چترال (نمائندہ چترال میل)نائب ناظم ویلچ کونسل شاگرام مولاناحبیب الرحمان اوروی سی جنرل کونسلرقیوم خان نے ایک اخباری بیان میں کہاہے کہ ؒخیبرپختونخواحکومت کادعویٰ ہے کہ ہسپتالوں میں سہولیات اورمفت ادویات مہیا کی گئی ہیں لیکن عوام تورکہواس دعوے کوحقیقت نہیں سمجھتے۔انہوں نے کہاکہ تحصیل تورکہوتریچ یوسی سمیت کم وبیش 45000ہزارآبادی پرمشتمل ہے یہ علاقہ ہرلحاظ سے پسماندہ ہے خاص کرصحت کے سہولیات سے اب تک محروم ہے۔یہاں صحت کے بنیادی سہولیات کے حصول کیلئے کوئی قابل ذکرہسپتال نہیں ہے۔ تحصیل تورکہو کے ہیڈکواٹر شاگرام میں حکومت نے ایک RHCہسپتال قائم کیاتھا جس سے عوام میں کچھ اُمیدپیداہوگئی تھی کہ صحت کے کچھ بنیادی ضروریات یہاں سے لوگوں کو میسرہونگے۔لیکن بدقسمتی سے دودفعہ اس ہسپتال کو آغاخان ہیلتھ سروس چترال کو معاہد ے کے تحت دیا گیا جو کہ صحت کا ٹھیکہ داربن کر دعوی کیاتھاکہ ہم لوگوں کوصحت کے سہولیات بہترطریقے سے مہیاکرسکیں گے۔ لیکن دونوں مرتبہ لوگوں کوسروس دینے میں بری طرح ناکام ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرامعاہدہ 2013میں ہسپتال کمیٹی کے چندممبران کوپشاورمیں لے جاکرخفیہ طریقے سے کرایاگیا۔اس وقت سے لے کراب 2018تک ان ممبران کوبھی معلوم نہیں ہے کہ ہم نے کیامعاہدہ کیاتھامعاہدہ نامے میں کیالکھاہے اس میں ڈاکٹروں کے بارے میں کیالکھاتھا۔کہ میل اورفیمل ڈاکٹرکس حیثیت سے رکھاجائے گااوراس میں OPDفیس اورایکسرافیس کتنے ہوں گے۔غریب عوام کوکس طرح سہولیات باہم پہنچائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان سب باتوں کو پس پردہ رکھاگیا ہے۔ اور عوام کو اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈنگ،فرنیچر،آلات اورنصف سے زیادہ اسٹاف بھی سرکارکی ہیں،اور سرکارکی طرف سے سالانہ 58لاکھ روپے کافنڈزبھی ہسپتال کو دینے کے باوجودغریب عوام ان کے منہ مانگی فیسوں اوراُن کے نخروں سے نالاں ہو چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ علاج کے سلسلے میں عوامی شکایات انتہائی سنگین ہیں۔ اور برداشت سے باہر ہو چکے ہیں۔ عوامی شکایات پرکوئی انکوائری ٹیم یہاں آکرشکایات سن بھی لیتاہے تواُن کے ہیڈکواٹردافیس میں پہنچ کروہ انکوائری خود بخودختم ہوجاتی ہے۔یہاں کے غریب عوام ان کے چال بازیوں سے تنگ آچکے ہیں۔اورحکومت وقت خاص کروزیراعلیٰ خیبرپختونخواپرویزخٹک،وزیرصحت شہرام خان تراکئی،ڈپٹی کمشنر چترال ارشادسودھر،ایم این اے چترال شہزادہ افتخارالدین،ایم پی اے اپرچترال سیدسردارحسین،ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ،ڈی ایچ او چترال ڈاکٹراسراراللہ اورآغاخان ہیلتھ سروس چترال پاکستان سے ہمدرردانہ درخواست کرتے ہیں کہ ہمارے حالت زارپررخم کھاکراس معاہدے کوختم کرکے آرایچ سی شاگرام محکمہ صحت خیبرپختونخوکوحوالہ کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکو مت عوامی خون چوسنے والے ادارے سے یہاں کے عوام کونجات دلائے۔حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں اورآرایچ سی شاگرام اپنے تحویل میں لے کریہاں سرکاری میل فیمل ڈاکٹرتعینات کیاجائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات