ریسکیو1122 چترال کے لیے سوفیصدملازمتوں پرمیرٹ کالحاظ رکھتے ہوئے چترال ہی سے نوجوانوں کوبھرتی کیاجائے/ال پارٹیز چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل)آل پارٹیزچترال کے نمائندوں جن میں امیرجماعت اسلامی ضلع چترال مولاناجمشیداحمد،پاکستان مسلم لیگ(ن)کے ضلعی صدرسیداحمدخان،پاکستان پیپلزپارٹی کے نائب صدرمیردولہ جان ایڈوکیٹ،عوامی نیشنل پارٹی کے خزانچی محی الدین کروچ،آل پاکستان مسلم کے ضلعی نائب صدرمحمدعلی شاہ،جمعیت علماء اسلام کے رکن وممبرڈسٹرکٹ کونسل محمودالحسن اور وی سی ناظمین نے چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوہے کہاہے کہ ہم چترال سے تعلق رکھنے والے جملہ پارٹی سربراہاں اورنمائندگان،ریسکیو1122کی چترال میں بحالی کاخیرمقدم کرتے ہوئے گوش گزارکرتے ہیں کہ مذکورہ محکمہ میں بھریتوں کے حوالے سے چترال کومحض 20فیصد کوٹہ دنیاپسماندگی اورقدرتی آفات کاشکارچترال اوربے روزگارچترالی نوجوانوں کے ساتھ بہت ناانصافی ہے اورچترالی نوجوان اس فیصلے کو سراسرزیادتی سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چترال ایک دشوارگزاراورشدیدموسمی حالات کا حامل ضلع ہے صوبہ کے دوسرے اضلاع کے باسی یہاں کے دوردرازاوردشوارگزاروادیوں میں نہ صرف سروس دینے سے معذورہوں گے بلکہ سخت موسمی حالات میں یہاں پرقیام بھی ان کے لئے ممکن نہیں رہے گاچترال کئی سالوں سے مسلسل قدرتی آفات کی زد میں ہونے کی بناپرچترال کے باسی اوریہاں کے بے روزگارنوجوان نظرکرم اورروزگارکے مواقع کے زیادہ مستحق ہیں۔انہوں نے کہاکہ آل پارٹیز چترال کے سربراہاں اورنمائندگان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال میں لانج ہونے والامحکمہ ریسکیو1122کی سوفیصدملازمتوں پرمیرٹ کالحاظ رکھتے ہوئے چترال ہی سے نوجوانوں کوبھرتی کیاجائے اورہم سنجیدگی سے حکومت کوخبردارکرناچاہتے ہیں کہ ہمارے اس مطالبے پرسوفیصد عمل درآمدکویقینی بنایاجائے بصورت دیگرچترال کے عوام شدیداحتجاج پرمجبورہوجائیں گے اورمذکورہ محکمہ میں باہرسے تقررشدہ افرادکوچترال میں داخل ہونے سے روک دیں گے اورہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ بھرتی کیلئے ٹیسٹ انٹرویوزاوردیگرپراسیزچترال ہی میں منعقدہوں،تاکہ پسماندہ علاقے کے غریب نوجوانوں کوپشاورتک جانے کی اذیت سے بچایاجاسکے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ریسکیو1122کے پراجیکٹ ڈائریکٹرامین الحق کو بھی چترال کے عوام مسترد کرتے ہیں کیونکہ وہ اس سے پہلے بحثت ڈپٹی کمشنر چترال متنا زعہ رہا ہے ان کے اوپر چترال بارڈر پولیس سمیت دیگر ملازمتوں میں میں اقرابا پروری کے سنگین الزامات ہیں