چترال ( نمائندہ چترال میل)) فیڈرل ریپبلک آف جرمنی کی مالی معاونت سے ایس آر ایس پی کے زیر اہتمام پاترپ فاونڈیشن کے تحت چترال کی سب سے قدیم درسگاہ سینٹینل ماڈل سکول چترال کی سولرائزیشن کی منصوبے کا افتتاح کیا گیا جس پر 4.3میلین روپے لاگت آئے گی۔ جمعرات کے روز سکول میں منعقدہ تقریب میں ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد، جرمن سفارت خانے کے فرسٹ سیکرٹریز میرین فینگیز اور لورینز سٹریٹمیٹر اور ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو افیسر شہزادہ مسعود الملک، محکمہ تعلیم اور دوسرے محکمہ جات کے افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندے اور معززین شہر نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے سکول کی سولرائزیشن پراجیکٹ کو سراہتے ہوئے کہاکہ اس کا تعلق بیک وقت تعلیم اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں سے ہے اور سکول کی بہتری میں اضافے کا باعث ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ چترال ایک منفرد تاریخی، جغرافیائی اور ثقافتی اہمیت کا حامل علاقہ ہے جہاں مثالی امن وامان موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹورزم کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں اور جرمنی سمیت دیگر ممالک کے سیاحوں کو یہاں آنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ انہوں نے چترال کی ترقی میں ایس آر ایس پی کی کردار کو نہایت اہمیت کا حامل قرار دے دیا۔ جرمن ایمبیس کے فرسٹ سیکرٹری لورینز سٹریٹمیٹرنے کہاکہ اس سکول کی تاریخی حیثیت کے بارے میں جان کر خوشی ہوئی جوکہ اس علاقے کی ترقی میں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے طلباء پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ اس قوم کے مستقبل ہیں اور یہ تعلیم کا شعبہ ہے جس کے ذریعے ہی تبدیلی ممکن ہے اور طلباء کو چاہئے کہ وہ اس موقع سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیاکہ سولرائزیشن کے نتیجے میں بچت کو سکول کی ترقی اور معیار کو بڑہانے پر خرچ کیا جائے گا۔ ایس آر ایس پی کے چیف ایگزیکٹیو افیسر شہزادہ مسعود الملک نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاترپ فاونڈیشن میں فیڈرل ریپبلک آف جرمنی کی مالی تعاون سے چترال میں گزشتہ کئی سالوں سے حکومت کی ترجیحات اور علاقے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے ارندو اور دمیل میں 56کلومیٹر سڑکیں تعمیر کی اور 16سرکاری سکولوں کے عمارات کی مکمل طور پر بحالی کی اور ارندو میں بزنس سنٹر کی عمارت تعمیر کی جبکہ ارسون روڈ پر اب کام جاری ہے۔ انہوں نے کہاکہ 1920ء کی دہائی سے یہ تاریخی سکول چترال کی ترقی میں کردار ادا کرتے ہوئے علاقے کی سوشل انڈیکٹرز کی بہتری میں کردار ادا کی ہے۔ لائیولی ہڈ پروگرام کے تحت بھی جرمن حکومت کی مالی معاونت سے چترال کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کام پایہ تکمیل کو پہنچ گئے جبکہ اس سکول کے لئے گراونڈ کی تعمیر میں بھی جرمنی کی مالی معاونت شامل رہی۔ شہزادہ مسعود الملک نے صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ شمالی وزیرستان سے لے کر بروغل تک کام کرنے میں صوبائی حکومت نے ایس آرایس پی کی استعداد کار کو بڑہانے میں مدد فراہم کی جبکہ سیکورٹی ایجنسیز نے مشکل حالات میں اس ادارے کو رہنمائی اور معاونت فراہم کی۔ اس سے قبل سینٹینل ماڈل سکول چترال کے وائس پرنسپل شاہد جلال نے کہاکہ یہ سکول اپنی تاریخی حیثیت اور محل وقوع کے اعتبار سے تعلیمی، ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا مرکز ومحور بن چکا ہے اور یہاں سولرائزیشن کے ذریعے بجلی کی منقطع نہ ہونے والی سپلائی ضروری تھی۔ اس موقع پر ایس آر ایس پی کے سینئر بورڈ ممبر احسان اللہ خان، لیزان افیسر جاوید خان، پروگرام منیجر محمد شاہ، کرنل سلمان، ایس آر ایس پی چترال کے ریجنل پروگرام منیجر طارق احمد، پاترپ پراجیکٹ چترال کے پراجیکٹ منیجر خادم اللہ، اے سی چترال عبدالولی خان، ایڈیشنل اے سی شہزاداحمد، ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز محی الدین اور دوسرے موجود تھے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات