چترال (نمائندہ چترال میل)دروش چترال سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن شہاب الدین نے اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے ان کے چھوٹے بیٹے عثمان شہاب الدین کی انگلی میں چوٹ آئی تھی۔دروش ہسپتال کے ڈاکٹر تیمور نے ہسپتال میں اس کا پلیستر کیا۔درد بدستور رہنے کی بناء پر اسے چترال ہسپتال کے ڈاکٹرانورنے اس کا اپریشن کرنا چاہا مگر آرتھو پیڈک سرجن چترال میں نہ ہونے کی بناء پر ان کا اپریشن نہ کیا گیا اور پشاور لے جانے پر ارتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر سراج نے یہ کہہ کر اس کا پریشن نہیں کیا کہ اس سے بچے کی جان کو خطرہ لا حق ہوسکتا ہے۔مگر بچے کی انگلی بدستور ٹیڑھی ہے۔چترال کے ہسپتال میں نہ آرتھو پیڈک ڈاکٹر موجود ہے۔نہ آئی سپشلسٹ نہ امراض قلب سپیشلسٹ اور نہ ہی بیہوشی دینے والے ڈاکٹر ز موجود ہیں۔عوام کس کے پا س جائیں۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ،وزیر اعلیٰ اور سیکریٹری ہیلتھ کے پی کے سے مطالبہ کیا کہ چترال کے مریضوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح نہ ہانکا جائے۔چترال ایک بڑا ضلع ہے یہاں پر سپیشلسٹ ڈاکٹرز کی تعیناتی کی جائے۔جو ڈاکٹر ز چترال کے کوٹے پر چترال کے وظیفے پر ڈاکٹر بنے ہیں ان کی کم از کم پوسٹنگ چترال کو کی جائے تاکہ وہ چترالیوں کی خدمت کر سکیں۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات