کرونا وائرس کو مذاق سمجھ کر غفلت کا ارتکاب ایسی سنگین غلطی ہو گی۔ جس کا مداوا کسی بھی صورت نہیں کیا جاسکے گا۔ممتاز سوشل ورکر رحمت علی جعفر

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) چترال کے ممتاز سوشل ورکر و چیرمین چیپس رحمت علی جعفر دوست نے کہا ہے۔ کہ کرونا وائرس کو مذاق سمجھ کر غفلت کا ارتکاب ایسی سنگین غلطی ہو گی۔ جس کا مداوا کسی بھی صورت نہیں کیا جاسکے گا۔ چترال کو کرونا فری رکھنے کیلئے ہر فرد کو انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز اپر چترال کے مختلف مقامات کے اپنے پندرہ روزہ آگہی مہم کے بعد چترال پریس کلب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ سماجی فاصلہ رکھنا، ماسک کا استعمال، ہاتھوں کی صابن سے صحیح معنوں میں صفائی اور غیر ضروری نقل و حم سے پرہیز اس وائرس سے بچنے کے نہایت آسان طریقے ہیں۔ جن پر عمل کرکے ہم اپنی جان اور دوسروں کی جان بچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ گذشتہ پندرہ دنوں سے انہوں نے اپر چترال کے لاسپور ویلی، یارخون لشٹ، چھت گاز، کھوت، ریچ، تریچ، مداک، نشکوہ، کُشم، موردیر، گہکیر، لون،لوٹ اویر کا دورہ کرکے کرونا وائرس کے بارے میں آگہی دی۔ اس دورے میں بیار بیلٹ کے مردو خواتین رضاکاروں نے بھر پور تعاون کیا۔ ہم نے ماسک کی تیاری، ہاتھوں کی صفائی، سماجی فاصلہ رکھنے اور گھروں کے اندر بیٹھنے کے طریقوں سے متعلق لوگوں کو تربیت فراہم کی۔ جس سے لوگوں میں کرونا وائرس سے تحفظ کا احساس بیدار ہوا۔ جعفر دوست نے کہا۔ کہ ابتدائی طور پر جب یو نیورسٹیز، سکول وکالجز کے طلبہ شہروں سے چترال آئے تو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ بعد میں شہروں سے آنے والے زیادہ تر محنت مزدوری سے وابستہ لوگ تھے۔ جن کو اس وائرس کے بارے میں آگہی ہی نہیں تھی۔ اس لئے اُن کی تربیت بہت ضروری تھی۔ انہوں نے کہا۔ اپر چترال انتظامیہ کے پاس وسائل نہیں ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی بساط سے بڑھ کر کام کیا۔ جس کیلئے وہ داد و تحسین کے مستحق ہیں۔ رحمت علی جعفر دوست نے کہا۔ کہ اپر چترال کے لوگوں میں کرونا وائرس سے متعلق اب بہت بیداری آچکی ہے۔ اب باہر سے آنے والے افراد کو مقامی لوگ اور گھر کے افراد خود قرنطینہ منتقل ہو نے پر مجبور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ وہ انتہائی جذبے کے ساتھ لوئر چترال میں اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے آئے تھے۔ جن میں مختلف ماسک کی تیاری اور دیگر احتیاطی تدابیر کی عملی تربیت فراہم کرنے شامل تھے۔ تاہم اُنہیں افسوس ہے۔ کہ اجازت نہیں دی گئی۔ جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال سمیت انتظامیہ کے دیگر آفیسران اور چترال بھر کے اداروں کے ذمہ دار ماحولیاتی آگہی دینے کے حوالے سے گذشتہ بیس سالوں سے چترال بھر میں اُن کی سرگرمیوں سے آگاہ ہیں۔ اس کے باوجود اُنہیں خدمت کا موقع فراہم نہ کرنا زیادتی کے مترادف ہے۔ جعفر دوست نے آگہی کمپین کیلئے ٹرانسپورٹ مہیا کرنے پر امان فاونڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔ اور لوگوں سے اپیل کی۔ کہ زندگی بہت قیمتی ہے۔ اسے محفوظ بنانے کیلئے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