نومسلم کالاشی لڑکیوں کے اذدواجی،قانونی اورشرعی حقوق کاتحفظ ریاست اورانتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے۔ چیرمین نیشنل کمیشن انسانی حقوق جسٹس (ر) علی نواز چوہان

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نمائندہ چترال میل)نومسلم کالاشی لڑکیوں کے اذدواجی،قانونی اورشرعی حقوق کاتحفظ ریاست اورانتظامیہ کی اولین ذمہ داری ہے، مقامی انتظامیہ کویقین دہانی کرنی ہوگی کہ نومسلم کالاشی خواتین کے نکاح صرف رجسٹرڈنکاح خواں ہی پڑھائیں اورمنکوحہ کے تمام قانونی حقوق کوپوراکریں جن میں منکوحہ کی عمرکاتعین،ولی کی موجودگی،مناسب حق مہراورخلع کاحق بالخصوص اہمیت کے حامل ہیں، نومسلم کالاشی خواتین کے مستقبل کومحفوظ بنانے کیلئے نکاح کے تمام قانونی تقاضے پورے ہونے چاہئے۔ان خیالات کااظہارچیئرمین نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق جسٹس(ر)علی نوازچوہان نے حالیہ چارروزہ دورے کے اختتام کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
جسٹس(ر)علی نوازچوہان نے کالاشی عمائدین کی وسیع القلبی اوربردباری کوسراہتے ہوئے کہاکہ کالاشی لڑکیوں کواپنی مرضی سے اسلام قبول کرنے اوررشتہ ازواج قائم کرنے کی اجازت دیناکالاشی معاشرے کی خوبصورتی اورجنسی مساوات کی بھرپورعکاسی کرتاہے، تاہم نکاح کے کچھ عرصے بعدکالاشی خواتین کوطلاق دیکربے یارومددگارچھوڑدیناانسانی حقوق کی صریحاًخلاف ورزی اورباعث تشویش ہے۔
چیئرمین نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق نے کہاکہ کالاشی معاشرہ بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے جہاں پرایک ہی گھر میں کالاشی مذہب اورانکے نومسلم رشتہ داربھائی چارے امن وآشتی کیساتھ زندگی گزاررہے ہیں،امن وسکون کی اس فضاء کوبرقراررکھنے کیلئے ریاست اورحکومت کوتمام شہریوں کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرناہوگا۔
انہوں نے کہاکہ کالاشی معاشرے کی قدیم روایات پاکستان کی اجتماعی تہذیب وتمدن کااہم حصہ ہیں،کالاشی روایات اورطریقہ حیات کوزندہ رکھنے کیلئے کالاشیوں کواقتصادی فلاح وبہبودلازمی ہے،اس سلسلے میں کالاش علاقوں کے بندوبستی نظام اورشاملات باالخصوص شابلوط کے جنگلات کے مالکانہ حقوق کے حوالے سے مقامی آبادی کے تحفظات اورشکایات بروقت اوراحسن طریقے سے ازالہ کیاجائے تاکہ کالاشی عوام کے معاشی اورسماجی استحصال کاتدارک کیاجاسکے۔
جسٹس(ر)چوہان نے وفاقی اورصوبائی حکومت پربھی زوردیاکہ وادی کالاش کی خستہ حال اورخطرناک سڑکوں کوہنگامی بنیادوں پرتعمیر کرکے علاقہ مکینوں اورسیاحوں کی سفری دشواریاں دورکی جائیں اورآرمی حکام کی جانب سے درکاراین او سی کے سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اورآرمی حکام میں باہمی تعاون اورہم آہنگی کوبہتربنایاجائے۔