چترال میں ڈپریشن کے کیسزمیں اضافہ ہورہاہے، خاندان کی روایتی زندگی متاثرہورہی ہے/پروفیسرڈاکٹرخالدمفتی/منہاس الدین

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل)ملک کے مایہ نازماہرنفسیات ودماغی امراض پروفیسرڈاکٹرخالدمفتی نے کہاکہ چترال جیساپسماندہ علاقے میں سائیکالوجسٹ کی غیرموجودگی ذہنی اوردماغی امراض میں اضافے کی اہم سبب ہے۔وہ ٹاون ہال چترال میں ہورائزن،ضلعی انتظامیہ اورچترال پریس کلب کے اشتراک سے آگاہی سمینارسے خطاب کررہے تھے۔ڈاکٹرخالد مفتی نے کہاکہ چترال میں نوجوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات تشویش ناک ہیں۔میڈیکل کیمپ میں مریضوں کامعائنہ کرنے کے بعدیہ واضح ہوگیاکہ چترال میں ڈپریشن کے کیسزمیں اضافہ ہورہاہے خاندان کی روایتی زندگی متاثرہورہی ہے۔والدین اوربچوں کے درمیان ہم آہنگی اوررابطوں کافقدان ہے۔جس کے باعث بچوں میں تنہائی اورمایوسی کااحساس بڑناقدرتی بات ہے۔تقریب سے خطا ب میں ڈی ایچ اوچترال ڈاکٹراسراراللہ نے بتایاکہ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال میں دماغی امراض کے ماہرڈاکٹرکی تعینانی کے لئے صوبائی حکومت کوتجاوزدی گئی ہیں۔تقریب سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال مہناس الدین،عنایت اللہ اسیر،شریف شکیپ،فیاض احمد،چترال پریس کلب کے صدرظہیرالدین اورقاری جمال عبدالناصر نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹرخالدمفتی نے ہورائزن کے طرف سے ڈاکٹروں اورنوجوان اساتذہ کودماغی صحت کے حوالے سے تربیت فراہم کرنے کی پیش کش کی۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال منہاس الدین نے کہاکہ چترال میں گذشتہ کئی سالوں سے نوجوانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات پوری سوسائٹی کے لئے باعث تشویشن ہے۔اوراس سلسلے میں مناسب مطالعہ کرکے عملی طورپراقدامات کی ضرورت ہے۔اورڈاکٹرخالدمفتی کااپنے ٹیم کے ہمراہ چترال آنا،یہاں فری میڈیکل کیمپ قائم کرنااس کی ایک کڑی ہے جس کے لئے چترال کے عوام اُن کے مشکورہیں۔انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ اس سماجی مسئلے کے تمام پہلوں کوسامنے لانے اورحل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔اس سے قبل ہورائزن کے زیراہتمام چترال میں ذہنی امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے فری میڈیکل کیمپ منعقدہوا۔جس میں ڈاکٹرخالدمفتی اوراُس کی ٹیم نے سینکڑوں مریضوں کامعائنہ کیااوراُن میں مفت ادویات بھی تقسیم کی گئی