بچوں کا وزنی بستہ خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلی میں زیر بحث آیا اسمبلی نے ابتدائی تعلیم کے مرحلے میں بچوں کے بستے کا وزن کم کر نے کی قر ار داد متفقہ طور پر منظور کی ایک منی بس میں زور زور سے اخبار کی سر خیاں پڑھنے والے ایک بزرگ نے اس تین کالمی خبر کی سرخی کو پڑ ھ کر اس پر تبصر ہ کر تے ہو ئے کہا ”تیل اور گیس کو سستا کر و، بجلی کا بل کم کر و، ٹما ٹر اور پیاز کی قیمتوں پر نظر رکھو، بچوں کے بستے ہلکے ہو ں یا بو جھل اس کے ساتھ تمہا را کیا کام ہے؟ ”پاس بیٹھے نوجوان نے دھیمے اسلو ب اور مناسب الفا ظ میں بزرگ سے کہا دونوں طرف نظر رکھنی چاہیے اشیا ئے صرف اور بنیاد ی ضروریات کو دیکھنا اپنی جگہ درست ہے اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے مستقبل پربھی حکومت کو غور کر تے رہنا چاہیے یہ بہت بڑا مسئلہ تھا شکر ہے حکومت نے اس پر توجہ دی ہم نے چپ چاپ بیٹھے بزرگ کے ررعمل کا انتظار کیا مگر بزرگ نے ”خا مو شی نیم رضا“کا مظا ہر ہ کیا شاید بزرگ سیاسی جراثیم زدہ نہیں تھا اُس کا پہلا رد عمل مہنگا ئی سے تنگ آنے کا نتیجہ تھا بلا شبہ بچوں کا بستہ ماہر ین تعلیم کا مو ضو ع ہے مان باپ نے بھی اس مو ضوع کو ما ہر ین تعلیم کی مہارت کے حوالے کیا ہے ہر صبح 15 کلو گرام وزن رکھنے والے بچے کو 6 کلو گرام وزن کا بستہ تھما کر اُسے سکول بھیجتے ہیں یہ صوبے کے 5 فیصد کھا تے پیتے دولت مند گھرانوں کا مسئلہ نہیں ان کے بچے مو ٹر کاروں میں سکول جاتے ہیں یہ شہر کے 15 فیصد مڈل کلاس گھرانوں کا مسئلہ بھی نہیں اُن کے بچے بسوں اور ویگینوں میں سکول جاتے ہیں یہ دیہات کے اُن 80 فیصد گھرانوں کا مسئلہ ہے جن کے بچے بستے اُٹھا کر روزانہ 3 کلو میٹر پیدل چل کر سکول پہنچتے ہیں اور 3 کلو میٹر پیدل سفراپنے گھر واپسی کے لئے کر تے ہیں پہاڑی اضلاع کو ہستان، تور عز، سوات، دیر اور چترال میں بچوں کو 12 کلو میٹر روزانہ پیدل چلنا پڑ تا ہے اخبارات میں ایک ضمنی سرخی بھی ہے اس میں لکھا ہے کہ بستے کا بو جھ بچوں کی نفسیات پر اثر انداز ہو تا ہے جسما نی صحت اور قد کا ٹھ کو بھی متاثر کرتا ہے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی عائشہ بانو نے قر ار داد پیش کر تے ہو ئے کہا کہ سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں میں بچوں کے بستو ں کا وزن بہت زیادہ ہو تا ہے جن سے بچوں کے جسم کی بڑھو تری متاثر ہو تی ہے، ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ آتا ہے نشو و نما متاثر ہو تی ہے پستہ قد ہو نا اس کا ایک نتیجہ ہے قرار داد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری سکو لوں کو اس بات کا پا بند کیا جائے کہ بچوں کے بستوں کا وزن بچوں کے اپنے وزن کے 10 فیصد سے اوپر نہ ہو قر ار داد کا مطلب