جمعیت علمائے اسلام ضلع چترال کی صفوں میں گزشتہ دو سالوں سے جاری انتشار اور اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔تحصیل امیر اور موجودہ تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس، سمیت پوری کابینہ مستعفی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمایندہ چترال میل) جمعیت علمائے اسلام ضلع چترال کی صفوں میں گزشتہ دو سالوں سے جاری انتشار اور اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور ضلعی امیر قاری عبدالرحمن قریشی کے مخالف دھڑے نے تحصیل چترال کی کابینہ سے استعفیٰ دے دی جن میں تحصیل امیر اور موجودہ تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس، نائب امیر نصر اللہ، نائب امیر قاری فدا محمد،جنرل سیکرٹری حافظ سراج احمد، ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبداللطیف، سیکرٹری مالیات مختار احمد، سیکرٹری اطلاعات مولانا رحمت اسماعیل شاہ اور تحصیل سالار قاضی شفیق شامل ہیں جبکہ پارٹی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے قبول کئے جاچکے ہیں۔ روزنامہ چترال میل ڈاٹ کام، کے ساتھ دستیاب مولانا الیاس کی طرف سے پیش کردہ استعفیٰ نامہ میں انہوں نے استعفیٰ کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی کابینہ کی امتیازی رویہ کی وجہ سے تحصیل چترال کے کابینہ کے اراکین نے انہیں استعفیٰ پیش کیا ہے اور ان حالات میں وہ اپنی جماعتی ذمہ داری انجام نہیں دے سکتے۔ مولانا الیاس نے روزنا مہ چترال میل کے استفسار پر استعفے کی تصدیق کی اور کہاکہ کابینہ کے تمام اراکین کی استعفے کے دینے کے بعد ان کو استعفیٰ دینا پڑا۔ تاہم انہوں نے کہاکہ ابھی تحصیل نظامت سے ا ستعفی دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور بعد میں جو کچھ ہوگا، دیکھ لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحصیل کونسل میں جے یو ا ئی اور جماعت اسلامی کے بعض ضلعی ذمہ داران نے دو مرتبہ میرے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کی کوشش کی مگر مجھے جے یو آئی کے ممبران کی مکمل اعتماد حاصل ہونے کی وجہ سے ہر بار یہ ناکام رہا۔ 2015ء کے بلدیاتی انتخابات کے بعد جے یو آئی کی ضلعی قائدین اور کارکنا ن دو دھڑوں میں بٹ کر ایک گروہ جماعت اسلامی کے ساتھ ضلع اور تحصیل نظامت کے الیکشن میں ساتھ دینے اور دوسرا گروہ اس کے مخالفت میں ایک دوسرے کے مد مقابل آگئے تھے جبکہ الیکشن میں اتحاد کو کامیابی ملی اور جماعت اسلامی کا نامزد امیدوار مغفرت شاہ ضلع ناظم اور جے یو آئی کے مولانا عبد الشکور ضلع نایب نا ظم، مولانا محمد الیاس چترال کے تحصیل ناظم اور مولانا محمد یوسف مستوج کے تحصیل ناظم منتخب ہوگئے تھے لیکن دونوں گروہوں میں چپقلش کبھی کم ہونے میں نہیں آیا۔ سابق ایم پی اے اور سابق ضلعی امیر مولانا عبدالرحمن اس دھڑے کی قیادت کرتے رہے ہیں جوکہ ضلعی امیر مولانا قریشی کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کیا۔ ان کا موقف ہے بلدیاتی انتخا بات میں اتحاد کے نتیجے کی روشنی میں ضلعی نضامت جمعیت علمائے اسلام کا حق تھا جو کہ ضلعی امیر قاری عبدالرحمن قریشی اور ان کی کابینہ کی نا اہلی کی وجہ سے جماعت اسلامی کے حصے میں ائی۔ چترال کے سیاسی حلقوں کے مطابق اس نازک وقت میں جے یو آئی کے دودھڑوں کا واضح ہونا اور چترال کی سب سے بڑی تحصیل کے کابینہ کا مستعفی ہونا مغنی خیز بات ہے جب اگلے سال کی بلدیاتی الیکشن میں چترال کی سطح پر ان دونوں دینی جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد کی کوششیں جاری ہیں۔ جے یو آئی کی ضلعی قیادت کے مخالف دھڑے کا موقف ہے کہ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے ضلع ناظم مغفرت شاہ ان کے جماعت کو ہائی جیک کرکے اپنی مرضی کے مطابق چلارہے ہیں اور اس وجہ سے سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد،میجر (ر) احمد سعید سمیت کئی رہنماؤں نے پارٹی کو چھوڑ کر دوسری سیاسی جماعتوں میں شامل ہوگئے۔ دریں اثناء تحصیل ناظم چترال مولانا محمد الیاس کے خلاف کسی بھی وقت عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوسکتی ہے کیونکہ 24اراکین کی ہاؤس میں جماعت اسلامی کو 15ارکان کی واضح اکثریت حاصل ہے لیکن ان کی جگہ جے یو آئی ہی کا کوئی تحصیل ناظم منتخب کیا جائے گا جن میں قاضی قسور اللہ قریشی کا نام تواتر سے لیا جارہا ہے۔ ذر ا یع کے مطابقجے یو آئی کی ضلعی قیادت کے مخالف دھڑے نے ایک سو بیس ضلعی مجلس عمومی ممبران کے دستخطوں سے ایک قرار داد موجودہ ضلعی کابینہ کو ہٹانے کے لیے صو بائی امیر مولانا گل نصیب خان کو بھیجوادی ہے۔