چترال (نمائندہ چترال میل) اسسٹنٹ کمشنر مستوج محمد حیات شاہ نے بدھ کے روز بالائی چترال کے مقام اُناوج میں گلشیر پھٹ جانے کے سبب آنے والے سیلاب کے نقصانات کا جائزہ لینے کیلئے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ انہوں نے بعد آزان میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ کہ سیلاب سے 1500فٹ سڑک مکمل طور پر بہہ گیا ہے۔ جس میں سے ایک ہزار فٹ پہاڑی ایریے پر مشتمل ہے۔ تاہم لوگوں کی پیدل آمدورفت میں آسانی پیدا کرنے کیلئے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔ فی الحال نقل و حمل میں بہت زیادہ مشکلات ہیں۔ ان حالات میں اس راستے سے سامان لے جانا خطرے سے خالی نہیں۔ اے سی مستوج نے کہا۔ کہ سڑک کی بحالی کیلئے فی الحال بھاری مشینری متاثرہ مقام پر پہنچانا اس لئے ممکن نہیں۔ کہ ژوپو پل مشینری کا وزن برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہم نے علاقے کے لوگوں کومحفوظ پیدل راستہ دینے کیلئے کام کا آغاز کیا ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا۔ کہ علاقے میں خوراک کی شارٹیج نہیں ہونے دی جائے گی۔ فی الحال 140 بیگ گندم متاثرہ مقام کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بروغل میں خوراک کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور محکمہ فوڈ کے مطابق 600من گندم گرین گودام میں موجود ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے کہا، کہ مستوج انتظامیہ الرٹ ہے۔ اور کسی بھی حالات سے نمٹنے اور مسائل حل کرنے کیلئے تحصیلدار اور دیگر عملے کو متعین کیا گیاہے، جو خوراک اور راستے کی تعمیر پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ درین اثنا ممبر ڈسٹرکٹ کونسل یارخون رحمت ولی خان اور ممبر تحصیل کونسل میر صاحب بیگ نے میڈیاکو ٹیلیفون پر بتایا۔ کہ خوراک کے حوالے سے اوناوج، دوبارگار، شوست کن،یاخون لشٹ، اینکیپ اور غیراروم وغیرہ دیہات کے ایک ہزار گھرانوں کو شدید تشویش ہے۔ اور یارخون لشٹ گرین گودام میں موجودہ وقت میں ایک بوری گندم نہیں ہے۔ جبکہ یہاں کی آبادی کا انحصار درآمدی گندم پر ہے۔ انہوں نے کہا، کہ خوراک کی فراہمی کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہیں کئے گئے تو ایک ہفتے کے بعد حالت سنگین صورت اختیار کر سکتے ہیں۔ رحمت ولی خان نے کہا۔ کہ محکمہ فوڈ کی طرف سے مختلف مقامات میں موجود سیل پوائنٹ کا خاتمہ بہت بڑی غلطی ہے۔ جبکہ بار بار درخواستوں کے باوجود گرین گوداموں میں بروقت گندم کا اسٹاک نہ کرنا اس سے بھی سنگین غلطی ہے۔ ہم نے حکومت کو بروقت آگاہ کیا تھا۔ کہ بالائی علاقوں کے گرین گوداموں میں گندم اسٹاک کیا جائے۔ تاکہ ایسے ہنگامی حالات میں انتظامیہ اور عوامی نمایندگان عوامی غیظ و غضب سے بچ سکیں۔ لیکن ہماری باتوں کو آن سُنی کردیا گیا۔ آج سب سے زیادہ عوامی دباؤ ہم بلدیاتی ممبران پر ہے۔ انہوں نے کہا۔ دس ہزار کی آبادی کیلئے فی الحال خوراک کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔ اور ہم نے اسسٹنٹ کمشنر مستوج سے اس حوالے سے ہنگامی اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں متاثرہ روڈ کی بحالی کیلئے بھی فوری اقدامات اُٹھانے اور بروقت مشینری کے ذریعے کام کرنے کا مطالبہ کیا۔ ممبر ڈسٹرکٹ کونسل رحمت ولی خان نے کہا۔ کہ متاثرہ علاقے میں علاج معالجے اور ادویات کی بھی اشد ضرورت ہے۔