کچھ لوگ کہتے ہیں کہ قربانی کے لیے صاحب نصاب ہونا ضروری ہے؟
اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قربانی کے متعلق بایں الفاظ حکم دیا ہے: “آپ صرف اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔” (الکوثر:2)
یہ حکم تمام امت مسلمہ کے لئے یکساں ہے خواہ وہ صاحب نصاب ہو یا نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی معاشی زندگی انتہائی تنگدستی میں گزاری، اس کے باوجود آپ مدنی دور میں برابر قربانی کرتے رہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں دس سال قیام فرمایا اور آپ برابر قربانی کرتے رہے۔ (سنن الترمذی،الاضاحی:1507)
حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں دین اسلام کے ہر حکم پر عمل کیا ہے لیکن آپ نے کبھی زکوٰۃ نہیں دی کیونکہ زکوٰۃ صاحب نصاب پر فرض ہے لیکن آپ کبھی صاحب نصاب نہیں ہوئے، اس کے باوجود آپ ہر سال قربانی کرتے اور اس کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ اس بنا پر ہمارا رجحان ہے کہ قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا انتہائی محل نظر ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں قربانی کے متعلق ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: “عورتوں اور مسافروں کا بیان” (صحیح البخاری،الاضاحی باب2)
اس عنوان کے تحت امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ ثابت کیا ہے کہ مسافر حضرات بھی قربانی کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں بھی قربانی کی ہے۔ بہرحال قربانی کے لئے صاحب نصاب ہونے کی شرط لگانا کتاب و سنت کے خلاف ہے۔ (واللہ اعلم)
ھذا ما عندی والله اعلم