وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک نے صوبائی پولیس اہلکاروں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دیتے ہوئے پنجاب پولیس کے برابر کر نے کا اعلان کیا۔

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبرپختونخو اپرویز خٹک نے صوبائی پولیس اہلکاروں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دیتے ہوئے اعلان کیا کہ کانسٹیبل کا گریڈ5 سے 7، ہیڈ کانسٹیبل کا گریڈ 7 سے 9، اے ایس آئی کا گریڈ9 سے 11 کرکے پنجاب پولیس کے برابر کر نے کا اعلان کیا۔انہوں نے سبکدوش ہونے والے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ہے اور کہا ہے کہ ناصر خان درانی نے پولیس کا جو معیار بنایا وہ ایک جنگ زدہ صوبے میں آسان کام نہیں تھا۔ وزیراعلیٰ نے پولیس کے ذمہ دار افسران سے کہا کہ وہ ناصر خان درانی کے کام کو آگے بڑھائیں۔ تھانے بہتری کی طرف جارہے ہیں۔ ان پر نظر رکھیں کیونکہ اگر تھانوں میں آنے والے پریشان عوام کو عزت نہ ملے تو ان کی پریشانی مزید بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر پولیس کانسٹیبل اور اے ایس آئی کی اپ گریڈیشن کا اعلان بھی کیا۔و ہ پولیس لائن پشاور میں سبکدوش ہونے والے انسپکٹر جنرل پولیس ناصر خان درانی کے اعزاز میں منعقدہ الواداعی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ گورنر خیبرپختونخوا ظفر اقبال جھگڑا اور چیف سیکرٹری عابد سعید نے بھی تقریب سے خطاب کیا جبکہ صوبائی وزراء، اراکین قومی اسمبلی، صوبائی محکموں کے اعلیٰ حکام، محکمہ پولیس کے سابقہ و موجودہ افسران اور سینئر صحافیوں نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ ناصر خان درانی کی کمی محسوس کریں گے۔ انہوں نے ایک کمانڈر کی حیثیت سے محکمہ پولیس کو ٹھیک کرنے میں کردار ادا کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب وہ حکومت میں آئے تو انہیں ایسے آدمی کی تلاش تھی جو پولیس کو ایک فورس بنا سکے۔ درانی صاحب کو اس صوبے میں لانے کیلئے تین ماہ لگے۔ ان کے لئے حیران کن اور خوشی کی بات یہ تھی کہ ناصر خان درانی نے پہلی ملاقات میں ہی بغیر مداخلت کے کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ میں نے اپنے تمام اختیارات بغیر کسی قانون کے آئی جی کو سپرد کئے اور پولیس کو خود مختاری دی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ان کا آئی جی سے شروع دن سے یہ مطالبہ تھا کہ انہیں تھانہ کلچر ٹھیک چاہیئے۔ عوام کا پولیس پر اعتماد بحال کریں۔ ایف آئی آر کا غلط اندراج نہ ہو۔ تھانے میں عوام کو عزت ملے۔پولیس کے عوام کے ساتھ رویے میں تبدیلی چاہیئے۔ تھانوں میں رشوت اور غیر قانونی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ تین سال بغیر قانون کے اختیارات دیئے اور کبھی مداخلت نہ کی۔ تین سال کے بعد شدید رکاوٹوں اور بڑی مشکلات سے گزر کر قانون پاس کیا۔ اب پولیس ایک آزاد اور با اختیار فورس بن چکی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو پولیس میں کوئی انٹیلی جنس ادارہ نہ تھا۔ معلومات کے تبادلے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ یہ دیکھ کر انہیں بہت پریشانی ہوئی کیوں کہ انہیں ڈیلیور کرنا تھا۔ عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق ان کو انصاف اور حق دینا تھا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر نیت صاف ہو تو اللہ تعالیٰ مدد کر تا ہے۔ ہمارا ارادہ ٹھیک تھا، نیت صاف تھی تو آج پولیس ایک فور س بن گئی جس پر ہمیں فخر ہے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہسپتال اور تھانہ دو ایسے ادارے ہیں جہاں عوام پریشانی کی صورت میں آتے ہیں۔ وہاں انہیں عزت ملنی چاہیئے اور ان کی پریشانی کو کم کیا جا نا چاہیئے۔ ذمہ دارافسران تھانوں پر نظر رکھیں اور آئی جی کے کام کو مزید آگے بڑھائیں دل سے کام کریں تو مزید عزت اور ثواب ملے گا۔ تحصیل کی سطح پر ماڈل سٹیشنز بن چکے ہیں اور کچھ بن رہے ہیں۔