گُل مراد خان حسرت کے افسانوں کا مجموعہ “چیلیکیو چھاغ “کی تقریب رونمائی انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام ضلع کونسل ہال چترال میں اتوار کے روز منعقدہوئی۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال کے معروف ادیب و شاعر،محقق اور کہنہ مشق قلمکار گُل مراد خان حسرت کے افسانوں کا مجموعہ “چیلیکیو چھاغ “کی تقریب رونمائی انجمن ترقی کھوار چترال کے زیر اہتمام ضلع کونسل ہال چترال میں اتوار کے روز منعقدہوئی۔ اس پُر وقار تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر شفیق احمد جبکہ صدر محفل کے فرائض ممتاز ادیب و شاعر امین الرحمن چغتائی تھے۔ چترال کے نا مور علمی وادبی شخصیت پروفیسر اسرارالدین، مسلم لیگ ن کے رہنما اور شاعر زار عجم خان اعز ازی مہمان کی حیثیت سے تقریب میں شرکت کی۔ تقریب کی نظامت پروفیسر ظہورالحق دانش نے کی۔ جبکہ صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویرالملک نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کتاب پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے فرید احمد رضا، ظہورالحق دانش، عنایت اللہ اسیر، پروفیسر ممتاز حسین، محمد یوسف شہزاد،ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے کہا۔ کہ گُل مراد خان حسرت کی یہ کتاب کھوار افسانوں کا پہلا مجموعہ ہے۔ اور اس میں جو افسانے پیش کئے گئے ہیں۔ وہ چترال کے معاشرے کی بھر پور عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ کھوار شاعری چترال میں اپنے عروج کو پہنچ چکاہے۔ اور شعراء کے کلام کسی بھی زبان کے اعلی مقام کے حامل شعراء کے کلام سے کم نہیں۔ لیکن افسانہ نگاری کی طرف چترال کے اُدباء نے بہت کم توجہ دی۔ اسلئے اس کتاب کو افسانوں کی پہلی کتاب ہونے کا اعزازحاصل ہے۔ انہوں گل مراد حسرت کی اس شاندار کاؤش کی تعریف کرتے ہوئے اسے چترال میں افسانہ نویسی کی طرف ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ افسانوں میں اصلاحی پہلو نمایاں ہیں، اور نہایت سادہ اور اعلی الفاظ کا چناؤ کیا گیا ہے۔ جو کہ قاری کو اپنی طرف مسلسل متوجہ رکھنے کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ادب برائے ادب کی بجائے ادب برائے زندگی ہونی چاہیے۔ جس میں خامیوں کی نشاندہی برائے معاشرتی اصلاح کے ہو نہ کہ برائے تنقید۔ پروفیسر اسرار الدین نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ چترال کی مٹی میں ایک کشش پایا جاتا ہے۔ جو یہاں آتا ہے۔ اسی کا ہوکے رہ جاتا ہے۔ حالانکہ چترال سے بہت خوبصورت علاقے موجود ہیں۔ لیکن چترال اپنے اندر مختلف النوع مناظر رکھنے اور مختلف کلچر میں رنگین ہونے کی وجہ سے سیاحوں اور ملکی و بیرونی اہل علم دانش کو بہت پسند ہے۔ انہوں نے انجمن ترقی کھوار کے کردار کی تعریف کی۔ کہ وہ اپنے محدود وسائل کے باوجود مختلف کتابیں شائع کرنے میں مدد دے کر زبان و ادب کی ترویج میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ انجمن کو مالی طور پر مستحکم کرنے کیلئے ضروری ہے۔ کہ جو کتابیں چھپ جائیں۔ ممبران اُن کی خریداری کریں۔ تقریب میں چترال کے پہلے ناول ‘انگریستانو”کے مصنف ظفر اللہ پرواز کی کوششوں کو سراہا گیا۔ اور اس ناول کو چترال کی ادبی تاریخ کا قیمتی سرمایہ قرار دیا گیا۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا۔ کہ غذر کے کھوار بولنے والے بھائیوں نے بھی چترال کے حروف تہجی کو ہی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے غذر کے ایک شاعر کا مجموعہ انجمن ترقی کھوار کے زیر ادارت شائع کرنے اور چترال کے ممتاز ادیب محمد عرفان عرفان کی کتاب “چترال کے لوک گیت “پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ پاکستان کے تمام لکھاری اپنے افسانوں کی وجہ سے مشہور ہوئے۔ اور انہوں نے اپنے قلم کے ذریعے معاشرتی ناہمواریوں کو اُجاگر کیا۔ گُل مراد حسرت نے اپنے چند افسانوں کو اکھٹا کرکے قابل تعریف کام کیا۔ تاہم مزید کام کی ضرورت ہے۔ مہمان خصوصی پروفیسر شفیق احمد اور صدر محفل امین الرحمن چغتائی نے اپنے خطاب میں چیلیکیو چھاغ کو ایک کامیاب کاوش قرار دیا۔ اور کہا، کہ ادب کے بہت سے شخصیات اپنے افسانوں کی بنا پر زندہ ہیں، جن میں پطرس بخاری، قدرت اللہ شہاب جیسے نامور ادیب شامل ہیں۔ انہوں نے انجمن ترقی کھوار کے دامن کو وسیع کرنے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو زبان و ادب کے حلقے میں شامل کرنے ضرورت پر زور دیا۔ تاہم انجمن کے صدر شہزادہ تنویرالملک کی کوششوں کو سراہا گیا۔ صدر انجمن نے تقریب میں شرکت پر تمام کا شکریہ ادا کیا۔ اور انجمن کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔ تقریب کے دوران انصار الہی نے نعت شریف پیش کی۔ جبکہ افضل اللہ افضل، فدالرحمن فدا نے نظم اور محمد اسلم شیروانی نے اشور جان پیش کرکے داد وصول کی۔