سیاحت کو چترال میں انڈسٹری کی صورت میں فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اور ٹوررزم کارپوریشن خیبر پختونخوا کو اس حوالے سے چتر ال کے تمام سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے ا قدامات اُٹھانے ہوں گے۔سرتاج احمد خان صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین ) چیرمین چترال کمیونٹی ڈویلپمنٹ نیٹ ورک و صدر چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سرتاج احمد خان نے کہا ہے کہ سیاحت کو چترال میں انڈسٹری کی صورت میں فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اور ٹوررزم کارپوریشن خیبر پختونخوا کو اس حوالے سے چتر ال کے تمام سٹیک ہولڈر کی مشاورت سے ا قدامات اُٹھانے ہوں گے۔ ٹی سی کے پی کی طرف سے پشاور میں بیٹھ کر چترال کی سیاحت کیلئے لائحہ عمل بنانا فنڈ کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کالاش ویلی بمبوریت میں ہوٹل ایسوسی ایشن، ہنڈی کرافٹس ایسوسی ایشن، اور سیاحت سے وابستہ مسلم اور کالاش کمیونٹی کے نمایندگان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس مو قع پر پیٹرن ان چیف چترال چیمبر آف کامرس اتالیق حیدر علی شاہ، نائب صدر منظور احمد،ناظم ویلج کونسل محمد رفیع، اقلیتی ممبر ڈسٹرکٹ کونسل عمران کبیر، ناظم ایون ون مجیب الرحمن، کالاش خاتون کونسلر ملت گل، ٹورسٹ انفارمیشن سنٹر چترال کے زرین ، ممتاز قانون دان جاوید علی خان ایڈوکیٹ، ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر سراج احمد جنرل سیکرٹری سہیل احمد کے علاوہ بمبوریت کے ہوٹل مالکان، منیجمنٹ سٹاف موجود تھے۔ انہوں نے کہا، کہ اب ہمارا مقابلہ پوری دُنیا کے ساتھ ہے۔ اگر ہم سیاحت کے سلسلے میں اپنی صلاحیتوں میں نکھار اور ہوٹل کے منیجمنٹ میں بہتری نہیں لائیں گے۔ تو باہر سے لوگ آکر سیاحوں کو اچھی سہولتیں فراہم کرکے سیاحت کی رہی سہی کاروبار ہم سے چھین لیں گے۔ اس لئے چترال چیمبر کی کوشش ہے۔ کہ اس شعبے سے وابستہ تمام افراد کو ٹریننگ فراہم کرکے اُن کی صلاحیتوں میں غیر معمولی بہتری لائی جائے۔ جس میں زبان سے لے کر مختلف کھانوں کی تیاری جن میں ٹریڈیشنل خوراک تک کی تربیت شامل ہیں، لیکن یہ ٹریننگ صرف اُن افراد کو دی جائے گی۔ جن کی سفارش ہوٹل ایسوسی ایشن کرے گی۔انہوں نے کہا۔ کہ ہماری سیاحت اُسی صورت میں زندہ اور بہتر ہو سکتی ہے۔ جب ہمارے پاس قدرت کے خوبصورت مناظر موجود ہوں۔ بد قسمتی سے کالاش ویلیز کا 70فیصد حصہ سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوا ہے۔ ان مناظر کے ساتھ سڑکیں اور پُل بھی بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔ جن کی بحالی کرکے ہی سیاحت کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں گلیشیرز کے بے پناہ خزانے موجود ہیں۔ جن کو بچانے کیلئے کنزر ویشن پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ کیونکہ چترال کو سیلاب سے بچا کر ہی ہم پاکستان کوبچا سکتے ہیں۔ صدر چیمبر سرتاج احمد نے کہا۔ کہ وزیر اعلی نے چترال چیمبر کے وفد سے ملاقات میں متاثرہ ہوٹلوں کے ساتھ امداد کی یقین دھانی کی ہے۔ جبکہ سیکرٹری ٹورزم سے ہوٹلوں کو درپیش مشکلات کے حل اور سیاحت کو ویلیز کی سطح پر صنعت کے طور پر آگے لے جانے کے سلسلے میں بات کی گئی ہے۔ ہماری کوشش ہے۔ کہ ہوٹلوں کو دوبارہ بحال کرنے اور اُن میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے میچنگ گرانٹ کی صورت میں امداد کو ممکن بنائیں۔ پٹرن ان چیف اتالیق حیدر علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ تمام مسائل کا حل اتفاق میں مضمر ہے۔ انفرادی کوششیں بار آور نہیں ہو سکتیں۔ اس لئے سیاحت سے وابستہ افراد پنے مسائل کے حل کیلئے چترال چیمبر کے ساتھ بھر پور تعاون کریں۔ نائب صدر منظور احمد نے کہا۔ کہ لواری ٹنل کے کھلنے کے بعد چترال کے حالات آج کی نسبت بہت مختلف ہوں گے۔ اور چترال چیمبر آف کامرس کا قیام ان حالات کو پیش نظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ اس کاروبارسے منسلک تمام شعبوں کے لوگ اس چھتری کے نیچے خود کو رجسٹرڈ کریں۔ تاکہ اُن کو ایک مضبوط فورم کی سپورٹ مل سکے۔ اور تمام جدو جہد مشترکہ طور پر کی جاسکے۔ صدر ہوٹل ایسوسی ایشن بمبوریت سراج احمد نے درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا۔ کہ ناقص روڈ، بجلی اور پانی کے مسائل کی وجہ سے ٹورسٹ ایک مرتبہ آنے کے بعد دوباہ ویلیز کی طرف آنے سے کتراتے ہیں۔ خصوصا 2015کے سیلاب کے بعد روڈز کی حالت انتہائی غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔ اور عارضی پُل بھی ختم ہوچکے ہیں۔ ایسے حالات میں سیاحت کا فروغ کیسے ممکن ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ بمبوریت کو مزید سیلاب سے بچانے کیلئے اقداما ت کئے جائیں۔ اور متاثرہ ہوٹلوں کی بحالی کیلئے حکومت پیکیج کا خصوصی اعلان کرے۔ کیونکہ ان ہوٹلوں کی دوبارہ تعمیر کالاش ویلیز کے ہوٹل مالکان کے بس کی بات نہیں۔ وی سی ناظم محمد رفیع نے کہا۔ کہ سیاحت کو ترقی دینے کیلئے یہ ضروری ہے۔ کہ انفراسٹرکچر میں بہتری لائی جائے۔ افسوس کا مقام ہے۔ کہ سوات میں ہوٹل مالکان کو امداد دی گئی لیکن چترال تاحال محروم ہے۔ حالانکہ کالاش ویلیز کی آمدنی کا دارومدار سیاحت پر ہے۔ محمد زرین نے ٹورزم کارپوریشن کی طرف سے سیاحت کے فروغ کے حوالے سے اقدامات کا ذکر کیا۔ کہ صوبائی حکومت انفارمیشن ، فسلیٹیشن، کیمپنگ پیراڈائز ، ڈسٹ بین کی تنصیب اور مختلف مقامات میں سیاحوں کے بیٹھنے کیلئے فرنیچر فراہم کررہی ہے۔ اس موقع پر جاوید علی ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال میں سیاحت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، قدرتی نظاروں کے ساتھ دُنیا کی قدیم تہذ یبین اور شندور فیسٹول، کالاش فیسٹولز، کاغلشٹ فیسٹول کے علاوہ مختلف جشن سال بھر میں یہاں منائے جاتے ہیں ، جو کہ سیاحتی آمدنی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں، لیکن افسوس یہ ہے۔ کہ یہاں تک رسائی سیاحوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اجلاس سے سابق ناظم خورشید احمد، اقلیتی ممبر عمران کبیر، لوکل ایکٹی وسٹ اور ایس او ایس آر ایس پی عارف اللہ،شاہی گل ، کونسلر قاری خلیل الرحمن ،کونسلر عبدالجبار وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ بعد آزان سرتاج احمد خان نے کالاش ہنڈی کرافٹ فروخت کرنے والی کاروباری خواتین سے میٹنگ کی۔ اور اُنہیں یقین دلایا۔ کہ کالاش ہنڈی کرافٹ کو فروغ دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ اور اس سلسلے میں نوجوان مردو خواتین کو ہنر بھی سکھایا جائے گا۔ انہوں نے کراکال میں دستکاری سنٹر کی بھی وزٹ کی۔