داد بیداد ۔۔سر راہ چلتے چلتے ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

روم کا شہر عجا ئبات اور نو ادرات کا شہر ہے ایک طرف ہزاروں سال پرانے محلات ہیں، جو رومی سلطنت کے بادشاہوں نے تعمیر کئے دوسری طرف بیسویں صدی کی جدید عمارات ہیں جو مسو لینی کے دور میں تعمیر ہوئیں مسو لینی قوم پرست تھا انہوں نے نئی تعمیرات میں قدیم طرز تعمیر کو اپنا نے اور اٹلی کی عظمت رفتہ کو نئے سانچے میں ڈھا لنے کا حکم دیا، چنا نچہ دیو ہیکل ستوں اور 20فٹ بلند دیواروں پر ڈالی گئی چھتیں قیصر روم کے رعب اور دبدبے کی نشا نیاں ہیں پرانی مار کیٹوں کے لمبے بر آمدوں پر شاہی قلعوں کی غلا م گردشوں کا گماں ہو تا ہے یہاں بنگلہ دیش، بھا رت اور چین کے تا جروں کی دکا نیں بھی ہیں، ٹرس مونڈ و کی گلی سے با ہر نکل کر فاروق نے گاڑی آئیزک نیو ٹن کے نا م پر بنی ہوئی شاہراہ پر ڈال دی، اس کے بعد جو دوسری شاہراہ آئی وہ کر سٹو فر کو لمبس کے نا م پر تھی، اٹلی والوں نے شاہراہ کا نا م چچا ماموں کے نا م پر کرنے کے بجا ئے وطن کے نا مور فرزند کے نام پر کیا ہے جن کو ایک دنیا جا نتی ہے کرسٹو فر کولمبس نے 1451سے 1506تک 55سال کی عمر میں امریکہ کو دریافت کر کے ایک نیا بر اعظم دنیا کے سامنے رکھا، اور شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گیا ایزک نیوٹن یو رپ کا وہ سائنس دان، ریاضی دان اور طبیعیات دان تھا جس نے 1643اور 1727کے دوران علم و تحقیق کی دنیا میں بڑا نا م پیدا کیا اور اپنے ایجا دات سے پوری دنیا کو متاثر کیا، روم کا شہر مسو لینی کو بھی نہیں بھلا سکتا دنیا کی نظروں میں ڈکٹیٹر کے طور پر بد نام ہونے والا بیٹیو مسو لینی (Beneto Mussolini) 1883میں پیدا ہوا 62سل کی عمر پانے کے بعد 1945ء میں اس کو گولی ماردی گئی 1922سے 1943ء تک وہ اٹلی کا وزیر اعظم رہا ان کے دور حکومت میں دوسری جنگ عظیم چھڑ گئی اس کی فاشسٹ پارٹی نے جنگ میں جر منی کی نا زی پارٹی کا ساتھ دیا، ہٹلر کے ساتھ دوستی اس کو مہنگی پڑ گئی 1943میں اس کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، مسو لینی کی پو تی السینڈر ا مسو لینی مو جو دہ سیا ست میں فعال کر دار ادا کر رہی ہے وہ اطالوی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی رکن رہی ہے اس وقت یو رپی پارلیمنٹ کی ممبر ہے اٹلی میں مسو لینی کا عہد کئی حوالوں سے شہر ت رکھتا ہے انہوں نے اپنے دور میں فلم اور سینما کو پرو پیگینڈے کے لئے استعمال کیا فلمسازوں کو حکم دیا کہ فلموں میں اٹلی کو سب سے زیا دہ تر قی کرنے والا ملک بنا کر دکھائیں اٹلی کے متمول اور امیر گھرانوں کا کلچر دکھائیں غر بت، جہا لت اور بے چار گی با لکل نہ دکھا ئیں چنا نچہ ایسا ہی ہوا مسو لینی کی معزولی کے بعد فلمسازوں کو آزادی ملی تو انہوں نے سڑ کوں پر، گلیوں اور دیہا توں میں مفلو ک الحال غریب لو گوں کا کلچر جی بھر کر دکھا نا شروع کیا، ڈکٹیٹر کا ایسا ہی حال ہو تا ہے اس کے جا تے ہی ملک کا نقشہ بدل جا تا ہے لو گوں کی آنکھیں کھل جا تی ہیں مسو لینی کا کمال یہ تھا کہ وہ مقرر بلا کا تھا اپنی تقریروں میں دن کو رات، سفید کو سیا ہ اور زمین کو آسمان بنا کر پیش کر تا تھا جو یہ باتیں نہیں مانتے وہ زمین کے نیچے بھیج دیے جا تے تھے، اٹلی کی مو جودہ وزیر اعظم جا رجیا میلونی (Gorgia Meloni) کی پارٹی بردران اطالیہ (Brothers of Itly) پارلیمنٹ کی اکثریتی پارٹی نہیں اس لئے میلو نی مخلوط حکومت کی سر براہی کر تی ہیں، ہم لو گ شام کو گھر سے نکلے تھے، روم کے مر کز میں شاہی محلات کو دیکھ کر یا د آیا کہ حجاز مقدس میں حضرت محمد ﷺ کی پیدائش کے دن قیصر روم کے محل کی اینٹ گر چکی تھی واپسی کے سفر میں فاروق نے رومن فوRoman forum)) اور کولو زیم سے گذر نے والا راستہ اختیار کیا یہ مقا مات دن کو جتنے بارعت لگتے ہیں رات کی جگمگاتی روشنیوں میں ان کی شکوہ کو چار چاند لگ جا تے ہیں کلو زیم (Colosseum) کی بلند و بالا عمارت کی کھڑ کیوں سے روشنی آتی ہے تو اس کا حسن دو با لا ہو جا تا ہے یہ بہت بڑا تھیٹر ہے اس پانچ منزلہ تھیٹر میں پہلوانوں کی کشتیاں ہوا کر تی تھیں جن کو گلیڈی ایٹر (Gladiater) کہا جا تا تھا، اس عمارت کی تعمیر کی ابتدا پہلی صدی قبل ازمسیح میں ہوئی 80عیسوی میں اس کا افتتاح ہوا اس میں 50ہزار تما شائیوں کے بیٹھنے کی گنجا ئش تھی یہ ایسا اکھاڑہ تھا جہاں کھیل کے شروع میں پہلوانوں کے درمیان دنگل ہو تا تھا دوسرے مر حلے میں پہلوا نوں کا مقا بلہ شیر یا چیتے سے ہو تا تھا، اب عمارت آدھی رہ گئی ہے اس کا بالا ئی حصہ 1349کے تباہ کن زلزلے میں زمین بو س ہوا جس کی ایک دیوار دروازوں اور کھڑ کیوں کے ساتھ بچ گئی ہے دیوار اور دیگر کھنڈرات سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمارت نفیس تھی سالا نہ 60لا کھ سیاح اس کو دیکھنے آتے ہیں شاعر کہتا ہے مل گیا تھا کوئی یوں ہی سر راہ چلتے چلتے۔