چترال (محکم الدین ) لواری ٹاپ پر ایک ہفتہ پہلے برف کے تودے میں دب کر لاپتہ ہونے والے دونوں نعشیں نکال لی گئیں۔ اور مقامی لوگوں کی طرف سے تلاش اور ریسکیو اپریشن کا کام اختتام پزیر ہوا۔ منگل کے روز نورالدین کی نعش نکالنے میں کامیابہ ہوئی تھی۔ جس سے یہ امید پیدا ہوگئی تھی۔ کہ اُن کے بیٹے عبیداللہ کی نعش بھی قریب ہی کہیں ملے گی۔ اس لئے بدھ کے روز بھی گجر برادری اور عشریت سے تعلق رکھنے والے تقریبا ڈیڑھ سو افراد نے تلاش میں حصہ لیا۔ اور عین شام کے قریب جب ریسکیو کا کام اگلے دن تک ملتوی کیا جا رہاتھا۔ کہ لاش کے آثار نمایاں ہوئے۔ جس پر ریسکیو میں مزید تیزی لائی گئی۔ اور بالاخر اُسے بازیاب کیا گیا۔ بدھ کے روز چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (سی سی ڈی این)کے صدر سرتاج احمد خان نے لاشوں کی تلاش کرنے والے افراد کیلئے سامان اور خوراک لے ریسکیو میں حصہ لیا۔ جبکہ اُن کی حاضری میں ہی لاش کی بر آمدگی کے بعد ریسکیو کا کام مکمل ہوا۔ بر آمد شدہ نعش کو چترال سکاؤٹس ایمبولینس میں دروش ٹی ایچ کیو ہسپتال پہنچا کر پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد آبائی گاؤں روانہ کر دیا گیا۔ اس موقع پر چیر مین سی سی ڈی این سرتاج احمد خان، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل چترال شیر محمد اور گجر برادری کے رہنما حاجی انظر گل نے مطالبہ کیا۔ کہ یہ جان بحق ہونے والے باپ بیٹے اپنے گھر کے کمانے والے تھے۔ اس لئے حکومت متاثرہ خاندان کی صحیح معنوں میں مالی امداد کرے۔ تاکہ خاندان کے مالی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔ حاجی انظر گل نے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے عدم تعاون اور ریسکیو 1122کی طرف سے کئے جانے والے کام پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ اور کہا۔ کہ گجر برادری کو اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو نکالنے میں کامیابی ہوئی۔ جبکہ ریسکیو 1122کے چند جوان تو موقع پر موجود رہے۔ لیکن اُن کے پاس کوئی سامان موجود نہیں تھا۔ کہ لاشوں کی تلاش میں مدد مل سکے۔ انہوں نے پی ٹی سی ایل حکام کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا۔ کہ پوسٹ ماٹم کے بعد پی ٹی سی ایل کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ جنہوں نے انتہائی ناموافق موسم میں باپ بیٹے کو لواری ٹاپ جانے پر مجبور کیا۔ جس کے نتیجے میں باپ بیٹے کی موت واقع ہوئی۔ اور مستہزاد یہ کہ ایک ہفتے کے تالاش کے دوران پی ٹی سی ایل کا کوئی بھی ذمہ دار اہلکار اُن کے پاس نہیں آیا۔ اور نہ ہی صدمے اور تعزیت کا اظہار کیا۔ واضح رہے۔ کہ ایک ہفتہ پہلے نگر دروش کے رہائشی باپ بیٹا اور داماد لواری ٹاپ پر پی ٹی سی ایل ٹاور کی ڈیوٹی پر جارہے تھے۔ کہ اُن پر برف کا تودہ گرا۔ جس سے باپ نورالدین اور بیٹا عبیداللہ تودے میں دب کر لا پتہ ہو گئے۔ جبکہ تیسرا شخص شفیق معجزنہ طور پر بچ گیا۔ جس نے حادثے کی اطلاع پولیس اور گاؤں کے لوگوں کو دی۔ جس کے بعد مقامی لوگوں، ریسکیو 1122، چترال پولیس، چترال لیویز وغیرہ نے حصہ لیا۔ اور سات دن بعد عبیداللہ کی نعش بر آمد ہونے کے بعد اپریشن مکمل ہوا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات