چترال ( نما یندہ چترال میل ) پاک یو ایس عالمنائی نیٹ ورک کے زیر اہتمام ” سمینار برائے انسداد ویمن ٹریفکنگ چترال ” گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال میں منعقد ہوا۔ جس کے مہمان خصوصی ڈی پی او چترال ناصر محمود تھے۔ جبکہ ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن نے صدارت کے فرائض انجام دی۔ عالیہ حریر نے سمینارکی نظامت کی۔ جبکہ پرنسپل گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چترال مسرت جبین نے مہمانوں اور تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ اور کہا۔ کہ شادی کے نام پر چترال کی بچیوں کو ضلع سے باہر لے جا کر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔ جس کے والدین، معاشرے کے افراد اور حکومتی ادارے سب ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے۔ کہ چترال کا کلچر نا پائیدار ہو چکا ہے۔ ہم اور ہمارے بچے میڈیا سے متاثر ہو چکے ہیں۔ ہم اسلامی ویلیوز کی بات تو کرتے ہیں۔ لیکن عمل نہیں کرتے۔ لوگ سست ہو چکے ہیں۔ اور چاہتے ہیں۔ کہ بغیر محنت کے پیسے ہاتھ آجائیں۔ اس لئے بغیر تحقیق ضلع سے باہر بچیوں کی شادیاں کرتے ہیں۔ جن کے نتائج انہیں مصائب و مشکلات کی صورت میں جھیلنے پڑتے ہیں۔ انہوں نے چترال کی سول سوسائٹی تنظیمات خصوصا دعوت عزیمت، تحریک تحفظ حقوق چترال اور تحریک حقوق چترال کی اس حوالے سے کی جانے والی خدمات کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس مسئلیکا براہ راست تعلق جوانسال بچیوں سے ہے۔ جو کہ تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے۔ اس لئے اس موضوع پر ڈپٹی کمشنر چترال کی ہدایت پر یہ سمینار منعقد کیا جا رہا ہے۔ تاکہ بچیوں میں آگہی آسکے۔ مہمان خصوصی ڈی پی او چترال ناصر محمود نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ گذشتہ سات سالوں سے ضلع سے باہر شادیوں کی ویریفیکیشن کی جارہی ہے۔ اور حیران کن طور پر جو شادیاں ویریفیکیشن کے بعد انجام پائی ہیں۔ ان میں بہت کم مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ اور اکثر کامیاب رہی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بلا تحقیق شادیاں، گھریلو تشد د اور مسائل کا سبب بن رہیہیں۔ اس لئے چترال کے لوگوں کو چاہیئے۔ کہ وہ ایسے موقع پر پولیس سیویریفیکیشن کی مدد حاصل کر یں۔ تاکہ بعد میں پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہا۔ کہ خواتین کے مسائل کے حل اور ان کی مدد کیلئے چترال پریس کلب میں ویمن رپورٹنگ سنٹر اورپولیس میں ویمن ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔ تاکہ ایسے مسائل کے شکار خواتین بروقت مدد حاصل کرکے خود کو تحفظ دے سکیں۔ صدر محفل ایم پی اے چترال ہدایت الرحمن نے کہا۔ کہ چترال کی مہمان نوازی، امن و محبت اور بھائی چارے کے ہر جگہ چرچے ہیں۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے۔ کہ چترال سے باہر بچیوں کی شادیوں نے چترال کو بہت بدنام کیا ہے۔ باہر کے لوگ ہمارے کلچر سے واقف نہیں ہیں۔اس لئے لڑکے کی طرف سے شادی کے اخراجات کیلئے رقم کی وصولی کو لڑکی کی قیمت کا نام دیا جاتا ہے۔ جو کہ بالکل بھی ایسا نہیں ہے۔ خصوصا ضلع سے باہر شادیوں میں جو لوگ مڈل مین کا کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ اپنے چند پیسوں کی خاطر لڑکی اور والدین کو سبز باغ دیکھا کر بے جوڑ رشتہ کرتے ہیں۔ جو کہ کچھ ہی عرصے بعد غم میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اور اموات کا باعث بھی بن جاتیہیں۔ انہوں نیکہا۔ کہ اسلام میں شادی پر کوئی پابندی نہیں۔ لیکن یہ دیکھنا ضروری ہے۔ کہ کیا شادی کا یہ جوڑا مذہبی، تہذیبی، مالی، معاشرتی اور عمر کیلحاظ سے برابر ہیں۔ اسلام نہ بیٹی سے پوچھے بغیر شادی کی اجازت دیتا ہے۔ اور نہ بیٹی کو والدین کی عزت کی پروا کئے بغیر شادی کرنے کو اچھا سمجھتا ہے۔ سمینار میں ریجنل پروگرام منیجر اے کے آر ایس پی اختر علی اور ڈسٹرکٹ سوشل ویلفئیر آفیسر نصرت جبین نے خطاب کرتیہوئیکہا۔ کہ بیٹیوں کیلئے ویمن ٹریفکنگ کا لفظ استعمال کرنا بہت مشکل اور بھاری لگتا ہے۔ اس لئے اس کے تدارک کیلئے گھر کی دہلیز پر انہیں آگہی فراہم کرنی پڑیگی۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ بات انتہائی ضروری ہے۔ کہ ہم اپنے گھر کی خواتین خصوصا بچیوں کو فیصلہ سازی میں شریک کریں۔ محترمہ نصرت جبین نے اس بات پر زور دیا۔ کہ خواتین حکومت کی طرف سے قائم کئے گئے اداروں اور بنائے گئے قوانین سے فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس سلسلے میں بیٹیوں کو خود قدم اٹھا نا پڑے گا۔ نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے اس کے قانونی پہلووں پر روشنی ڈالی۔ اور کہا۔ کہ شادی ایک مقدس رشتہ ہے۔ اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ اور نہ اس کواتنا آسان و آزاد چھوڑا جاسکتاہے۔ کہ لوگ عزت سے کھیلنے کیلئے تیارہو جائیں۔ ویمن ٹریفیکنگ ایک تشویشناک ایشو ہے۔ جس کی مثال چترال کی شادیوں کے ساتھ نہیں دی جا سکتی۔ اور نہ ہر ناکام شادی کو ویمن ٹریفکنگ کا نتیجہ قرار دیا جا سکتا ہے۔ ضلع سے باہر ہونے والی ہر شادی بری نہیں۔ چترال کی بہت بیٹیاں شادی کرکے شہزادیوں کی طرح بھی رہ رہی ہیں۔ اور اپنے خاندانوں میں آباد ہیں۔ مستقبل میں بھی ایسی اچھی شادیاں ہو سکتی ہیں۔ لیکن یہ ضروری ہے۔ کہ تحقیق کرکے ہی شادی کی جائے۔ انہوں نیکہا۔ کہ ریاست کے پاس قوانیں موجود ہیں۔ اور وہ ہی بہتر فیصلے کا مجاز ہے۔ انہوں نے ریجنل پروگرام منیجر اے کے آر ایس پی اختر علی سے مطالبہ کیا۔ کہ خواتین کو آگہی دینے اور ان کی بہتری کیلئے جو بھی منصوبے ممکمن ہو سکتیہیں۔ انہیں عمل میں لے آئیں۔ قبل ازین ڈائریکٹر اسامہ وڑائچ اکیڈمی چترال فداء الرحمن، سرپرست تحریک تحفظ حقوق چترال شریف حسین، پیر مختار اور دعوت عزیمت چترال سرپرست شبیر احمد نے اپنے تنظیمات کی طرف سے کئے گئے کوششوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ سمینار کے آخر میں عالیہ حریر،سید حریر شاہ اور ادریس نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔
تازہ ترین
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات
- ہومنوجوان عالم دین قاضی ولی الرحمان انصاری کا اعزاز
- ہومریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ کا دورہ لوئر چترال