دروش(نمائندہ چترال میل) گذشتہ دنوں دروش میں ہونیوالے خوفناک آتش زدگی کے حوالے سے عوامی سطح پر مختلف رائے گردش کر رہی ہیں تاہم ایک چیز کے اوپررائے عامہ بالکل متفق ہے کہ اس ضمن میں صاف، شفاف انکوائری از حد ضروری ہے۔ اس واقعے کے اگلے روز یعنی ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات ایک مرتبہ پھر ضیاء مارکیٹ کے احاطے میں لنڈے کے سامان میں آگ بھڑک اٹھی ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے دروش پولیس کے ایڈیشنل ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات آگ لگنے کے ایک اور واقع کی خبر مصدقہ نہیں ہے تاہم بعض عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف آگ کو اپنی آنکھوں سے دیکھا بلکہ آگ بجھانے کے عمل میں حصہ بھی لیا۔ عوامی حلقے اس آتش زدگی کو محض ایک سانحے کے طور دیکھنے کے بجائے اس میں تخریب کاری کے عنصر کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں۔ آتش زدگی کے واقعے میں آگ لنڈے کے جس مارکیٹ میں بھڑک اٹھی وہاں پر کوئی درجن بھر کھوکھے موجود تھے، ان کھوکھوں میں بجلی کا کوئی کنکشن نہیں تھا اس لئے شارٹ سرکٹ ہونا خارج از امکان ہے۔ دوسری بات یہ کہ اسی مارکیٹ سے متصل ان کھوکھوں کے مالکان میں سے چند رہائش پذیر بھی ہیں اور ان کے رہائشی کمرے میں بجلی موجود تھی۔ آگ جب بھڑک اٹھی تو اسی کمرے میں موجود لوگوں کی چیخ و پکار سن کر لوگ گھروں سے نکل آئے۔ جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے والے چند افراد نے میڈیا کو بتایا کہ جب آگ لگ چکی تھی تو اس وقت فائر بریگیڈ کے نمبر پر مسلسل رابطہ کیا گیا مگر وہاں پر کسی نے ٹیلی فون نہیں اٹھایا۔ جائے وقوعہ سے ہی ایک دو لڑکے دوڑتے ہوئے فائر بریگیڈ کے دفتر پہنچ گئے اور فائر بریگیڈ کم از کم 25 منٹ لیٹ پہنچ گیا، جب فائر بریگیڈ کی گاڑی موقع پر پہنچ گئی تو اس میں ڈرائیور اور ایک اور فائر فائٹر موجود تھا۔ ڈرائیور نے گاڑی وہاں کھڑی کرکے دوسرے واٹر ٹینکر کو لانے گیا کیونکہ ان دوگاڑیوں کے لئے صرف ایک ہی ڈرائیور دستیاب ہے۔بعد ازاں فائر بریگیڈ کے دیگر تین اسٹاف بھی آگئے۔ اس حوالے سے موقع پر موجود لوگ نالاں ہیں کہ فائر بریگیڈ کے عملے کی طرف سے ابتدائی لا پرواہی کی بھی انکوائری ہونی چاہئے تاہم بعد ازاں متعلقہ عملے نے نہایت جرات کیساتھ کام کیا۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شپ ایک مرتبہ پھر ضیاء مارکیٹ میں موجود لنڈے کے کپڑوں کے کھوکھوں میں لگنے والی آگ نے اس بات کو اور بھی ضروری بنا دیا ہے کہ اس ضمن میں مکمل تحقیقات کرائے جائیں کہ آتش زدگی کے ان واقعات میں کہیں باقاعدہ منصوبہ بندی شامل تو نہیں کیونکہ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ لنڈے کے کپڑوں کے کاروبار سے منسلک غیر مقامی افراد کے ا یک دوسرے کی کاروباری رقابت پس پردہ محرکات میں سے ہو سکتی ہے۔ واقعے کی انکوائری کرنے والے تھانہ دروش کے ایڈیشنل ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں، پولیس اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ اس واقعے کی تہہ تک پہنچا جاسکے۔
تازہ ترین
- ہومنو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے پولیس سہولت مرکز زرگراندہ کا دورہ کرکے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
- ہومنو تعینات ڈی۔پی۔او لوئر چترال رفعت اللہ خان(PSP) نے سٹی پولیس اسٹیشن چترال کا معائنہ کیا
- مضامینداد بیداد۔ پشاور کی تزئین و آرائش۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔’نظام ضرور بدلے گا “۔۔محمد جاوید حیات
- ہوملوئر چترال ٹریفک وارڈن پولیس کی غیر قانونی فلیش لائٹس اور سلنسرز کے خلاف مہم
- ہوممحکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری
- ہوملیبارٹی ٹیسٹوں کے نرخنامے ہسپتالوں میں نمایاں مقامات پرآویزا کئے جائیں۔ وزیر صحت کی ہدایت
- ہومدادبیداد۔۔۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومعمران خان کو رہاکراؤ مہم کا آغازچترال سے؛ پریڈ گراونڈ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، مرکزی رہنما احمد خان نیازی ودیگر کی شرکت





