دادبیداد۔۔کھنڈرات کی سیر۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

اگر چہ فلورینس میں جدید یونیور سٹیاں ہیں یہاں قدیم کھنڈرات کی بھی کمی نہیں آج ہم نے یو نیور سٹی آف یو رپی یونین کا دورہ کیا، فئیے سو لے کا عجا ئب گھر دیکھا اور چو تھی صدی قبل از مسیح کے کھنڈرات بھی دیکھے یو رو پین یو نیورسٹی انسٹیٹیوٹ کے لئے اٹلی کی حکومت نے 12تاریخی محلات پر مشتمل وسیع و عریض کیمپس وقف کیا ہے اس کی عما رات بھی دلکش ہیں اور با غا ت بھی اپنی خو ب صورتی میں بے مثال ہیں بعض عما رتیں پندرھویں صدی کی ہیں بعض سولہویں اور ستر ھویں صدی کے محلا ت ہیں جو اُس دور کے امرا نے تعمیر کروائے تھے یہ بار بار فروخت ہوئے آخرمیں اٹلی کی حکومت نے 1988ء میں ان کو خریدا، سجا وٹ اور تزئین و ارائش کے بعد 2002ء میں یو نیور سٹی کو دیدیا اس یو نیور سٹی انسٹیٹوٹ (EUI) میں تین بڑے پرو گرام رکھے گئے ہیں پہلا پرو گرام پو لیٹکل اور سوشل سائنس میں پی ایچ ڈی کا پرو گرام ہے، دوسرے پرو گرام میں پوسٹ ڈاک ہوتا ہے تیسرے پرو گرام میں نظم و نسق کی اعلیٰ تعلیم و تر بیت ہو تی ہے جس میں کیرئیر افیسروں کو سال، دو سال اور 3سال کے کورس کروائے جا تے ہیں یہ ہمارے والٹن اکیڈیمی کی طرز کا پرو گرام ہے یو رپی یو نین کے تما م مما لک سے طلبہ اور زیر تر بیت افیسروں کو یہاں داخلہ ملتا ہے اس مو سم میں داخلے جا ری ہیں کلا سیں فروری سے شروع ہونگی، یو نیور سٹی آف فلو رینس کی طرح اس یو نیورسٹی میں بھی بریک ہے،پرو فیسر آغستو کا کو پارڈو (Prof Augusto Cacopardo) نے مجھے پوری یو نیور سٹی کی سیر کرائی، فئیے سولے (Fiesole) کا عجا ئب گھر منفرد خصو صیات کا حا مل ہے اس میں نشاۃ ثا نیہ کا آرٹ بھی ہے ساتھ ساتھ ٹسکنی ریجن کی تینوں قدیم ریا ستوں پی سا، سی اے اور فلو رینس کے قدیم نوا درات یعنی نشاۃ ثا نیہ (چودھویں صدی) سے پہلے کی با قیات بھی دیکھنے کو ملتی ہیں تیسری اور چو تھی صدی قبل از مسیح میں یو نا نی آرٹ کے اثرات ٹسکنی ریجن تک پھیلے ہوئے تھے اس دور کے نوادرات کا لے پتھروں پر بنے ہوئے آرٹ کے نمونے ہیں اور پشاور، چکدرہ، گل کدہ یا ٹیکسلا کے عجا ئب گھروں میں رکھے ہوئے آرٹ کے نمو نوں سے مشا بہت رکھتے ہیں، چائنا کلے اور مٹی کے دوسرے بر تن بھی ہڑپہ اور گندھا را دور کے بر تنوں کی یا د تازہ کر تے ہیں صراحیوں اور گملوں کی ایک پوری گیلری ایسی ہے جو ہلکے سبز اور سرخ رنگوں سے مزین بر تنوں کے لئے مختص ہے اس طرح تیسری صدی قبل از مسیح کے اوزاروں میں لو ہے کا ابتدائی استعمال نظر آتا ہے پشاور میں چینی اور روسی تر کستان کے ظروف خا ص کر بازار مسگران کے سما وار اور بر تنوں کے نمو نے بھی اس عجا ئب گھر میں ٹسکنی ریجن کے کھنڈرات سے بر آمد کر کے رکھے گئے ہیں کا پر اور المو نیئم پر نا زک اور باریک کا م ہوا ہے مجھے کھنڈرات کا ذکر بھی کرنا تھا منیر نیا زی کا لا جواب مصر عہ یا د آیا ”ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں“ فیئے سولے کا اہم مقام وہ ہے جو ویلہ مار کے (Villa Marche) کہلا تا ہے یہاں دوسری صدی قبل از مسیح کے قلعے اور ٹیمپل (معبد) کے کھنڈرات دریا فت ہوئے ہیں قلعہ کی بنیا دوں سے جو خا کہ تیار کیا گیا ہے اس کے مطا بق دیگر شا ہی محلات کے علا وہ ایک حمام بھی تھا جس کا فرش گرم رہتا تھا ایک تنور سے آ گ اور دھواں پا نی کے تا لا ب کی طرف آتا تھا جو فرش کے نیچے سے گذر تا تھا اس طرح پانی کے ساتھ فرش بھی گرم رہتا تھا ایک ارکیا لو جسٹ نے اس کو تھر مل حمام کا نا م دیا ہے، ٹیمپل شاہی قلعہ سے تھوڑے فاصلے پر ہے یہ ایسی عما رت ہے جو اپنی ضروریات میں خود کفیل ہے ٹیمپل اور شاہی
محل کے درمیان بہت بڑا تھیٹر ہے جس کے تین اطراف میں سیڑھیوں کے انداز میں تما شا ئیوں کے لئے نشستیں بنا ئی گئی ہیں آج بھی یہاں سکولوں کے بچے ایک ڈرامہ سٹیج کر رہے ہیں یوں اس کو قدیم و جدید کا امتزاج کہا جا سکتا ہے فلو رینس میں عجا ئبات کی کمی نہیں زما نہ بڑے بڑے شوق سے سن رہا تھا ہم ہی سو گئے داستان کہتے کہتے