دھڑکنوں کی زبان۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔ ”ڈاکٹر سجاد الرحمن چترال کا ایک قابل فخر بیٹا“

Print Friendly, PDF & Email

دھڑکنوں کی زبان۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔ ”ڈاکٹر سجاد الرحمن چترال کا ایک قابل فخر بیٹا“
آج کل ہر کسی کو قابل فخر کہا جاتا ہے لیکن جس نوجوان کو میں قابل فخر کہنے لگا ہوں وہ بجا طور پر قابل فخر ہونے کا مستحق ہے۔۔ڈاکٹر سجاد الرحمن کو نوجوان اس لیے لکھتا ہوں کہ اب وہ بیس کے عشرے میں ہے اس کے باوجود انھوں نے سا?نس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں نمایان کارکردگی دیکھا?ی ہے ان کے صلاحیتوں کا اعتراف میں نہیں کررہا موجودہ دور کے سا?نس اور ٹیکنالوجی کا چیمپین ملک چین کر رہا ہے ڈاکٹر سجاد الرحمن چین میں ایک ریسرچر اور سا?نسدان کے طور پر کام کر رہا ہے۔۔ڈاکٹر سجاد الرحمن اپر چترال تورکھو کے گا?ں واشچ میں استاد سعید الرحمن کے ہاں پیدا ہو? سعید الرحمن مرحوم ایک عظیم اور محنتی استاد تھے جن کی خدمات اور تعریف میں سارا چترال رطب السان ہے ڈاکٹر سجاد الرحمن نے گورنمنٹ ہا?ی سکول اجنو سے مڈل تک، سالک پبلک سکول سے میٹرک پھر سایورج پبلک سکول چترال سے ایف ایس سی،فورمین کریسچن کالج لاہور سے بی ایس اور ریفا انٹرنیشنل یونیورسٹی اسلام آباد سے ایم فل کیا۔
سکالر شپ پہ چینا چلا گیا وہاں سے انھوں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی اب ایک ریسرچ سکالر، پروفیسر اور سا?نسدان کے طور پر وہاں پرکام کر رہے ہیں۔اتنی چھوٹی عمر میں آپ کی صلاحیتیں، کامیابیاں اور اعزازات اتنی زیادہ ہیں کہ ان کو بجا طور پر ”چترال کا قابل فخر بیٹا“ کہا جاسکتا ہے تورکھو کا دوسرا سا?نسدان بیٹا ڈاکٹر جاوید محمود دنیا کے دس صف اول کے سا?نسدانوں میں شمار ہو? ہیں یہ چترال کا اعزاز ہے شاید کو?ی تنگ نظر چترال کو جعرافیا?ی لحاظ سے اپر لو?ر میں تقسیم کرے مگر اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ یہ لوگ چترال کی پہچان ہیں۔ڈاکٹر سجاد الرحمن نے چیناکے ژیانگ یونیورسٹی آف سا?نس اینڈ ٹیکنالوجی میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی اور اسی یونیورسٹی میں کم عمر ایسوسیٹ پروفیسر کے طور پر کام شروع کیا۔آپ چینا کے National rare earth functional materials annovation centre میں بطور ریسرچ سپروا?زر کے کام کرتے ہیں۔ان کوپھر صوبہ ژانگ ژو میں ایک ذہین ترین ماہر سا?نسٹسٹ اور انجنیر کے طورپر بطور پروفیسر مدعو کیا گیا اور تعینات کیا گیا ان کا کہنا ہے کہ جب ان کو بطور سا?نسٹسٹ اور انجینیر کام سونپا گیا تو انھوں نے درخواست کی کہ ان کی زندگی سے ”معلمی“ نہ نکالا جا? تو ان کو یہ اجازت دی گ? کہ وہ یونیورسٹی میں لکچر بھی دیں گے ان کو ان کے ایک تحقیقی لکچر کا اٹھ لاکھ روپیہ معاوضہ ملتا ہے۔ڈاکٹر سجاد کا کام بڑا پیچیدہ ہے وہ زمین میں موجود مستقل مقنطیسی زرات اور مٹیریلز، نینو کمپوزٹ مقنطیسی مٹیریلزاور سافٹ مٹیریلز جو ما?کرو لہروں کو جذب کرتے ہیں ان پر تحقیق ہے یہ لوہے کی صنعت میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے وہ اپنے تحقیقی میدان کے ماہر تصور ہوتے ہیں ان کوبین القوامی سا?نسدان کے طور پر انعام سے نوازا گیا ہے۔جو 2022 میں National science foundation of chaina کی طرف سے دیا گیا۔ڈاکٹر سجاد الرحمن کو 2020 میں تحقیق کے میدان میں نمایان کارکردگی پر چینا حکومت کی طرف سے بہت بڑی نقدانعام سے نوازا گیا۔2019 میں آپ کی پی ایچ ڈی کے تحقیقی مقالے کو ایک بہترین مقالے کے طور پر سراہا گیا اور آپ کو انعام سے نوازا گیا۔2023 کو صوبہ ژیانگ ژی کی صوبا?ی حکومت کے محکمہ تعلیم نے آپ کے مقالے کوبہترین مقالہ قرار دیا اور آپ کو انعام کا حقدار قرار دیا۔آپ چینا میں واحد غیر ملکی ہیں جہیں وہاں کیتحقیقی ادارہ Accadamia industry of collaburation میں بطور ایک سا?نسدان کے تقرری ہو?ی ہے۔آپ بطور سینیر سا?نسدان Eletronic Information materials Reseach institute for completion of accadamia industry collaburation project کے کام کر رہے ہیں۔وہ اپنی ٹیم کے ساتھ Magnetic for high trempature application پر کام کر رہے ہیں۔ڈاکٹر سجاد الرحمن نے ابھی تک چھ ایسے مقالے پبلش کرا? جو ان کی تحقیق یعنی دریافت (invention) پر ہیں۔100 تحقیقی پیپرز دنیا کے معقر جنرلز میں شائع ہو چکے ہیں۔ان کو چینا کی مختلف انڈسٹریز میں لکچر پر بلایا جاتا ہے جہاں وہ magnetic materials پر لکچر دیتا ہے جو high speed اور green technology میں کام آتے ہیں۔وہ چینا کے بڑے صوبوں فوجی، ژیانگ اور سوچو کے بڑے کارخانوں میں بطور مہمان ریسرچر کیطور پر کام کرتے ہیں۔۔ڈاکٹر سجاد الرحمن بڑے شریف، خوش اخلاق اور سچے کھرے واقع ہو? ہیں۔ جب گا?ں آتے ہیں تو گا?ں کے نوجوانوں کے لیے اپنی بے مثال خوش اخلاقی اور سادگی کے لیے مثال چھوڑ جاتے ہیں۔ان کو صرف اپنابچپن اور گا?ں کی پسماندگی یاد ہے وہ گا?ں میں اپنی ساری صلاحیتوں، عہدوں اور کامیابیوں کو بھول جاتے ہیں۔ وہ گا?ں کے بزرگوں، بڑوں اور بوڑھوں کے سامنے بچھے جاتے ہیں ان کا ہاتھ چومتے ہیں ان کو حد سیزیادہ احترام دیتے ہیں۔ڈاکٹر سجاد الرحمن نے اپنے گا?ں واشچ کے ہائی سکول میں اپنے مرحوم ابو کے نام پہ سالانہ سکالرشپ کا اجرا کیا ہے ہر سال جماعت نہم میں بورڈ کے امتحان میں اول آنے والے کو 20000 روپے نقد انعام اور دسویں جماعت میں اول آنے والے طالب علم کو 30000 روپے نقد انعام دیا جاتا ہے۔ڈاکٹرسجاد الرحمن علاقے کا واحدطالب علم ہے جس ں ے صرف سکالرشپ اوراپنی خداداد صلاحیتوں سے تعلیم مکمل کی انہوں نے ایک روپیہ بھی اپنی تعلیمی اخراجات کے لئے اپنے خاندان والوں کا خرچ نہیں کیا جو نوجوانوں کے لیے ایک مثال ہے۔ڈاکٹر سجاد محنت اور صداقت پر یقین رکھتے ہیں۔ان کی زندگی کامیابیوں کی ایک مثال ہے پاک سرزمین کا یہ ہیرا چینا میں ہے کاش پاک سر زمین کے باشندوں کو یہ توفیق ہو کہ وہ ایسے ہیروں کی خدمات اس سر زمین کے لیے حاصل کریں۔۔۔شاید مولانا روم نے اس وجہ سے تڑپ کر کہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دست ہر نااہل بیمارت کند۔۔۔۔۔سو? مادر آ کہ تیمارت کند۔۔۔۔۔لیکن ہماری ریاست کو مادر بننے کے لیے ابھی وقت ہے