صنفی بنیادوں پر مخصوص ضروریات اور تقاضوں کو سامنے رکھ کر پلاننگ اور بجٹ سازی کے حوالے سے تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)صنفی بنیادوں پر مخصوص ضروریات اور تقاضوں کو سامنے رکھ کر پلاننگ اور بجٹ سازی اور اس کے نتیجے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام ترتیب دینے سے صنفی محرومیوں کا بڑی حد تک ازالہ ہو سکتا ہے۔ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے بیسٹ فار وئیر پراجیکٹ کے تحت متعلقہ محکمہ جات کے اسٹاف کے لئے اس موضوع پر چترال کے مقامی ہوٹل میں سہ روزہ تربیتی ورکشاپ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پلاننگ، بجٹ سازی اور اے ڈی پی بناتے وقت صنفی ضروریات کو بھی شامل کئے جائیں۔ورکشاپ میں سرکاری ،غیرسرکاری اداروں اورسول سوسائٹی کے ذمہ دار خواتین و حضرات نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی ممبرقومی اسمبلی غزالہ انجم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت چترال کے زرخیزدماغ والوں کے درمیان بیٹھی ہوں جوکہ پبلک اورگورنمنٹ سیکٹرمیں ا ہم رول اداکررہے ہیں اس وقت یقینا ً چترال میں خواتین بہت سے مسائل کاشکارہیں جس میں سب سے بڑامسئلہ ویمن ایمپاورمنٹ ہے کہ ہم خواتین کوکیسے بااخیتارکرسکیں۔چترال میں کلائمیٹ چینج کے بعدخواتین کوبہت سیتکالیف کاسامناکرناپڑرہاہے یہاں کے خواتین کازیادہ ترذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہیں اُن لوگوں کوہم کیسے زیادہ سے زیادہ سہولیات دے سکتے ہیں اُن کے معیارزندگی کوبہتر بنانے کے لئے لائحہ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں جوذمہ داریاں مجھے دی گئی ہے انشاء اللہ تعالیٰ میں اُن کوپارلیمنٹ کے ہرفورم پرجہاں میری آواز پہنچتی ہے اُٹھاؤں گی ہماری کوشش ہے کہ خواتین خاص کرنوجوان طبقے کوزیادہ سے زیادہ سولتیں دیں سکیں۔انہوں نے کہاکہ خواتین کے لئے خصوصی فنڈزاُن کے گھروں کے دہلیز تک پہنچاسکے تاکہ وہ باہرنکل کرخوارہونے کے بجائے اپنے گھروں میں بیٹھ کراپنے معیارزندگی بہتربناسکے۔
اس موقع پرپروگرام سہولت کار مقصودخان،پروگرام منیجرگلگت بلتستان منیرہ شائین،سول سوسائٹی منیجرچترال شائستہ جبین،سول سوسائٹی افیسرلوئرچترال کاشف علی،حناء،سابق آرپی ایم آکاہ محمدکرام،جی ایم این سی ایچ ڈی چترال محمدافضل،نیازاے نیازی ایڈوکیٹ اوردوسروں نے کہاکہ اے کے آرایس پی چترال میں کینیڈین حکومت کی مالی معاونت سے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لئے ان کو درپیش معاشی،معاشرتی مسائل حل کرنے، بجٹ اورفیصلہ سازی میں شامل کرنے سیاسی نوعیت کے مسائل کا مکمل ادراک کرنے اور ان کی حل کے لئے طویل المدتی بنیادوں پر تجاویز مرتب کرنے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ خواتین کی سماجی اورمعاشی خودمختاری کے لئے ہم یہاں جمع ہوئے ہیں جس میں ہمارا سالانہ ڈیویلپمنٹ پلان بنتاہے اس کوہم کوشش کرکے جینڈریسپانسیو بناسکتے ہیں۔چترال میں جیتنے بھی چیلنجز ہیں اُ ن کومددنظررکھتے ہوئے پلاننگ کرنے کی ضرورت ہے۔ مقریریں نے کہاکہ اس مقصد کو مؤثر بنانے کیلییتمام مرحلوں میں سول سوسائٹی کے ذمہ داران، خواتین اوردوسرے متعلقہ فریقین کو شریک کیا جائے جن میں پالیسی سازی سے لے کر حکمت عملی کی تیاری، منصوبے کی تیاری، عمل درآمد، نگرانی اور ترقیاتی کام کے جائزے تک کے مراحل شامل ہیں۔سرکاری اداروں اورسول سوسائٹی کے درمیان مضبوط تعلقات کے قیام کیلییشراکت داری ضروری ہے تاکہ باہمی جوابدہی، خدمات عامہ کی مؤثر فراہمی سماجی و معاشی ترقی میں فوائد سے محروم طبقات کی شمولیت ممکن ہو سکے
انہوں نے مزیدکہاکہ سرکاری اورغیرسرکاری اداروں کے پاس پلاننگ اوربجٹنگ کی صلاحتیں موجودہیں جس کی وجہ سے وہ سرکاری اورغیرسرکاری ذریعے سے فنانشیل سپورٹ حاصل کرتے ہیں اورڈیولپمنٹ کوایمپلیمنٹ کرسکتے ہیں جبکہ عوامی سطح پرعوامی نمائندوں اورکمیونٹی کے سطح پر اُن کے پاس یہ ہنرنہ ہونے کی وجہ سے ایمپاورمنٹ کوبرقراررکھنے اوران کے ایشوز کے اوپرڈیولپمنٹ پراجیکٹس کولانااوراُن کے مسائل کوحل کرنا ایک بہت بڑاچیلنج ہے یہ اصل میں خواتین کومعاشی اورسماجی سطح پرایمپاورکی طرف ایک بڑاقدم ہے جسے اے کے آرایس پی نے اٹھایاہے پروگرام کے آخرمیں شرکاء ورکشاپ میں میں تعریفی اسناد تقسیم کیاگیا۔