چترال کے تین ماسٹر دگری ہولڈر نوجوانوں نے “کوروم غار “کے نام سے شہریوں کو گھر بیٹھے سودا سلف خریدنے اور گھر تک پہنچانے کی سہولت فراہم کرنے کا آغاز کیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال کے تین ماسٹر دگری ہولڈر نوجوانوں نے “کوروم غار “کے نام سے شہریوں کو گھر بیٹھے سودا سلف خریدنے اور گھر تک پہنچانے کی سہولت فراہم کرنے کا آغاز کیا ہے۔ تینوں نوجوان خالد محمود الیکٹریکل انجینئر، شفیق اعظم ایم ِفل بایو ٹیکنالوجی یونیورسٹی آف پنجاب اور رئیس زادہ نور زمان ایم ایس سی پولٹیکل سائنس پر مشتمل تین رکنی ٹیم نے سروس کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال کی سطح پر یہ نیا آئیڈیا ہے۔ لیکن اُنہیں اُمید ہے یہ سروس کامیاب ہو گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ گانکورینی سے بکر آباد تک فی الحال یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ اُس کے بعد اس کو مزید شہروں تک بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ کسی بھی شہری کو بازار سے فوری سودا سلف اور بیس کلو گرام تک سامان گھر پہنچانے کی ضرورت پڑے۔ تو وہ “کوروم غار KORUMGHAR “کیی نمبر پر کال کرکے گھر بیٹھے سامان حاصل کر سکتا ہے۔ جس کیلئے صرف ایک سو روپے ڈیلیوری سروس ادا کرنا پڑے گا۔ جو کلائنٹ کے وقت اور پیسے کی بچت کے حساب سے کوئی بڑا معاوضہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ کام ہم نے چترال کے اُن نوجوانوں کو بزنس لائن پر لانے اور مختلف آئیڈیا تخلیق کرکے روزگار کے مواقع مہیا کرنے کے جذبے کے تحت شروع کیا ہے۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما عبداللطیف نے کہا۔ کہ ہمارے نوجوان حصول تعلیم کے بعد ملازمتوں کے انتظار میں کچھ نہیں کرتے۔اور والدین پر بوجھ بنے ہوئے ہیں جبکہ خدا کی دُنیا وسیع ہے، اور مختلف کام کرکے باعزت روزگار کمایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا۔ آج چترال کی حالت یہ ہے۔ کہ مقامی نوجوان کام نہ کرنے کے سبب غیر مقامی لوگ کاروبار اور تمام تعمیراتی کام پر قبضہ جما رکھا ہے۔ اور روزگار کیلئے عرب ممالک جانے کی بجائے چترال کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن مقامی نوجوان ہاتھ پر ہاتھ دھرے وقت گزار رہے ہیں۔ تقریب سے پروفیسر ظہورالحق دانش، الطاف ایم طاہر اور دیگر نے خطاب کیا۔ اور اس ا مر کا اظہار کیا۔ کہ یہ چترال کے نوجوانوں کو ان کی تقلید کرتے ہوئے دوسرے مواقع تلاش کرنے چاہیئں۔ اور دیے سے دیا جلتا رہے۔ تاکہ چترال معاشی طور پر خوشحال ہو۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم سی پیک کے فوائد کی تو بات کر رہے ہیں۔ لیکن ہم نے ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ تو سی پیک چترال کی تباہی کا سبب بنے گا۔ اور وسائل پر دوسرے لوگ قابض ہوں گے۔ پروگرام کے آخر پر افتتاح کی کوشی میں کیک کاٹے گئے۔ اور شرکاء نے بھر پور تعاون کی یقین دھانی کرائی۔