یکم اپریل دنیا بھر میں عملی مذاق اور دوسروں کو بیوقوف بنانے کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس میں جہاں مغربی اقوام شامل ہوتی ہیں مسلمان بھی پیچھے نہیں رہتے۔ جھوٹی خبروں کی بنیاد پر دوسروں کو پریشان کیا جاتاہے۔بسا اوقات ایسے سنگین جھوٹ بولے جاتے ہیں جو انسانی زندگی کے ضائع ہونے کا سبب بن جاتے ہیں۔اپریل فول ہرسال یکم اپریل کومنایاجاتاہے۔
یہ جھوٹ رفتہ رفتہ اپریل فول کا لازمی جزو بن گیا اس دن لوگ مذاق کا سہارالے کر لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں اور بے بنیاد پیغامات کے ذریعے لوگوں کو پریشان کرکے خوش ہوتے ہیں۔اگرچہ اپریل فول ایک فضول رسم کا نام ہے جس کی بنیاد جھوٹ، مذاق اور دھوکہ دہی پر ہے مگر اس کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
اپریل فول کو اگر تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس کی بنیاد اسلام اور مسلم دشمنی پر رکھی گئی ہے۔ تاریخی طورپریہ بات واضح ہے کہ اسپین پر جب عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کیا تو مسلمانوں کا بے تحاشا خون بہایا۔آئے روز قتل وغارت کے بازار گرم کیے۔ بالاآخر تھک ہار کر بادشاہ فرڈیننڈ نے عام اعلان کروایا کہ مسلمانوں کی جان یہاں محفوظ نہیں،ہم نے انہیں ایک اور اسلامی ملک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوئی پانچ سو برس پہلے یکم اپریل کادن تھا جب تمام مسلمانوں کو بحری جہاز میں بٹھایا گیا۔ دوسری طرف عیسائی حکمران اپنے محلات میں جشن منانے لگے۔ جرنیلوں نے مسلمانوں کو الوداع کیا اور جہاز وہاں سے چل دیے۔ جب جہاز سمندر کے عین وسط میں پہنچے تو منصوبہ بندی کے تحت انہیں گہرے پانی میں ڈبو دیا گیا اور یوں وہ تمام مسلمان سمندر میں ابدی نیند سوگئے۔ اس کے بعد اسپین میں خوب جشن منایا گیا کہ ہم نے کس طرح اپنے دشمنوں کو بیوقوف بنایا۔
یکم اپریل 2000ء کو ایک خبر نے بہت شہرت پائی، ایک ہیلتھ کلب نے جرابوں کا ایک ایسا جوڑا متعارف کرایا جسے وزن کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ موٹے افراد اب بغیر ورزش کیے اپنا وزن کم کر سکتے ہیں، بعد میں اس خبر کو بھی اپریل فول کا مذاق قرار دیا گیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپریل فول کی شدت میں کمی آتی جا رہی ہے،سنجیدہ حلقے اس دن کو پسند نہیں کرتے اور اس پر زور دیتے ہیں کہ کسی مذاق کا نشانہ اگر کوئی کمزور دل بن جائے تو وہ جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ہمیں ایک مسلم معاشرے کے شہری کے طور پر ایسے دن منانے سے اجتناب کرنا چاہیے کیونکہ ہمارا مذہب جھوٹ کو سختی سے رد کرنے کا حکم دیتا ہے اور مذاق کسی کی دل شکنی کا باعث بنتا ہے جو کسی بھی مذہب میں قابل قبول نہیں۔
حضور اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا سچائی انسان کو نیکی کاراستہ دکھاتا ہے جھوٹ گمراہی کا راستہ دکھلاتا ہے غیروں کی بات تو دور اب ہمارے مسلم بھائی بہن بھی اپریل فول مناتے ہیں۔ صبح اٹھتے ایک دوسرے کو جھوٹ بولکر مذاق اڑاتے ہیں۔ اے کاش ہم یہ سمجھ جائیں کہ ہمارا دین کیا ہے اور ہم کر کیا رہے ہیں۔ کس کی تقلیدکر رہے ہیں۔اللہ ہمیں کفار کی تقلید سے عافیت میں رکھے اور ہمیں جھوٹ جیسے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ ہمیں اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیشہ سچ کو اپنا شعار بنانا چاہیے۔
لکھنے والوں سے گزارش ہے کہ خدارا ایسی بے بنیاد اور اشتعال انگیز تحریریں لکھ کر اور پھیلا کر لوگوں، خاص کر نوجوانوں کو گمراہ نہ کریں۔ پڑھنے والوں سے بھی التماس ہے کہ ایسے پیغامات پر آنکھیں بند کر کے یقین نہ کریں۔ آج کل انٹر نیٹ کی سہولت نے ہر قسم کی معلومات حاصل کرنا بہت آسان کر دیا ہے۔ کسی بھی بیان کیے ہوئے ایسے واقعے پر یقین کرنے اور اس کو آگے بھیجنے سے پہلے اس کی تصدیق کر لیں۔ ہمارے دین نے ہمیں انسانیت سے پیار، محبت، ہمدردی اور خلوص پھیلانے کا حکم دیا ہے نہ کہ نفرتیں اور اشتعال پھیلانے کا۔ خدا ہمیں
دین کی راہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات