نواز شریف کی نااہلی کیخلاف نظرثانی کی اپیل کرنے کا اعلان

Print Friendly, PDF & Email

( نیوز ڈیسک )ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہاہے جو ناقابل فہم ہے ٗ ہم نے فیصلے کی روح کے مطابق عمل کیا ٗ آئندہ الیکشن میں نواز شریف کی قیادت میں اتحادیوں کے ساتھ مضبوطی سے واپس آئیں گے ٗ عمران خان پر لگنے والے الزامات پر آنکھیں جھک جانی چاہئیں ٗمعاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے ٗ عمران خان کو پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دینا چاہیے ٗ جو دوسروں کی پگڑیاں اچھالتا ہے اللہ کا نظام ضرور حرکت میں آتا ہے ٗملک کے نظام عدل کو حرکت میں آنا چاہیے ٗسعد رفیق کی میڈیا سے گفتگو
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جارہاہے جو ناقابل فہم ہے ٗ ہم نے فیصلے کی روح کے مطابق عمل کیا ٗ آئندہ الیکشن میں نواز شریف کی قیادت میں اتحادیوں کے ساتھ مضبوطی سے واپس آئیں گے ٗ عمران خان پر لگنے والے الزامات پر آنکھیں جھک جانی چاہئیں ٗمعاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے ٗ عمران خان کو پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دینا چاہیے ٗ جو دوسروں کی پگڑیاں اچھالتا ہے اللہ کا نظام ضرور حرکت میں آتا ہے ٗملک کے نظام عدل کو حرکت میں آنا چاہیے۔ جمعہ کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئیخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر خوشی نہیں لیکن یہ مکافات عمل ہے، جو دوسروں کی پگڑیاں اچھالتا ہے، اس پر اللہ کا نظام ضرور حرکت میں آتا ہے۔ عمران خان نے جو نفرت کے بیج اور فصل بوئی ہے یہ اس کا شاخسانہ ہے۔ عمران خان پر وہ الزامات لگے ہیں جو پاکستان کی کسی پارٹی کے سربراہ پر نہیں لگے۔ انہوںنے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہر مرتبہ ملبہ مسلم لیگ (ن) پر لگا دیتے ہیں، آپ دوسروں کو تو بڑی شرم دلاتے ہیں لیکن آپ کی اپنی شرم گم ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ہونا چاہئے، عائشہ گلالئی باوقار رکن اسمبلی کے طور پر جانی جاتی ہیں، ان کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئے اور عمران خان کو اصولی طور پر پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دے کر خود کو تحقیقات کیلئے پیش کرنا چاہئے تاکہ اگر آپ بے گناہ ہیں تو آپ کی بے گناہی ثابت ہو اور اگر آپ نے واقعی یہ کارروائی کی ہے تو پھر اس کی سزا ملنی چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ امیر مقام کے ٹیلی فون کا افسانہ بنایا گیا، ہم نے امیر مقام کو ٹیلی فون کرنے کو نہیں کہا تھا اور نہ ہی عائشہ گلالئی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔ اس تمام معاملے پر بے بنیاد پراپیگنڈہ بند کیا جائے۔ خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے اندر موجود لڑکا جو ابھی تک ختم نہیں ہو رہا، اسے ختم کریں، ہم اپنے سے بڑوں کو بھی باپ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہمیں اس کارروائی پر بہت افسوس ہوا ہے جس کے باعث سیاست کو نقصان اور سیاسی کارکنوں کو دکھ پہنچا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا محترمہ کے الزامات کی تفتیش نہیں ہونی چاہئے، کیا آپ کو اس کے بغیر جانے دیا جائے، اس ملک کی سول سوسائٹی، آزاد میڈیا اور نظام عدل کو حرکت میں آنا چاہئے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔وزیر ریلوے نے کہا کہ پانامہ کیس میں نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے اس پر نظرثانی میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے نامور قانون دان یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ عدلیہ کی آزادی کا مطلب سپریم کورٹ کی آزادی نہیں بلکہ نچلی عدالتوں کی بھی آزادی ہے۔ عاصمہ جہانگیر، علی احمد کرد اور سپریم کورٹ بار کے سابق صدور اور ممتاز قانون دان اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں۔ میں بھی فاضل عدالت سے درخواست اور استدعا کرنا چاہتا ہوں کہ ہمیں انصاف کیلئے غیر جانبدار پلیٹ فارم مہیا کیا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت اپنے قائد نواز شریف کی قیادت میں اپنا سفر جاری رکھے گی۔ نواز شریف فارغ نہیں بیٹھیں گے اور میدان سیاست میں پہلے سے بڑا کردار ادا کریں گے، یہ تکلیف اور کرب جو ملا ہے اس سے کامیابی کی نئی کرنیں طلوع ہوں گی۔