پی پی پی کے سابقہ ضلع نائب صدر جاوید آخترکا دروش گرلز ڈگری کالج کے بارے میں قاری نظام کی بیان پر تشویش کا اظہار بغیر تحقیق کے کام کو ناقص کہنا زیادتی ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)پاکستان پیپلز پارٹی کے سابقہ ضلع نائب صدر جاوید آختر نے دروش گرلز ڈگری کالج کے بارے میں قاری نظام کی بیان پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ موصوف کا بیان دروش کے لیے فائدہ کم اور نقصان کا زیادہ موجب بنے گا۔پاکستان اور خصوصاً چترال کی ایک تاریخ رہی ہے کہ جس ترقیاتی اسکیم کو انکوائری کی نذر کی گئی وہ کبھی بھی پھر مکمل نہیں ہوئی،انکوائری مکمل ہونے میں پھر کئی سال لگ جاتے ہیں اور نتیجہ ہمیشہ زیرو ہی آتا ہے۔پی پی پی کے رہنما نے کہا کہ ڈگری کالج دروش کو کئی سال پہلے مکمل ہوجانا چاہیے تھا اب قاری نظام ایسے مزید تاخیر کا شکار کر رہے ہیں۔جون 2017 میں دروش ڈگری کالج کو مکمل ہونا اور اسے اسی سال مکمل ہونا ہے۔کچھ عناصر یہ نہیں چاہتے کہ یہ مکمل ہو اور جو کچھ ہورہا ہے سوچی سمجھی سازش کے تحت ہورہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ کام کی کوالٹی دکھانے اور معیارکے مطابق کرنے کی زمہ داری سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کی ہے اور اس کے بعد عوامی نمائندوں اور بلدیاتی نمائندوں کی ہے کہ وہ وقتاًفہ وقتاً ترقیاتی کاموں کی نگرانی کریں کوئی کمی بیشی ہو تو محکمے سے شکایات کریں۔الزام لگانے والے کے پاس تعمیرات کے متعلق سمجھ بوجھ بھی ہونی چاہئیے مذکورہ کالج میں کافی ٹھیکہ دار کام کررہے ہیں بغیر تحقیق کے سب کے کام کو ناقص کہنا زیادتی ہے۔جاوید اختر نے کہا کہ ہم فوری طورپر مذکورہ کالج کی تکمیل چاہتے ہیں مزید تاخیر ہم برداشت نہیں کرینگے،کسی بھی فرد کو یہ اجازت نہیں دینگے کہ وہ پورے دروش کا نمائندہ بنا کہ خود کو پیش کریں اور دروش کے مستقبل سے کھلیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم تحصیل دروش کی تمام سیاسی پارٹیز آج کے بعد ایک ہو کہ اس کالج کو بہ زور ِ بازو مکمل کروائینگے۔ہم سی اینڈ ڈبلیو کے زمہ داران سے بھی کہتے ہیں کہ کام کو جلد از جلد مکمل کروائے،کام میں تاخیر کافی ہوئی ہے مگر کام کے معیار سے ہم مطمین ہیں۔ہم تمام سیاسی پارٹیز کے معتبرات اورورکرز سے ملینگے اور ایک کمیٹی بنا کے ٹیکنیکل لوگوں کو لے کے خود جائزہ لینگے اور کام کی کوالٹی اور کوانٹیٹی دیکھینگ۔کالج میں ناقص کام کا الزام لگانے والے اب تک کہا تھے 70فیصد سے زیادہ کام ہوچکا اب اُنہیں نظر آیا ہے کہ ناقص کام ہوا۔ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ الزام غلط ثابت ہونے پہ الزام لگانے والے کی خلاف سخت کاروائی کی جائے۔