پشاور (نما یندہ چترال میل)پشاور ہائی کورٹ نے چترال کے 73 سال پرانا کیس کا فیصلہ دے دیا ہے تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ پرمشتمل بنچ نے چترال کے 73 سال پرانا مقدمہ غلام یحیٰ وغیرہ بنام پردوم ولی وغیرہ کی سماعت شروع کی تو پٹشنر غلام یحی کے وکیل چترال کے ممتاز قانون دان محب للہ تریچوی ؔ ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ سن 1944 ء میں اس وقت کے چترال کے حکمران نے غلام یحی کے پچھیلی میں واقع زمین ضبط کرکے اس کے بدلے کوراغ میں 16 چکورم زمین خریدنے کا حکم دے دیا تھا تاہم حکیم آف چرون جو اس وقت سرکاری اہل کار تھا 16 چکورم حوالہ کرنے کی بجائے 11 چکورم حوالہ کر دیا تھا اور 5 چکورم غیر قانونی طور پر پردم ولی کو دے دیا تھا۔اس پر مقدمہ کا آغاز ہوا اور تا حال جاری رہا۔ تریچوی ؔ ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ رسپانڈنٹس ریشن سے تعلق رکھتے ہیں اور کوراغ میں ان کا کوئی پدری جائیداد نہیں ہے جبکہ ان کے قبضے میں 5 چکورم زمین بھی پٹشنر کی زمینات کا حصہ ہے اور وہ قبضہ لمبا کرناچاہتے ہیں عدالت نے فریقین کی تفصیلی دلائل سننے کے بعد غلام یحی وغیرہ کی پٹیشن منظور کرتے ہوئے زمین حوالہ کرنے کا حکم دیدیا ۔
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات