صوبائی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا

Print Friendly, PDF & Email

صوبائی کابینہ کا اجلاس آج وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں صوبائی کابینہ نے منشیات اور نشہ آور اشیاء آئس، کوکین،افیون،بھنگ وغیرہ کے کنٹرول کیلئے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن و نارکاٹکس کنٹرول، پولیس اور اینٹی نارکاٹکس فورس کی مشترکہ کاؤشوں اور ذمہ داریوں کو مربوط بنانے کیلئے خیبر پختونخوا کنٹرول آف نارکاٹکس مسودہ قانون2017ء میں ضروری ترامیم کی منظوری دی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ کابینہ کی سفارشات سلیکٹ کمیٹی میں پیش کریں تاکہ اسے موثر قانون سازی کیلئے صوبائی اسمبلی کی منظوری کیلئے پیش کیا جا سکے۔ترمیم کے تحت منشیات کے کنٹرول کیلئے اسے قابل تعزیر جرم قرار دیتے ہوئے سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔ خیبرپختونخوا کنٹرول آف نارکاٹکس سبسٹانس بل 2017 اٹھارہویں آئینی ترمیم کی روشنی میں صوبائی حکومت کی جانب سے منشیات کی روک تھام کے ضمن میں اپنی نوعیت کا پہلا تعزیراتی قانون ہو گا۔ بل کا مسودہ متعلقہ سیلیکٹ کمیٹی کی وساطت سے صوبائی اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ کابینہ اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور مختلف اتھارٹیوں کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں بارہ نکاتی ایجنڈا کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ضروری فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں حج کے مراحل کے دوران صوبے سے معاونین جحاج کے فرائض کیلئے سرکاری محکموں کے ملازمین کے چناؤ کے طریقہ کارکی منظوری بھی دی گئی۔وزیراعلیٰ نے معاونین حجاج کے چناؤ کے ضمن میں میرٹ اور شفافیت کو ہر قیمت پر یقینی بنانے کی ہدایت کی۔انہوں نے اس مقصد کیلئے صوبائی وزراء حاجی حبیب الرحمن، محمود خان، سیکرٹریز قانون و معدنی ترقی پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت بھی کی۔کابینہ نے تیل و گیس کی رائلٹی سے حاصل ہونے والی آمدن کی اُن علاقوں میں ترقیاتی سکیموں کے لئے استعمال کی کم ازکم حد 10 لاکھ روپے سے 15 لاکھ روپے تک بڑھانے کی منظوری بھی دی۔ کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں پٹرولیم سوشل ڈویلپمنٹ کمیٹی ڈسٹرکٹ ناظم اور تحصیل ناظم کی بطور ممبر نامزدگی کی بھی منظوری دی جبکہ اس آمدن سے شروع کئے گئے پراجیکٹس کے علاقوں میں ویلج کونسل کے ناظم کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کا نامزد کردہ ایم پی اے کمیٹی کاچیئرمین ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے ہری پوراور نوشہرہ میں غیر قانونی کان کنی کی سختی سے حوصلہ شکنی اور سٹون کرش مشینوں کا عمل ریگولرائز کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے دریاؤں اور ندی نالوں سے ریت اُٹھانے میں ہونے والے نقصانات پر کنٹرول کی ہدایت بھی کی اور واضح کیا کہ جہاں اس کی وجہ سے پلوں اور عمارات یا املاک کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو وہاں ریت نکالنے پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے اس ضمن میں وزیراعلیٰ کے مشیر اکبر ایوب کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو بھی ہدایت کی کہ کابینہ کی ان سفارشات پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔انہوں نے سنگ مرمر کی صنعت اور مارکیٹنگ سے متعلق متوازن پالیسی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نوشہرہ، ہری پور اور دوسرے اضلاع میں غیر قانونی کان کنی کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے۔ صوبائی کابینہ نے مختلف محکموں کی جانب سے ہر طرح کے دوہرے کام کا ازالہ کرکے انہیں مربوط بنانے کیلئے خیبرپختونخوا سپیسیفک ریلیف امنڈمنٹ بل 2018 کی مشروط منظوری بھی دی۔ کابینہ نے گلیات ترقیاتی ادارہ کے بلڈنگ کنٹرول رولز کی منظوری دیتے ہوئے گلیات میں تعمیرات کو مربوط بنانے، تجاوزات کے خاتمے، ٹیکس لاگو کرنے، سائٹ پلان کی تیاری و منظوری، بلڈنگ پلانٹ، اونچائی، حفاظتی اقدامات اور عمارت میں دستیاب سہولیات سمیت جملہ قواعد پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے گلیات کے بلڈنگ کنٹرول رولز کو کاغان اور ناران سمیت کوہستانی علاقوں میں تمام اتھارٹیزپر لاگو کرنے کی ہدایت بھی کی اور واضح کیاکہ صوبے کے سیاحتی علاقوں کی تیز تر ترقی کیلئے ان پر عمل ناگزیر ہے۔ انہوں نے ایوبیہ چیئر لفٹ کی تنصیب پر کام تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔ پرویز خٹک نے اضلاع کی سطح پر کھلی کچہری کے انعقاد کو باقاعدہ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ عوام کو اُن کے حقوق اور حکومت کی جانب سے مہیا کردہ سہولیات کا علم ہونا چاہیئے اُنہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ خدمات اور معلومات تک رسائی کے قوانین کی بدولت اُن کے حقوق کا تحفظ ہو گا اور بہتر سہولیات کی فراہمی یقینی بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ معلومات تک رسائی اور وسل بلوئر قانون کی بدولت ہر قسم کی کرپشن اور بدعنوانیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔وزیراعلیٰ نے صحت انصاف کارڈ کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ حکومت کے اس عوام دوست اقدام سے غریب لوگ مستقل بنیادوں پر استفادہ کرتے رہیں جس کے تحت مستحق مریضوں کو سالانہ ساڑھے پانچ لاکھ روپے تک کی طبی سہولیات میسر ہوں گی۔ انہوں نے مستقبل میں اس پروگرام کا دائرہ کا رمزید بڑھانے کا عندیہ بھی دیا۔ کابینہ نے صوبے بھر میں مختلف تحصیلوں کے قیام کی مشروط منظوری بھی دی اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ نئی تحصیلوں میں درکار نئی آسامیوں کیلئے سمری اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے حد بندی کے عمل کی وجہ سے نئی تحصیلوں کے قیام پر پابندی عائد کی ہے اس لئے حد بندی کا عمل مکمل ہوتے ہی یہ پابندی بھی ہٹا دی جائے گی اور نئی تحصیلوں کا عمل از خود مکمل ہو جائے گا۔ جن نئی تحصیلوں کی مشروط منظوری دی گئی اُن میں سب تحصیل شاہ پور، ضلع شانگہ، سب تحصیل شکر درہ، ضلع کوہاٹ، سب تحصیل رانول گلی بام، ضلع کرک، تحصیل اربان باشا ضلع اپر کوہستان، سیو تحصیل ضلع اپر کوہستان، کولائی تحصیل ضلع کولائی پالاس کوہستان، تحصیل بان کنڈ لوئرکوہستان، دوڑ میرہ ضلع تور غر، تحصیل پنیالہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، تحصیل بکوٹ ضلع ایبٹ آبادجبکہ اوگی ہزارہ ڈویژن کا نیا ضلع ہو گا اسی طرح بشام ضلع شانگلہ کا سب ڈویژن اور تحصیل گدیزی، سالار زئی اور چغرزئی ضلع بونیر کے نئے سب ڈویژن ہوں گے۔ کابینہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سرکاری ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے سے غریب تنخواہ دار ملازمین کے گھروں میں خوشیاں آئیں حکومت کی خواہش ہے کہ اگلے مرحلے میں ایگزیکٹیو افسران کے الاونسز میں بھی اضافہ ہو۔ کابینہ نے صوبے کے ایگزیکٹیو افسران کی طرف سے الاؤنسز میں اضافے کیلئے طویل انتظار کے جذبے کو سراہاکیونکہ ایگزیکٹیو الاؤنسز میں اضافہ کا فیصلہ دوسرے صوبوں کے مقابلے میں کا فی تاخیر سے کیا گیا۔کابینہ نے چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، پی اے ایس، پی ایم ایس اور پی سی ایس گروپ کے ایگزیکٹیو الاؤنس کی باضابطہ منظوری دی۔ایگزیکٹیو الاؤس سے وہ افسران بھی مستفید ہوں گے جو شیڈول پوسٹ پر تعینات ہوں گے۔واضح رہے کہ صوبائی کابینہ نے پچھلی دفعہ مختلف گریڈز کے 75 ہزار722ملازمین کو اپ گریڈ جبکہ 53 پراجیکٹس کے 4743 کنٹریک ملازمین کو ریگولرائز کرنے کی منظوری دی تھی۔ صوبائی حکومت نے ترقیوں کے کم امکانات کے حامل مختلف محکموں کے ملازمین کو سروس سٹرکچر بھی دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے حکام کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومت کی جانب سے متعارف کردہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے معلومات اور خدمات تک رسائی، وسل بلوئر اور دیگر نئے قوانین کو ملاکنڈ ڈویژن میں بھی توسیع دینے کی منظوری دیتے ہوئے کہاکہ ان قوانین کے ثمرات وہاں کے عوام کو بھی پہنچنا ضروری ہیں۔
َِِ<><><><><><>