یہ ہے کہ اگر بچے کا وزن 15 کلو گرام یا 30 پو نڈ ہے تو بستے کا وزن ڈیڑ ھ کلو گرام یا 3 پو نڈ ہو نا چاہیے بچے کا وزن اگر 30 کلو گرام یا 60 پونڈ ہے تو بستے کا وزن 3 کلو گرام یا 6 پونڈ ہو نا چاہیے پوری دنیا میں بچوں کے بستوں کا وزن ماہر ین تعلیم کے زیر غور رہا ہے مختلف ممالک میں اس کے مختلف حل نکالے گئے ہیں یہاں امریکہ، پورپ، چین اور جا پان کے مثال دینا ذہنی عیاشی کے زمرے میں آئے گی اس لئے نیپال، تھا ئی لینڈ اور سری لنکا کی مثالیں حسب حال ہونگی نیپال کے دارالخلا فہ کٹھمنڈو میں کتاب کے بغیر سکول اور سبق کے تصور کو عملی جا مہ پہنا یا گیا ہے کمر ہ جماعت میں نصا بی کتاب کا ذکر نہیں ہوتا صرف نصاب کاذکر ہو تا ہے نصاب میں ہر جماعت یا گریڈ کے لئے بینج مارک اور سٹو ڈنٹس لرننگ آؤ ٹ کم (SLOs) دئیے گئے ہیں ان رہنما اُصولوں کی روشنی میں استا د اپنا سبق تیار کر تا ہے طلبا ء اور طالبات کو مذ کورہ سبق اس طرح پڑ ھا یا جاتا ہے کہ ان کو لا ئبر یر ی سے رجوع کر کے مز ید کتابیں پڑ ھنے کی ترغیب ملتی ہے بچہ گھر سے بستہ لیکر نہیں جاتا سکول میں بستہ والی کتاب سے زیادہ کتابیں پر ھتا ہے ہمارے ہا ں نصا بی کتابوں اور کا پیو ں کا 6کلو گرام وزنی بستہ اُٹھا کر سکول جا نے والا طالب علم دسویں جماعت کی کلاس میں کششِ ثقل کا سبق رٹہ لگا کر یاد کر تا ہے کٹھمنڈ و میں چو تھی جماعت کا طالب علم نصا بی کتاب اور بستے کے بغیر سکول جاتا ہے وہ کمرہ جماعت میں کششِ ثقل پر لیکچر دے سکتا ہے تھا ئی لینڈ کے سرکاری سکولوں میں بچوں کے لئے سکول میں لنچ کا انتظام ہو تا ہے بچے لنچ کے بعد سکول میں بیٹھ کر ہو م ورک کر تے ہیں بستہ، کتاب، کا پی سکول چھوڑ کر شام کو گھر آتے ہیں ورزش اورکھیل بھی سکول میں ہوتا ہے چنا نچہ بستہ ہے نہ بستے کا وزن ہے سری لنکا میں بستہ ہے، نصابی کتابیں بھی ہیں ان کا ٹائم ٹیبل بچوں کی سہو لت کوسامنے رکھ کر مر تب کیا جاتا ہے 3 دنوں کے لئے آدھی کتا بیں اور بقیہ 3 دنوں کے لئے آدھی کتابیں ہر جماعت یا گریڈ میں پاکستا نی بچے کے کند ھے پر رکھے گئے بستے کے وزن سے آدھا حصہ کم ہو تا ہے شکر کا مقام ہے کہ بچوں کے لئے بستے کا وزن کم سے کم رکھنے کی عالمی سوچ اور فکر خیبر پختونخواہ میں متعارف کرائی گئی ہے اسمبلی سے قر ار داد منظور ہو نے کے بعد سرکاری اور غیر سرکاری سکولوں کے لئے ہلکے بستے کی نئی پالیسی نافذ کی گئی تو بچے اپنی تو تلی زبان میں معصو میت بھر ے الفاظ کے ساتھ حکومت کو دُعا ئیں دینگے کیو نکہ وزنی بستہ بچوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے
تازہ ترین
- ہومداد بیداد ۔۔سر راہ چلتے چلتے ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”یہ ہمارے ہیرے”۔۔محمد جاوید حیات
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی