا بنیادی حق سمجھیں۔ بصورتِ دیگر ترقی اور خوشحالی کی آرزو ہی رے گی۔ خدا نہ کرے۔