پاکستان سمیت دنیا بھر میں صحت کا عالمی دن 7 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے سرکاری،غیر سرکاری و سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام ملک بھرمیں آگاہی سیمینارز اور تقریبات کا انعقاد کیا جاتاہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد صحت سے متعلق مسائل پرقابو پانے اور بیماریوں سے بچاؤ کے لئے عوام میں شعور بیدار کرنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے قیام کے بعد-7 اپریل 1948کو صحت کا پہلا عالمی دن منایا گیا۔مگر وطن عزیز میں حکومتی دعوؤں کے برعکس شعبہ صحت کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں معیاری سہولتیں میسر نہ ہونے کی وجہ سے عوام نجی ہسپتالوں میں علاج کرانے پر مجبور ہیں جبکہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمارنعمتوں سے نوازا ہے ہم میں سے ہر شخص اللہ کی دی ہوئی نعمتوں میں چلتا پھرتا رہتا ہے۔تندوستی ایک عظیم نعمت ہے جس کامقابلہ دنیاکی اورکوئی چیزنہیں کرسکتی۔صحت کی قدراس وقت آتی ہے جب انسان بیمارہوتاہے۔بیماراورصحت مندآدمی میں زمین آسمان کافرق ہوتاہے۔صحت مندآدمی اپنے کام کاج میں مصروف رہتاہے۔اس کاچہرہ ہشاش بشاش اوردل شگفتہ رہتاہے۔مگرجب ذراسی طبیعت خراب ہوتوآدمی کاکسی کام میں دل نہیں لگتاہے۔بیمارآدمی دنیابھرکی نعمتوں کوبے کار سمجھتاہے اورہروقت صحت کاطالب رہتاہے۔ صحت دنیا کی ان چند نعمتوں میں شمار ہوتی ہے یہ جب تک قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑتی ہے ہمیں فوراً احساس ہوتا ہے یہ ہماری دیگر تمام نعمتوں سے کہیں زیادہ قیمتی تھی۔ہم اگر کسی دن اس بات کرغورکریں۔کہ سر کے بالوں سے لے کر پاؤں کی انگلیوں تک صحت کا تخمینہ لگائیں تو ہمیں معلوم ہو گا ہم میں سے ہر شخص ارب پتی ہے۔صحت جیسے اہم مسئلے سے لاپرواہی برت رہے ہیں، پھر آلودہ فضا، ناقص خوراک اور ڈپیریشن نے بھی بہت اثر ڈالا ہے، ان سب کے باوجود انسان چاہے تو اپنی صحت کے بارے میں فکر مند ہوکر اور حفظان صحت کا لحاظ رکھ کر ایک صحت مند گھرانے اور معاشرہ کی بنیاد رکھ سکتا ہے، صحت ایک ایسی دولت ہے جو صرف توجہ اور احتیاط چاہتی ہے۔ پائیدار صحت کے لیے صفائی کا اہتمام رکھنا بھی فرض عین ہے۔
اچھی صحت کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اس ملک کا صحت کا شعبہ کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ اور ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور اس شعبے میں ترقی کئے بغیر کوئی بھی ملک ترقی کی راہوں پر کامزن نہیں ہوسکتا ہے۔مگر غیر معیاری تعلیم، مستند ڈاکٹرز اور پیرا میڈاکس اسٹاف کی عدم دستیابی،عوام میں آگاہی اور شعور کی کمی اس کی اہم اور بنیادی وجوہات ہیں۔محکمہ صحت سے تعلق رکھنے والے مختلف مکتبہ فکرکے لوگ صحت کے بارے میں عوامی شعور بیدار، مختلف امراض کے بارے میں آگاہی، علامات ظاہر ہونے کے بعد تشخیص کیلئے اقدامات، بروقت علاج اور تدارکی امور کے بارے میں ہیلتھ ایجوکیشن کو عام اور صحت کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔
صحت اور تندرستی جیسے اہم شعبے کے لئے ہسپتالوں اور طب سے وابستہ افراد کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا نا اشد ضروری ہے۔ اور سرکاری
ہسپتالوں میں تشخیصی لیبارٹریز میں جدید طرز کی مشینوں کا استعمال بھی بے حد ضروری ہے کیونکہ درست تشخیص کے باعث مریض کی جان کو بچانے کے ساتھ ساتھ علاج بھی با آسانی کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ صحت سے متعلق عوام الناس میں شعور آگاہی کے پھیلاؤ کی بھی اشد ضرورت ہے اور خصوصاََ دیہی علاقوں میں مختلف بیماریوں کے حوالے سے پروگرامز اور سیمینارز منعقد کئے جانے چاہیے۔
تازہ ترین
- ہومداد بیداد ۔۔سر راہ چلتے چلتے ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”یہ ہمارے ہیرے”۔۔محمد جاوید حیات
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی