چترال۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام چترال کے اکنامک ڈویلپمنٹ فورم کی پہلی میٹنگ کا انعقاد۔ کمشنر مالاکنڈ ڈویژن ریاض خان محسود بطور مہمان خصوصی شرکت

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل)کمشنر ملاکنڈڈویژن ریاض خان محسود نے کہاہے کہ چترال میں جنگلات کی کٹائی کو روک کر ہی ہم گلیشئر کی جھیلوں کو پھٹنے اور تباہی مچانے سے روک سکتے ہیں جس کے لئے انتظامیہ کو انتہائی سخت قدم لینا پڑرہا ہے اوریہ ایک خوفناک حقیقت ہے کہ چترال اس سلسلے میں نہایت حساس ہے جہاں سینکڑوں گلیشائی جھیلیں موجود ہیں۔جمعرات کے روز چترال۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام چترال کے اکنامک ڈویلپمنٹ فورم کی پہلی میٹنگ سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال میں چانسہ مشینوں کی استعمال پر دفعہ 144نافذکیاجائیگاتاکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو روکا جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی پر سخت کاروائی کی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں کالام سوات کے واقعے کی انکوائری کرتے ہوئے محکمہ فاریسٹ کے 25اہلکاروں کومعطل کردیاہے۔ اور جنگلات کی کٹائی میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ جنگلات کی تباہی اور کٹائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی تشویشناک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگلات کا تحفظ بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ جنگلات زندگی کی علامت ہیں، جن کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اس اہم ترین قومی اثاثے کو نقصان پہنچانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انکے خلاف قرار واقعی کارروائی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ کالاش قبیلے کی فوتگی میں 40سے 50بکرے ذبح کئے جاتے ہیں جوکہ ایک غریب خاندان کے لئے بہت مشکل ہے اس لیے ہم نے اس قبیلے کیلئے انڈومنٹ فنڈ کا بندوست کیا ہے۔ جس سے فوتگی کی صورت میں ہر خاندان کی مدد کی جائے گی۔اور بہت جلد انڈومنٹ فنڈ کے تحت کالاش لوگوں کو پانچ کروڑ روپے ملیں گے۔اور87لاکھ روپے کاچیک کالاش قبیلے کے قرستان کے لئے زمین مالکان میں تقسیم کیاگیاجوان کی دیرینہ مطالبہ تھا۔کمشنر نے مذید بتایا کہ چترال گرم چشمہ اورچترال شندورروڈ کو فیڈرلائز کرکے این ایچ اے کوحوالہ کردیاگیا اور موجودہ پی ایس ڈی پی میں ان کیلئے فنڈ ز بھی مختص کئے گئے ہیں جس پرعنقریب کام شروع کیاجائے گا۔اسی طرح چترال بمبوریت روڈ کوبھی وفاقی حکومت ساڑھے چار آرب روپے کی خطیر رقم سے تعمیرکرکے صوبائی حکومت کوحوالہ کریگی جس کی بھی کاغذی کارروائی آخری مرحلے پرہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ سلیم اور ارندور میں پاک افغان بارڈر تجارت کے لئے چندمہینوں کے اندرکھو ل دی جائے گی۔ دونوں سائڈ کے عوام ان بارڈرز کو کھولنے پر خوش ہے جبکہ اس سے دونوں خطوں کے عوام کو اس فیصلے سے بہت زیادہ مالی فوائد حاصل ہونگے۔ اس بارڈر کے کھلنے سے جو تجارتی مواقع پیدا ہونگے اس سے فائدہ اْٹھانے کے لئے ملک کے دیگر تجارتی برادری بالخصوص چیمبرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔کمشنر ملاکنڈنے کہاکہ چترال کے روایتی کھیل پولوایسوسی ایشن کوبھی ایک بااختیارایسوسی ایشن بنایاجائے گا۔جس کے لئے بھی انڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائیگا جس سے چترال میں گھوڑے پالنے والوں کابھی مددکی جائے گی۔کمشنر ملاکنڈنے چترال چیمبراف کامرس اوراس کی سر پرست اعلیٰ سرتاج احمدخان کی کاؤشوں کوسراہا۔
اس موقع پر چیمبرآف کامرس چترال کے صدر اور ایف پی سی سی آئی خیبر پختونخوا کے کوارڈنیٹر سرتاج احمد خان نے کہاکہ چترال پانی،جنگلات اور معدنیات کے خزانوں سے مالا مال ہے جبکہ کلچر اورسپورٹس سمیت اس کے مختلف فیسٹولز آمدنی کے وہ ذرائع ہیں کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو تربیت فراہم کرکے خاطر خواہ آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔چترال کے مرداورخواتین میں ہرقسم کے ٹیلنٹ موجودہے یہاں کوالٹی ایجوکیشن نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کاسامناہے اوچترال میں سیاحت کا فروغ مقامی لوگوں کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔سرتاج احمد خان نے بتایا کہ چترال پاکستان کو 27فیصد پانی مہیا کرتا ہے۔ یہاں پر 527گلیشئرز ہیں جنکی حفاظت صرف جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے مشروط ہے۔ انھوں نے کہاکہ چترال کے گیس پلانٹ کی تنصیب میں اخری مراحل میں ہیں انکی فوری تنصیب اور گولین گول سے رائیلٹی کی مد میں مفت بجلی صارفین کو مہیاکرکے ہی جنگلات کی بے دریغ کٹائی کو روکا جاسکتا ہے۔ سرتاج احمد خان نے چترال کے قومی بینک کیلئے بلڈنگ، چترال میں انٹرنیٹ کی بہتر سہولت اورچترال میں ٹیلی نار سروس کو بہترکرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے چترال کی ثقافتی کھیل پولو کو بطور پی ایس ایل متعارف کرانے اور چترال شہر کیلئے ڈرینیج اورسوریچ سسٹم کو جدید تقاضوں کے مطابق کرنے کے ساتھ چترال کیلئے کاغان کی طرح الگ ٹورزم اتھارٹی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انھوں نے کویڈ 19کے دوران ہوٹل انڈسٹر ی کے نقصانات کا ازالہ کرنے اورریسٹورانٹ ودیگر کو بلوں کی دائیگی کے ساتھ کورونا وائرس کے دنوں خصوصی ڈیوٹی دینے والے اہلکاروں کیلئے کم ازکم ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دینے،چترال یونیورسٹی کی حالت زار کو بہتر بنانے اور چترال میں ریت و بجری پر عائد ٹیکس کو ختم کرنے کابھی مطالبہ کیا۔ اس سے قبل ڈاکٹر نذیر احمد نے چیمبر کے بارے میں شرکاء کو مکمل بریفنگ دی۔
اس موقع پرسابق ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال حیات شاہ،اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر شہزاد،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنریوٹی نویداحمد،انیس الرحمن،فواداحمد،مختلف محکمہ جات کے سربرہاں اورتجاریونین چترال کے صدراورمختلف مکتبہ فکرکے لوگ کثیرتعدادمیں موجودتھے۔ اس موقع پرچترال چیمبرآف کامرس کی طرف سے مہمانوں کوچترال کی روایاتی تحفے چترال ٹوپی اورشیلڈپیش کئے گئے۔