پاکستان سمیت دنیابھرمیں 4فروری کوسرطان (کینسر)کاعالمی دن منایاجاتاہے۔اس دن کومنانے کا مقصد اس موذی مرض کے حوالے سے شعور بیدار کرنا،تاکہ لوگوں کو زیادہ سے زیادہ اس مرض کے حوالے سے بتایا جا سکے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہر آٹھویں ہلاکت کی وجہ کینسر ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال اندازاً 80 لاکھ سے زائد افراد مختلف اقسام کے کینسر کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ یہ تعداد ایڈز، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔پاکستان میں کینسرسے جاں بحق ہونے والے افراد کی شرح بے حد زیادہ ہے اوراس میں بھی سب سے زیادہ تعداد سینے کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً ہر سال 3لاکھ افراد سرطان میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ لیکن ملک بھر میں سرطان کے علاج کے لیے دستیاب سہولتیں صرف 40ہزار مریضوں کے لیے ہی ہیں جو انتہائی کم ہیں۔ پاکستان میں شوکت خانم لاہور اور پشاور کا قیام خوش آئند ہے لیکن مریضوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ حکومت کو اپنی سطح پر بھی کام کرکے ہسپتال قائم کرنے کی ضرورت ہے جہاں اس مرض کا علاج ممکن ہو۔ بدقسمتی سے عوام میں مرض کے متعلق اس قد رشعور و آگاہی نہیں کہ اگر مخصوص علامات ظاہر ہوں تو وہ انہیں نظرانداز کرنے کی بجائے فوری معالج سے رابطہ کریں۔ تاکہ اگر خدانخواستہ کینسر کا مرض لاحق ہو چکا ہے تو بروقت علاج سے مرض پر قابو پایا جاسکے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس مرض کے متعلق ہر سطح پر بنیادی معلومات عام کی جائے۔ تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلائی جائے۔تمباکو نوشی ترک کی جائے تاکہ خود کو اور آنے والی نسلوں کوکینسر سے محفوظ کیا جا سکے۔ کینسر سے بچنے کے لیے اپنے طرززندگی کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم کر سکتے ہیں،میں کر سکتا ہوں۔
چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین کو اپنا شکار بنانے والا مرض ہے جو دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق رواں عشرے میں اس کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ مرض بڑی عمر کی خواتین اور نوعمر لڑکیوں تک کو اپنا نشانہ بنا رہا ہے۔
آغاخان ہیلتھ سروس چترال پاکستان چترال کے مختلف دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں میں کینسرکے حوالے سے آگاہی سمیناراوردیگرپرگرامات کاانقادکررہے ہیں جہاں سینئرتجربہ کارڈاکٹروں سے مختلف بیماریوں کے حوالے تفصیلی لیکچردے رہے ہیں جس سے عوام میں آگاہی پیدا ہورہاہے۔اے کے ایچ ایس پی چترال اپنے تمام بیسک ہیلتھ سینٹروں میں چھاتی کے سرطان کی ابتدائی ٹیسٹ اورآگاہی دینے کابندوبست کیاگیاہے۔اس دوران کسی خواتین کی ٹیسٹ میں فرق نظرآتے ہیں تواُن کوفوری طورپرمیموگرافی کرنے کے لئے ریفرکرتے ہیں تاکہ بروقت علان کرسکے۔آغاخان ہیلتھ سروس چترال کے انتہائی دورافتادہ یوسی یارخون،یوسی لاسپور،یوسی کھوت،یوسی گرم چشمہ،یوسی کریم آباداوردیگرعلاقوں میں بریسٹ کینسر کے وجوہات کے حوالے سے ہردوسرے تیسرے مہینے ٹیسٹ اورسمینارکااہتمام کرتے ہیں۔چھاتی کے سرطان یا بریسٹ کینسر کے بارے میں جاننے کے لیے سب سے پہلے ان بنیادی باتوں کو سمجھنا ضروری ہے۔
سرطان کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری اور نجی سطح پر تقریبات میں کینسر کی اقسام اور علاج اور روک تھام کے لئے اقدامات کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔میڈیامیں خصوصی آگاہی پروگرام اور پیغامات شائع اور نشر کیاجائے تاکہ بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے مختلف اقسام کے کینسر کا علاج کیا جا سکے۔ وفاقی اور صوبائی سطح پر مختلف غیر سرکاری اداروں اور صحت کے شعبے سے وابستہ اداروں کی طرف سے واکس کا اہتمام ہو گا اور کینسر کی وجوہات اثرات سے متعلق شعور بیدار کیا جائے گا تاکہ اس قابل علاج مرض کے علاج کے لئے درخواست معلومات سے عوام الناس کو آگاہ کیا جا سکے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات