وزیر اعظم کے آنے سے پہلے بجلی کے کھمبے نصب کئے جائیں اور حسب ضرورت ٹرانسفارمر مہیا کئے جائیں۔ اہالیان چترال کا پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نمائندہ چترال میل)اھا لیاں چترال نے پشاور پریس کلب کے سامنے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے کی قیادت چترال سے قومی اسمبلی کیلئے نامزد امیدوار سابق MNA مولانا عبدالاکبر چترالی کر رہے تھے اس موقعہ پرمولانا جاوید احمد، ڈاکٹر نذیر، فصل ربی جان، عبدالحق، شمس معاویہ، قاری فدا، مولانا خلیل احمد، عصمت اللہ دمیلی، قاری کو ثر نیازی، سردار احمد، مختار احمد، زبیر احمد اور دیگر چترالی با شندے کثیر تعداد میں موجود ہ تھے۔ مظاہریں اپنے مطالبات کے حق میں اور واپڈا کی ناقص کارکردگی کے خلاف شدید نعرے لگائے۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ڈاکٹر نذیراحمد نے کہا کہ گولین گول ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی تکمیل پر ہم مملکت کویت، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ جن کے ڈونیشن سے یہ عظیم پروجیکٹ پائیہ تکمیل کو پہنچا۔لیکن ہم اس بات پر شدید احتجاج کرتے ہیں کہ علاقہ بروز جہاں 30میگاواٹ بجلی کی سپلائی کیلئے گرڈاسٹیشن تعمیر کیا گیا ہے یوسی بروز کو یکسر بجلی کی نعمت سے محروم رکھا گیا۔ اسی طرح صرف بروز ہی نہیں بلکہ یوسی آیون، یوسی شیشی کوہ، یوسی عشریت کے علاقہ ارسون، یوسی ارندوبشمول دمیل نسار، تحصیل لٹکوہ کے تمام یو سیز اور آپر چترال کو بجلی پہنچانے کی کوئی ہوم ورک نہیں کی گئی اب تک تحصیل لٹکوہ، تحصیل چترال کے بروز، آیون، بمبوریت، رمبور، بریر، جنجریت کوہ، شیشی کوہ، ارسون اور تحصیل ارندو کے علاقوں میں کھمبوں کی تنصیب کا کام شروع ہی نہیں کیا گیا۔ اور نہ ابھی تک ان علاقوں کے مکینوں کو یہ یقین دھانی کرائی گئی ہے کہ کب تک ان علاقوں کو بجلی کی فراہمی ہوسکے گی! جو واپڈاکی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
لہذاہمارا مطالبہ ہے کہ فوری اور بلا تا خیران علاقوں میں وزیر اعظم کے آنے سے پہلے بجلی کے کھمبے نصب کئے جائیں اور حسب ضرورت ٹرانسفارمر مہیا کئے جائیں بصورت دیگر ہم ان علاقوں کے مکینوں کو لے کر وزیر اعظم کے چترال آمدکے موقع پر بھر پور احتجاج کریں گے۔ اگر اس وقت امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا ہوا تواس کی تمام ترذمہ داری وفاقی حکومت اور واپڈاحکام پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ایم این اے چترال عوام کی نما ئندگی کرنے میں مکمل ناکام ہو چکے ہیں دوسروں کی کار کردگی کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کے عادی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اپر چترال کے عوام کو ریلیف دینے میں ناکامی سے دوچار ہے۔