پشاور ( نمائندہ چترال میل )خیبر پختونخوا کے نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ،ثقافت و سیاحت بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا ہے کہ حکومت خیبرپختونخوا، ہماری مسلح افواج اور ادارے صوبے میں سیاحت کے شعبے کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں، ضروری سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے، صوبے میں سیاحوں کی مدد کے لیے ٹورازم پولیسنگ، 24/7 ہیلپ لائن جیسے اقدامات کئے گئے ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اقدامات کا خیر مقدم اور حوصلہ افزائی کی جارہی ہے، سیاحتی مقامات میں اضافہ کرتے ہوئے صوبے میں چار انٹگریٹڈ ٹورازم زون قائم کیے جا رہے ہیں جن میں سے ایک چترال میں قائم کیا جارہا ہے. چترال میں سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات کا مربوط سلسلہ بھی شروع کرنے جارہے ہیں، اس سلسلے میں تجاویز اکٹھی کرنے اور مسائل جاننے کے لئے چترال کے حوالے سے ‘چترال سمپوزیم’ کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا. اس کامیاب سمپوزیم کے انعقاد میں بھرپور معاونت پر پاک آرمی کے مشکور ہیں. بہترین انتظامات پر محکمہ سیاحت اور کلچر وٹوورزم اتھارٹی کی ٹیم داد کی مستحق ہے، اس موقع پر چترال سے عمائدین، ماہرین، نوجوانوں، میڈیا پرسنز اور دیگر سٹیک ہولڈرز کا چترال سمپوزیم میں بھرپور شرکت پر بھی شکریہ ادا کرتے ہیں. ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں چترال سمپوزیم کے شرکاء سے خطاب میں کیا. شرکاء سے خطاب میں چترال کے حوالے سے بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ چترال جیسے مقامات اپنی متنوع ثقافت، بھرپور روایات، ورثے، ماحول، خوبصورت مناظر اور جنگلی حیات کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں منفرد مقام رکھتے ہیں. چترال محفوظ ترین خطہ ہے، یہاں کی ثقافت، خوبصورت مناظر اور قدرتی ماحول اسے منفرد بناتے ہیں۔ چترال کے مختلف تہوار، یہاں پر پولو کا کھیل اور یہاں کی دستکاریاں اسے سیاحوں کے لیے مزید پرکشش بناتی ہے۔ یہاں سیاحت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور ساتھ ساتھ ماحول اور ثقافت کی حفاظت بھی کرنی ہے۔ یہاں کی فطری ماحول اور مقامات بہت نازک ہیں ہمیں ان کی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم ان جگہوں خیال نہیں رکھیں گیتو ہمارے پاس آنے والی نسلوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا. اجتماعی طور پر ہمیں کالاش جیسی مقامی ثقافت کا احترام کرنا ہوگا۔ نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ، ثقافت و سیاحت خیبرپختونخوا نے خیبرپختونخوا میں سیاحت کے مستقبل پر بات کرتے ہو ئے کہا کہ پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا سیاحت کے حوالے سے دنیا میں منفرد مقام رکھتا ہے۔ صدیوں پرانی تاریخ، قدرتی ماحول، یہاں کی مہمان نوازی اور منفرد ثقافت اسے دنیا میں منفرد بناتی ہیں۔ بدھ مت کے 90 فیصد مقامات خیبر پختونخوا میں ہیں، ملک میں 22000 ہیریٹیج سائٹس ہیں جن میں سے پانچ یونیسکو کی سائٹس ہیں۔ صوبے کے پاس 2000 قیمتی ارٹیکفٹس موجود ہیں جن میں سے صرف 50 فیصد پشاور میوزیم میں نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسے مثبت انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے. نگران وزیر سیاحت خیبرپختونخوا نے کہا کہ سمپوزیم میں اہم تجاویز پیش کی گئیں ہیں، حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مضبوط ہم آہنگی اور مربوط طریقہ کار کے تحت موثر نفاذ کو یقینی بنائے گی۔ سال 2024 کو صوبے کے لیے سیاحت کے سال کے طور پر منانے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس پر کام ہوگا۔ غیر ملکی اور مقامی سیاحوں کو سیاحتی مقامات تک آسانی رسائی فراہم کرنے کے لیے بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ سیاحتی مقامات پر آنے والے کسی سیاح کے لیے این او سی کی ضرورت نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ماحولیات اور مقامی ثقافتی اقدار دونوں کے تحفظ کے ذریعے ذمہ دارانہ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا۔ ایک ایسا ماحول بنایا جائے گا جہاں سیاح آئیں گے، لطف اندوز ہوں گے اور اپنے ساتھ خوبصورت یادیں لے کر جائیں گے اور واپس آنے کو ترجیح دیں گے۔چترال سمپوزیم سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری اور آئی جی ایف سی نارتھ میجر جنرل نورولی خان نے بھی خطاب کیا. سمپوزیم میں سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت مطہر زیب، ڈائریکٹر جنرل خیبرپختونخواکلچراینڈٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت، ڈپٹی کمشنر چترال عمران خان یوسفزئی، سول و ملٹری حکام، مقصود الملک چیئرمین پیٹو، منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی ڈی سی آفتاب رانا، چترال سے تعلق رکھنے والے ہوٹل انڈسٹریز اورٹورآپریٹرزکے عہدیداران، مختلف یونیورسٹی کے طلباء و طالبات، وادی کیلاش سے وابستہ مردو خواتین اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں. نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ و سیاحت نے سمپوزیم میں چترال و کیلاش کلچر سے متعلق ثقافتی سٹالز کا بھی جائزہ لیا اور۔ تقریب کے آخر میں مقررین اور منتظمین میں اعزازی شیلڈز اور سوینئر تقسیم کئے. نگران وزیر اطلاعات و تعلقات عامہ نے اس موقع پر آئی جی ایف سی نارتھ میجر جنرل نورولی خان کو بھی خصوصی شیلڈ پیش کی۔
۔۔۔۔۔۔۔