چترال (محکم الدین) پہاڑوں کے عالمی دن کے موقع پرچترال ٹورزم ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ٹاون ہال چترال میں ایک سمینارمنعقد ہوا۔ جس میں شرکائنے خطاب کرتے ہوئے انسانی زندگی پر پہاڑوں کے اثرات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اور کہا۔ کہ بدلتے ہوئے عالمی موسمیاتی حالات میں پہاڑوں کی اہمیت کے بارے میں لوگوں کی آگہی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ سمینار کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال شاہ جمیل تھے۔ جبکہ ممتاز عالم دین مولانا اسرار الدین الہلال نے صدرمحفل کے فرائض انجام دی۔ سمینار سے صدر چترال ٹورزم ایسوسی ایشن سید حریر شاہ نے خطاب کرتے ہوئے پہاڑوں کے عالمی دن پر تفصیل سے روشنی ڈالی، اور کہا۔ کہ اس کا براراست واسطہ ٹورزم سے ہے۔ کیونکہ دنیا کے کئی ممالک پہاڑوں کی مارکیٹنگ کرکے سیاحت کو ترقی دے کر آمدنی حاصل کرتیہیں۔ اور پاکستان کے کئی علاقے بھی اس سے بھاری آمدنی حاصل کرتے ہیں۔ کوآرڈنیٹر فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خیبر پختونخواسرتاج احمد خان، سابق صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویر الملک، محمد افضل جی این این سی ایچ ڈی، پروفیسر رحمت کریم بیگ، شہزادہ فہام عزیز، صاحب عالم کوہ پیما، شیخ فاروق ایڈونچرسٹ، فدالرحمن ڈائریکٹر اسامہ وڑائچ اکیڈمی، بشارت عالم مہم جو وغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ پہاڑوں کو اللہ پاک نے انسانی زندگی کے ساتھ جوڑ رکھا ہے۔ ان ہی پہاڑوں کے گلیشیرز سے حاصل ہونے والی پانی سے تمام زی روح زندہ ہیں۔ جبکہ پہاڑوں پر موجود جنگلات سے ایندھن، عمارات اور ان گنت قسم کی چیزین تیار کرکے ہم استعمال کرتے ہیں۔ اور میدانی علاقوں کو پانی فراہم کرنے والے بھی یہی پہاڑ ہیں۔ اس لئے ہمیں ان پہاڑوں کی افادیت اور اہمیت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں ہندوکش کی چو ٹی تریچمیر سمیت 7ہزار میٹر سے بلند 52 چو ٹیاں ہیں۔ اسیطرح 6ہزار سے بلند چوٹیوں کی تعداد 178 سے زیادہ ہے۔ جبکہ گلیشئیرز کا کئی ذخیرے موجود ہیں۔ جن کو ایکسپلور کرنے کی ضرورت ہے۔ اور ہمارے یہ پہاڑ سیاحت کی ترقی کیلئے خزانے کی اہمیت رکھتے ہیں۔ مقررین نے کہا۔ کہ ٹورزم ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو چاہئیے۔ کہ وہ پہلے سے پروموٹ شدہ مقامات کی بجائے ایسے مقامات کو اجاگر کرنے کی کوشش کرے۔ جو اب تک قابل دریافت ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پہاڑوں کی حفاظت ہی پائیدار سیاحت کو ترقی سے ہمکنار کر سکتی ہے۔ اس موقع پر اس امر کا اظہار کیا گیا۔ کہ چترال میں کوہ پیمائی کو فروغ دینیکیلئے سکول قائم کئے جائیں۔ یونیورسٹی آف چترال میں نان پرڈکٹیو سبجیکٹ کی بجائے وہ تعلیم فراہم کی جائے۔ جس سے چترال کینوجوان سیاحت، مائن اینڈ منرل پر کام کرکے روزگار حاصل کرنیکے قابل ہو سکیں۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے سیاحت کی ترقی کے حوالے سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دھانی کی۔ اور کہا۔ کہ چترال سیاحوں کیلئے آئیڈیل ماحول رکھتا ہے۔ یہاں کے لوگ مہمان نواز اور امن پسند ہیں۔ اور قدرت نے سیاحت سے دلچسپی رکھنے والوں کیلئے بہت کچھ ودیعت کی۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے۔ کہ ان سے فائدہ حاصل کیا جائے۔ صدر محفل مولانا اسرار الدین الہلال نے اسلامی نقط نگاہ میں پہاڑوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔قبل ازین پہاڑوں کے عالمی دن کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں چیو پل چترال سے ایک ریلی نکالی گئی۔ جس میں سیاحت سے وابستہ سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات