شاہ فرمان کی کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس22مارچ2017ء

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)خیبر پختونخوا کابینہ کا ایک اجلاس آج وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت کیبنٹ روم سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا اور اہم فیصلے کئے گئے۔تعلیم و صحت سے متعلق تعلیمی اداروں میں فاٹا سٹوڈنٹس کے دیگر صوبوں میں کوٹہ ڈبل کیا جائے اور انضمام کے بعد10 سال تک اسے برقرار رکھا جائے۔٭فاٹا ریفارمزکمیٹی کی سفارشات کے باب۔5کے مطابق ایک ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانزیشن اینڈ ریفارمز کی تشکیل عمل میں لائی جائے تاکہ وہ فاٹا ریفارمز کی کوآرڈینشن اور مانیٹرنگ کر سکے تاہم اسے صوبائی حکومت کے ساتھ مربوط کیا جائے۔٭فاٹا ریفارمز کمیٹی کی تشکیل نو کرکے اسے Cabinet level implementation committee کا درجہ دیا جائے اور ا س میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا، کور کمانڈر پشاور اور چیف سیکرٹری کو شامل کیا جائے۔اس کی سہ ماہی اجلاس منعقد ہو جس کی صدارت وزیر اعظم پاکستان کریں۔٭یہ کمیٹی 5سال کے دوران فاٹا کے انضمام کے سلسلے میں مشاورت کرے گی اور تفصیلات طے کرے گی۔1۔انسداد پولیو مہموں کی سیکورٹی کیلئے بجٹ:٭محکمہ داخلہ و قبائلی امور کی طرف سے صوبے کے26اضلاع میں انسداد پولیو مہموں کی سیکورٹی کیلئے633.890 ملین روپے بطور سپلیمنٹری بجٹ گرانٹ2016-17ء کی فراہمی کا معاملہ منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسے کابینہ نے موخر کر دیا۔3۔خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایکٹ2014ء میں ترامیم:٭حلال کا مطلب اسلام میں قوانین کے مطابق جو حلال سٹینڈرڈز ہیں وہی مسلمہ ہوں گے۔حلال فوڈ اور چیزوں کی ایکسپورٹ بھی ہوگی اور درآمد بھی۔٭حلال فوڈز کی نگرانی ایک مسلسل عمل ہے۔ اس پر ہمیشہ نظر رکھیں تاکہ عوام کو حلال فوڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائیں۔اس کیلئے تمام متعلقہ محکمے مربوط کاروائیاں جاری رکھیں صرف نمائشی اقدامات نہ کریں بلکہ ہمہ وقت مسلسل اور موثر اقدامات جاری رکھیں تاکہ واقعاً یہ تاثر قائم رہے کہ اس معاملے کی نگرانی ہو رہی ہے۔٭وفاقی حکومت نے حلال فوڈ کی درآمد اور برآمد،حلال فوڈ کی بین الصوبائی تجارت،اس کاروبار کے فروغ اور اسے متعلقہ دیگر معاملات کیلئے”پاکستان حلال فوڈ اتھارٹی ایکٹ2016ء“کے نام سے قانون سازی کر رکھی ہے جبکہ خیبر پختونخوا حکومت نے پہلے ہی سے ”خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایکٹ2014ء کے نام سے قانون نافذ کر رکھا ہے جس میں حلال فوڈ سے متعلق تمام معاملات کا احاطہ کیا گیا ہے۔٭اس بنیا دپرصوبائی حکومت کو حلال فوڈ کے معاملات کو ریگولیٹ کرنے کے سلسلے میں علیحدہ قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے۔اس لئے محکمہ صحت کی تجویز سے صوبائی حکومت نے خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایکٹ2014ء کے تعارفی شقوں میں ترامیم کرکے حلال فوڈ کی شقیں بھی شامل کرنے جبکہ وفاقی حکومت کے قانون ”پاکستان حلال فوڈ اتھارٹی ایکٹ2014ء کی دیگر شقوں کو ”خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایکٹ2014ء کے رولز کے طور پر اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔٭اس مقصد کیلئے خیبر پختونخوا فوڈ سیفٹی اتھارٹی ایکٹ2014ء کے تعارفی شقوں میں ترامیم منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کئے گئے جس کوکابینہ نے اگلے اجلاس تک موخر کر دی۔4۔میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ ڈی آئی خان کیلئے سپلیمنٹری گرانٹ کی فراہمی:٭وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ محکمہ صحت کے منصوبوں کو اولین ترجیح دیں۔٭ایم ٹی آئی کو بیوروکریسی کے سرخ فیتے کے چنگل سے نکالنے کی خاطر بنائی گئی ہیں۔لہذا ان کی خودمختاری کو مدنظر رکھ کر ضروری وسائل فراہم کئے جائیں۔٭ایم ٹی آئیز کی مالی خودمختاری کو یقینی بنائی جائے۔٭ایم ٹی آئیز کا پی سی۔ون اور کیسز put upکی جائیں۔٭ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈی آئی خان کی شفٹنگ کی منظوری دیدی گئی۔٭محکمہ صحت نے ڈی اائی خان کے تدریسی ہسپتال کیلئے رواں مالی سال میں 471.467ملین روپے کے سپلیمنٹری گرانٹ کا مطالبہ کیا ہے۔محکمہ خزانہ کابینہ کی منظوری کی شرط پر مذکورہ فنڈز فراہم کرنے سے متفق ہو گیا ہے۔٭اس گرانٹ کی فراہمی کا مطابلہ مذکورہ ہسپتال کے عملے کیلئے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس، ہسپتال کے انتظامی عہدوں کی تخلیق اور طبی آلات کی خریداری کیلئے کیا گیا۔٭مذکورہ تدریسی ہسپتال کیلئے471.467ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی فراہمی کا معاملہ منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔5۔خیبر پختونخوا ویکسینیشن آرڈیننس1958 (ویسٹ پاکستان آرڈیننس1958ء):٭ضلعی اور تحصیل ہسپتالوں کو اپ گریڈکرنے کا عمل سست ہے اس کو تیز کیا جائے۔٭ ہسپتالوں میں مشینوں کی بحالی اورصفائی کے عمل کی خصوصی نگرانی کی جائے۔٭ شکایت کی صورت میں سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔٭قوانین میں اصلاحات کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر وزارت قانون او ر انصاف حکومت پاکستا ن نے صوبائی حکومت کو ”خیبر پختونخوا ویکسینیشن آرڈیننس1958ء میں اس بنیاد پر ترامیم کی سفارش کی تھی کہ مذکورہ آڑڈیننس میں صرف ایک بیماری یعنی چیچک (small box) کا تذکرہ ہے جبکہ آج کل14سے بھی زائد بیماریوں کی روک تھام کیلئے ویکسینیشن کی ضرورت ہے۔٭ محکمہ صحت نے مذکورہ آرڈیننس میں ضروری ترامیم کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔نئے ترامیم کے مطابق یہ قانون ”خیبر پختونخوا ویکسینیشن (ترمیمی) ایکٹ2017ء کہلائے گا۔٭نئی ترامیم کے ذریعے اس قانون میں چیچک کے علاو ہ تبدق،پولیو،کالایرقان،خناق،تشنج،ہیموفیلس،انفلوونزا،خسرے،روبیلا،خسرہ،نمونیاوغیرہ شامل کئے جائیں گے۔٭مذکورہ آرڈیننس میں ترامیم منظوری کیلئے کابینہ کے سامنے پیش کئے گئے جن کی کابینہ نے منظوری دیدی۔ 6۔پبلک فنانس منیجمنٹ سٹریٹیجی:٭خیبر پختونخوا حکومت نے18ویں آئینی ترمیم کے تحت پبلک فنانس منیجمنٹ سٹریٹیجی وضع کی ہے جس کا مقصد بہتر عوامی خدمات کیلئے فنڈز کاشفاف استعمال یقینی بنانا ہے۔اس کی بدولت صوبائی حکومت کی مالی اصلاحات کا خاطر خواہ احاطہ ہوگا اور صوبائی و بلدیاتی سطح پر بالائی وزیریں مالیاتی آمدن و اخراجات اور انتظامات کو مربوط بنا دیا جائے گا جن میں مالی منصوبہ بندی، اخراجاتی فریم ورک، سالانہ بجٹ سازی، مالیاتی انتظامات، اشیاء و خدمات کی خریداری،اکاؤنٹس اور آڈٹ کے امور شامل ہیں۔٭PFM یعنی پبلک فنانس منیجمنٹ اصلاحات سٹریٹیجی میں ان چھ پالیسی اہداف کا حصول بھی شامل ہے۔۱۔مربوط پالیسی پر مبنی بجٹ سازی و منصوبہ بندی۔۲۔جامع، بااعتماد اور شفاف بجٹ کی تیاری۔۳۔بجٹ پر عمل درآمد میں زیادہ کنٹرول اور پیش بندی کے مقاصد کا حصول۔۴۔مالی و سائل کی فعالیت۔۵۔مالی آثاثہ جات و بقایا جات کا بہتر انتظام۔۶۔نتائج و فوائد پر مبنی احتساب۔عالمی معیار کے مطابق مالی انتظامات کے حامل اس سٹریٹیجی کی وزیراعلیٰ سے منظوری کے بعد اب صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دیدی۔ اضافی ایجنڈا۔۱٭کمرشلائیزیشن آف یونیورسٹی ٹاؤن کے بارے میں سیکرٹری بلدیات نے کابینہ کو بریفنگ دی۔کابینہ نے منصوبے کی منظوری دیدی تاہم کمرشلائزیشن پالیسی مزید بہتر اور جامع بنانے کیلئے طے پایا کہ اس پر مزید غور و خوص کیا جائے۔٭وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام قانونی تقاضوں کا جائزہ لیا جائے اور قواعد و ضوابط کی مکمل پاسداری کیجائیں۔٭کمرشلائزیشن پالیسی منظوری کیلئے کابینہ کی آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے۔اضافی ایجنڈا۔۲، ۳٭سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے صوبائی کابینہ کو کولائی، پالس اورکوہستان پر مشتمل نئے ضلعے اور صوبے میں بعض تحصیلوں کے قیام کے بارے میں بریفنگ دی جس کی کابینہ نے منظوری دی۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ مذکورہ ضلع اور تحصیلوں کو ان علاقوں کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی دی گئی۔اضافی ایجنڈا۔۴پشاور ہائی کورٹ پشاور کیلئے 5عددSUVs 2700 CC گاڑیوں کی خریداری کیلئے اضافی گرانٹ کا اجراء:٭ پشاور ہائی کورٹ پشاور کیلئے 5عددSUVs 2700 CC گاڑیوں کی خریداری سے متعلق تجویز صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی کابینہ نے اس کی منظوری دی۔٭ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ستمبر2016ء میں ایک سمری پر پشاور ہائی کورٹ پشاور کیلئے28ملین روپے کی لاگت سے مذکورہ گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی جو پہاڑی علاقوں میں تعینات ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کے زیر استعمال رہیں گے۔ان پہاڑی علاقوں میں چترال، شانگلہ، کوہستان، تورغر اور دیر اپر کے اضلاع شامل ہیں۔ ٭محکمہ خزانہ نے تجویز پیش کی تھی کہ چونکہ یہ un-budgetedاخراجات ہیں۔ اس لئے اسے سپلیمنٹری گرانٹ کے ذریعے پورا کرنے کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صوبائی کابینہ کی منظوری کیلئے پیش کرنا ہوگا۔ اسلحہ لائسنس پالیسی:٭کابینہ نے 222,223 بور کے اسلحہ لائسنس کے اجراء کیلئے متعلقہ قوانین میں ترامیم کیلئے محکمہ داخلہ سے سفارشات و تجاویز طلب کیں۔اضافی ایجنڈا٭محکمہ فنانس نےrevise estimates for current expenditure 2016-17 ء کے بارے میں سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو بریفنگ دی۔کابینہ کو بتایا گیا کہ سال کے آخر تک ترقیاتی فنڈز کا استعمال100فیصد سے بھی بڑھ جائے گا۔اب تک کی رفتار کے مطابق ہماری کارکردگی دیگر صوبوں سے کہیں بہتر ہے۔وزیراعلیٰ نے فنڈز کے بھر پور استعمال پر اطمینا ن کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری لئے قابل فخر بات ہے۔٭وزیراعلیٰ نے گندم کی خریداری اور ذخیرہ کاری میں 6ارب روپے کی بچت پر محکمہ خوراک کی کارکردگی کو بھی سراہا۔ہائیڈرپاور پراجیکٹ کے بارے میں بریفنگ٭وزیراعلیٰ نے سیکرٹری انرجی کو ہدایت کی کہ وہ MOUکے بارے میں سیکرٹری پی اینڈ ڈی کے ساتھ مشاورت کریں۔٭سیکرٹری پی اینڈ ڈی اس سلسلے میں دو تین روز میں سمری بھیجیں گے۔٭اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں بڑے منصوبوں پر کام جلد شروع کئے جائیں اورتوقع کی جاتی ہے کہ ان سے اربوں ڈالر کی فارن سرمایہ کاری ہوگی۔
><><><