دادبیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔علی مر دان اور خیبر
وا خا ن کے سابق میر اور اشکو من کے گور نر علی مردان کو خیبر سے نسبت تھی اس نسبت کی وجہ سے ان کا قبیلہ خیبر ے کہلا تا ہے یہ قبیلہ افغا نستان، تا جکستان، چینی تر کستان، اور پا کستان میں آبا دہے ہر ملک میں اس کی چھو ٹی چھوٹی بستیاں جگہ جگہ بکھری ہوئی ہیں تعجب کی بات یہ ہے پا کستان کے مشہور مقا م در ہ خیبر میں یہ قبیلہ دیکھنے میں نہیں آتا و جہ جو بھی ہو یہ قرین قیاس ہے کہ در ہ خیبر کا نا م مدینہ منورہ سے 153کلو میٹر شما ل میں واقع بستی خیبر سے لیا گیا ہے جس کے بڑے بڑے قلعے 629عسیوی میں غزوہ خیبر کے موقع پر مسلما نوں نے فتح کئے اور جو یہو دی تہ تیغ ہونے سے بچ گئے وہ مشرق کی طرف فرار ہو کر ما و راء النہر تک پہنچ گئیے آٹھویں صدی کے آخر تک اسلا م کی دعوت ماوراالنہر تک پھیلی تو یہ لو گ مسلمان ہو ئے تا ہم خیبر کا نا م اور خیبر کا فخر سینے سے لگا ئے رکھا، فارسی، واخی اور کھوار میں قبیلہ کے نا م کو ظاہر کرنے کے لئے نا م کے آخیر میں یا کا حرف بڑھا یا جا تا ہے اس لئے واخان، چترال اور ہنزہ میں ان کو خیبرے کہا جا تا ہے میں نے اکتوبر 1987ء میں چترال، ہنزہ اور واخان کو ملا نے والی سرحد بروغل کی بستی گا ریل میں خیبرے قبیلے کے سر کردہ بزرگ صوبیدار شاہین بیگ سے خیبرے کی وجہ تسمیہ در یا فت کی تو انہوں نے طویل گفتگو میں مختصر جواب دیا کہ ہمارے اجداد ”عربستان“ سے تر ک وطن کر کے افغا نستا ن آئے تھے عربستان میں ان کے وطن کا نا م خیبر تھا جہاں دشمن نے ان کے قلعوں کو مسمار کیا تھا ہمارے اباو اجداد نے خیبر کی مٹی کو بھلا یا نہیں اس نا م کو زندہ رکھا میں نے ان سے پوچھا کہ خیبر کے قلعوں میں کون اباد تھے؟ وہ چپ رہا پھر میں نے پوچھا ان کی جنگ کس دشمن سے ہوئی تھی؟ اُس نے خا مو شی اختیار کی تو مجھے ان کی سادہ لو حی اور لا علمی پر بہت ترس آیا ان کو زبا نی کہا نیوں میں اتنا ہی بتا یا گیا تھا میں نے کہا کہ غزوہ خیبر اسلا می تاریخ کے غزوات میں مشہور غزوہ ہے جس میں حضرت محمد ﷺ نے خود مجا ہدین کی قیا دت کی اور خیبر کے مضبوط قلعوں میں چھپ کر مسلما نوں پر حملہ کرنے والے یہو دیوں کو شکست دیکر قلعوں کو مسما ر کیا جب میں نے بتا یا کہ خیبر کے سب سے بڑے قلعے کو حضرت علی المر تضی ؓ نے فتح کیا تھا تو شاہین بیگ کو حیرت ہوئی کہ اتنا بڑا واقعہ مجھے کسی نے کیو ں نہیں سنا یا؟ خیبرے قبیلے کے علی مر دان نے 1870سے 1883تک واخا ن پر حکومت کی واخا ن کا حکمران میر کہلا تا تھا اس لئے انہیں میر علی مر دان کہا جا تا ہے انہوں نے پڑو سی ریا ست چترال کے فر ما ں روا شاہ افضل کی بیٹی سے شادی کی تھی 1883ء میں افغا نستا ن کے باد شاہ امیر عبد الرحمن خا ن نے وا خا ن کے میر کو معزول کر کے قید میں ڈالنے کا منصو بہ بنا یا تو علی مر دان نے اپنے گھر بار کے ساتھ چترال کی طرف نقل مکا نی کی جہاں امان الملک نے انہیں پنا ہ دی اور ریا ست کے مشرقی پر گنہ اشکو من پر ان کو حکمران بنا یا اور مہتر کا لقب دیا ارسی ایف شومبرگ نے علی مر دان کی شخصیت کا خا کہ ان الفاظ میں کھینچا ہے ”علی مر دان نفیس طیبعت اور تصنع سے پا ک طور طریقوں کا ما لک تھا اُس کے ہاتھ بیحد نا زک تھے اُسے امیر عبد الرحمن نے گھر بار کے ساتھ ترک وطن کرنے پر مجبور کیا تھا کیونکہ بڑی طا قتوں کی سامرا جیت کے سایے میں افغا ن امیر خود کو حاکم اعلیٰ سمجھتا تھا“ واخا ن کے لو گوں نے اپنی روایتی کہا نیوں اور لوک گیتوں میں علی مردان کے نا م کو زندہ رکھا ہوا ہے ایک واخی گیت کا نا م بلبو لیک ہے اس گیت کے دو شعر وں کا تر جمہ یوں لکھا جا تا ہے۔
۱۔ میرے ہمدم! ریوڑ کھلے میدان میں ہے ریوڑ کا گلہ با ن کو ن ہو گا علی مردان کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔
۲۔میرے ہمدم! چوگان (گیند) میدان میں ہے کون آگے بڑھے گا؟ علی مردان کے سوا کوئی آگے نہیں بڑھ سکتا وہی ہمار ارہبر ہے۔
علی مر دان نے فروری 1923ء میں وفات پا ئی ان کی وصیت کے مطا بق ان کے جسد خا کی کو 6فٹ برف کے باوجود کندھوں پر اٹھا کر بروغل، چلکند کے راستے قلعہ پنجہ واخا ن لے جا کر سپر د خا ک کیا گیا 1987ء میں چکار بروغل کے بیگ محمد (عمر 85سال) نے مجھے بتا یا کہ کندھا دینے والوں میں وہ بھی شا مل تھے اشکو من کے لو گ بروغل تک آئے بروغل کے لو گ چلکند تک گئے وہاں سے واخا ن کے لو گ قلعہ پنجہ تک لے گئے چترال کی ادبی اور ثقا فتی تاریخ میں گل اعظم خا ن اور امان دوبڑے شاعر گذرے ہیں دونوں واخا ن کی خیبرے برادری سے تعلق رکھتے تھے اشکو من کے وزیر شاہ فقیر سیا سی سما جی اور ثقا فتی حلقوں میں معتبر نا م کے ما لک تھے ان کا تعلق بھی اسی قبیلے سے تھا، چترال کے ایک نو جواں عالم دین قاری نواز الدین نے چترال، گوجا ل، واخا ن، تا جکستان اور چینی تر کستان کے خیبرے قبا ئل کی شا خوں کو یکجا کر کے ایک پلیٹ فارم پر لا نے کا منصو بہ تر تیب دیا ہے اللہ کرے کہ یہ منصو بہ تکمیل کو پہنچے اور علی مردان کا پورا قبیلہ اپنی شنا خت کو ایک بار پھر زندہ کرے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات