ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین، ڈی پی او کیپٹن منصور آمان نے علامتی طور پر شہید سابق ڈی سی اسامہ وڑائچ کی تصویر پر پھول چڑ ھائے اور اجتماعی دعا کی۔ دیکھئے تفصیلی خبر

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترا ل طیارہ حادثے میں گذشتہ سال شہید ہونے والے افراد خصوصا ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمد وڑائچ کی یاد میں کئی پروگرامات منعقد ہوئے۔ جس میں ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین ایدین، ڈی پی او چترال کیپٹن منصور آمان، اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الاکرم کے علاوہ بڑی تعداد میں مختلف اداروں کے آفیسران، عمائدین، اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔ اس حوالے سے پہلی تقریب اُسامہ احمد وڑائچ پارک دنین چترال میں ہوئی جس میں پولیس کے دستے نے شہید اُسامہ کو سلامی دی۔ جبکہ ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سدھر، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل معین الدین، ڈی پی او کیپٹن منصور آمان نے علامتی طور پر شہید کی تصویر ر پھول چڑھائے اور اجتماعی دُعا کی۔ اس موقع پر دیگر اداروں کے افیسران کی بڑی تعداد موجود تھی۔ بعد آزان شاہی مسجد چترال میں خطیب شاہی مسجد چترال خلیق الزمان اور قاری شبیر احمد کے زیر اہتمام قرآن خوانی ہوئی۔ جس میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد نے حصہ لیا۔ اور قرآن خوانی کے اختتام پر تمام شہدا کے درجات کی بلندی کیلئے اجتماعی دُعاکی گئی۔ شہدا کی یاد میں تیسری تقریب گورنمنٹ سنٹنیل ہائی سکول چترال کے ہال میں اُسامہ کئیرئیر اکیڈیمی کے زیر اہتمام انجام پذیر ہو ا۔ جس میں ضلع ناظم چترال نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر ضلع ناظم، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او، اور اسسٹنٹ کمشنر نے اپنے خطاب میں شہید اُسامہ کی چترال کے ساتھ محبت، اس کی تعمیرو ترقی میں دلچسپی اور چترال کے نوجوانوں کو ملک کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں لانے کیلئے کئیرئیر اکیڈیمی کے قیام اور اُن کی بے سہارا اور کم استظاعت والے طلباء کی ذاتی طور پر سپورٹ کرنے کے حوالے سے اقدامات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اور کہا گیا کہ شہید اُسامہ نے مختصر عرصے کے دوران جس وژن کے ساتھ کام کیا۔ اُس کے ثمرات کو اُن کی شہادت کے بعد بھی لوگ حاصل کر رہے ہیں۔ اور ان ہی کی اکیڈیمی کی بدولت طلبہ آغا خان یونیورسٹی میں میڈیکل میں داخلہ لینے کے قابل ہوئے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا۔ کہ ہر روز اُسامہ کی ایک نئی کہانی سامنے آتی ہے۔ اس لئے ہم اگر پوری زندگی بھی کو شش کریں تووہ کام سر انجام نہیں دے سکتے جو انہوں نے مختصر عرصے میں انجام دی۔ اُنہوں نے کہا، کہ یہ اچھی بات ہے۔ کہ چترال کے لوگ احسان شناس ہیں۔ اور جس نے بھی چترال کی تعمیرو ترقی میں حصہ ڈالا۔ انہوں نے اُن لوگوں کو اپنے دل میں جگہ دی۔ انہوں نے کہا۔ کہ اُسامہ نے چترال کے انتہائی دور دراز علاقہ بروغل تک کیلئے سوچا۔ اور وہاں وہ منصوبے شروع کئے۔ جس کی بنا پر اب یہ علاقہ ٹورزم کی جنت بنتا جا رہا ہے۔ جس سے بروغل کے لوگوں کی غربت ٹورزم کی آمدنی سے ختم ہو گی۔ تقریب سے قاری جمال عبدالناصر، فرید احمد نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر طلبہ کیلئے دس سکالرشپ کا بھی اعلان کیا گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال 7دسمبر کے روز چترال سے ATRطیارہ اسلام آباد جا رہاتھا۔ کہ حویلیاں کے مقام پر حادثے کا شکار ہوا۔ جس میں عملہ سمیت اڑتالیس افراد شہید ہوئے۔ جن میں ممتاز مبلغ جنید جمشید اور اُسامہ احمد وڑائچ سمیت چترال کے کاروباری شخصیات، علاقائی عمائدین، خواتین اور بچے شامل تھے۔ اور یہ چترال کی تاریخ کا نا قابل فراموش اور اندوہناک واقعہ تھا۔